Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کے پاس ہائپرسونک میزائل کی مبینہ موجودگی، بحیرہ احمر میں خطرات بڑھنے کا امکان

روسی نیوز ایجنسی ریا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گروپ نے میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ یمن کے حوثیوں نے دعوٰی کیا ہے کہ ان کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں ایک نیا ہائپرسونک میزائل بھی موجود ہے، جس کے بعد غزہ جنگ کے تناظر میں بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملوں کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روس کی سرکاری نیوز ایجنسی ریا نوووسٹی کی جانب سے رپورٹ کے لیے نامعلوم عہدیدار کا حوالہ دیا گیا ہے تاہم اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔
 یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ماسکو یوکرین کی جنگ کے دوران مغربی ممالک کی خارجہ پالیسی کو جارحانہ انداز میں سامنا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
  دوسری جانب حوثی کئی ہفتوں سے اشارہ دیتے رہے ہیں کہ وہ سمندر میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ’سرپرائزز‘ کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جو ابھی تک مشرق وسطٰی کے پانیوں میں ان کے جنگی جہاز کے قریب آنے والے کسی بھی میزائل یا بم بردار ڈرون کو کامیابی سے گراتے رہے ہیں۔
جمعرات کو حوثیوں کے خفیہ سپریم لیڈر عبدالمالک الحوثی نے کہا تھا کہ افریقہ کے جنوب کی طرف جانے والے جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا اب تک باغیوں نے بحیرہ احمر میں نہر سویز کی طرف جانے والے بحری جہازوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا ہے اور متبادل راستہ اختیار کرنے والے جہازوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
اس دوران ایران اور امریکہ کے درمیان عمان میں بالواسطہ مذاکرات کی خبریں بھی سامنے آئیں جو کہ جوہری توانائی کے پروگرام اور پراکسیز کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان پہلا رابطہ ہے۔
ایران جو کہ حوثیوں کا سب سے بڑا مددگار ہے، کی جانب سے بھی دعوٰی سامنے آ چکا ہے کہ اس کے پاس ہائپرسونک میزائل موجود ہے جو کہ امریکہ کے اسرائیل سمیت دیگر اتحادیوں کے ڈیفنس سسٹم کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
ریا کی رپورٹ میں حوثیوں کے قریبی فوجی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’’گروپ نے میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے جو کہ آٹھ میک کی رفتار سے اڑتا اور ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حوثی میزائل کی تیاری بھی شروع کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں حملوں کے علاوہ اسرائیل کے خلاف بھی استعمال کیا جائے۔‘
ہائپرسونک ہتھیار اپنی تیز رفتار کی وجہ سے دفاعی نظام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔
امریکی دفاعی نظام بیلسٹک میزائل کو راہ میں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم ہائپرسونک میں چونکہ سمتیں تبدیلی کرنے کی بھی صلاحیت موجود ہے اس لیے اس کا راستہ روکنا کافی مشکل ہو جاتا  ہے۔
چین کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ بھی ایسے ہتھیار بنانے پر کام کر رہا ہے جبکہ امریکہ اور روس یہ دعوٰی رکھتے ہیں کہ ان کے تجربات کر چکے ہیں۔

شیئر: