Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہد خاقان عباسی کی نئی سیاسی جماعت میں کون کون سے رہنما شامل ہوں گے؟

شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ’نئی سیاسی پارٹی کا قیام مئی میں عمل میں آئے گا‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن ایکس اکاؤنٹ)
مسلم لیگ ن کے ناراض رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی نئی سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے قریبی ذرائع کے مطابق ’نئی جماعت ’پاکستان ریفارمز پارٹی‘ کا باضابطہ اعلان آئندہ ماہ کیا جائے گا۔‘
شاہد خاقان عباسی کی جانب سے نئی جماعت بنانے کے حوالے سے خبریں سامنے آنے کے بعد یہ سوال زیر بحث ہے کہ ان کی قیادت میں بننے والی نئی سیاسی پارٹی میں کون کون سے سیاست دان شامل ہو رہے ہیں؟
اس سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کے قریبی ساتھی کا کہنا تھا کہ ’موجودہ سیاسی جماعتوں سے ناراض اور نکالے گئے سیاست دان نئی سیاسی پارٹی کا حصہ ہوں گے۔‘
ابتدائی معلومات کے مطابق ان نمایاں چہروں میں سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل، سابق وزیراعلٰی و گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان اور بلاول بھٹو زرداری کے سابق ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر شامل ہیں۔
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل
شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں بننے والی نئی سیاسی جماعت میں ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی شمولیت کے قومی امکانات ہیں۔
مفتاح اسماعیل ’پاکستان ریفارمز پارٹی‘ کا اہم حصہ بن سکتے ہیں۔ اردو نیوز نے سابق وزیر خزانہ سے رابطہ کر کے اُن کا موقف جاننے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے اس پر فی الحال تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
مفتاح اسماعیل بھی مسلم لیگ ن کے ناراض رہنماؤں میں شامل ہیں۔وہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں وزیر خزانہ تھے، تاہم جب اُنہیں ہٹا کر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنایا گیا تو مفتاح اسماعیل اور ان کی پارٹی کے درمیان دوریاں پیدا ہوگئیں۔
مسلم لیگ ن سے نکالے گئے سینیئر رہنما سردار مہتاب احمد عباسی
مفتاح اسماعیل کے بعد شاہد خاقان عباسی کی سیاسی جماعت میں ایک اور لیگی رہنما سردار مہتاب احمد خان عباسی بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنانے پر مفتاح اسماعیل اور مسلم لیگ ن کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت سے ناراضی کے بعد عام انتخابات 2024 میں سردار مہتاب عباسی نے اپنی ہی پارٹی کے سیاسی حریف سابق وفاقی وزیر امان اللہ خان جدون کے بیٹے اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی خان جدون کی حمایت کی تھی۔
سردار مہتاب احمد خان کے اس اعلان کے بعد مسلم لیگ ن کی سینیئر قیادت اُن سے سخت ناراض ہو گئی اور شوکاز نوٹس جاری کرنے کے بعد انہیں پارٹی سے نکال دیا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر
شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں بننے والی نئی سیاسی جماعت میں ایک اور ناراض سیاست دان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر اور بلاول بھٹو زرداری کے سابق ترجمان مصطفی نواز کھوکھر کی شمولیت کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نئی سیاسی پارٹی کی تشکیل کے معاملے پر شاہد خاقان عباسی سے ملاقات بھی کر چکے ہیں۔وہ اس پارٹی کی تشکیل کے لیے حالیہ کچھ عرصے سے متحرک رہے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر پارٹی قیادت سے اختلافات کے بعد سینیٹ کی رکنیت سے بھی مستعفی ہوگئے تھے (فائل فوٹو: مصطفیٰ نواز ایکس اکاؤنٹ)

یاد رہے کہ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے 2022 میں پاکستان پیپلز پارٹی سے اپنی راہیں جُدا کر لی تھیں۔ ان کا تعلق ملک کے ایک اہم سیاسی گھرانے سے ہے۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے پہلے دورِ حکومت میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کے والد نواز کھوکھر (1990 سے 1993 تک) قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رہ چکے ہیں۔ 
مصطفیٰ نواز کھوکھر 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے جنرل نشست پر ایوان بالا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ وہ ماضی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی اور مسلم لیگ ق کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے قریب سمجھے جانے والے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دسمبر 2022 میں پیپلز پارٹی سے راہیں جُدا کر لی تھیں۔ انہوں نے پارٹی سے کنارہ کشی کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی قیادت کے عدم اعتماد کی وجہ سے بطور سینیٹر اور پارٹی کی ذمہ داریوں سے مستعفی ہوا تھا۔‘

سردار مہتاب عباسی کو ڈسپلن کی خلاف ورزی کے الزام میں مسلم لیگ ن سے نکال دیا گیا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)

نئی سیاسی پارٹی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نئی سیاسی جماعت کی تشکیل سے متعلق میڈیا کو بتا چکے ہیں کہ انہوں نے یہ فیصلہ طویل مشاورت اور سوچ بچار کے بعد کیا ہے۔
نجی ٹی وی پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’نئی سیاسی جماعت مشاورت سے بن رہی ہے۔ راتوں رات نمودار نہیں ہو رہی، مئی میں نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں آجائے گا۔‘
شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نئی پارٹی محض الیکشن جیتنے کے لیے نہیں بنا رہے۔ ہم خفیہ ہاتھ والے لوگ نہیں ہیں، اقتدار برائے اقتدار نہیں چاہیے۔‘ 
’ملک کی تینوں بڑی جماعتیں اقتدار میں رہ چکی ہیں یا اقتدار کا حصہ ہیں۔ موجودہ بڑی جماعتوں میں وہ سوچ نظر نہیں آتی جو ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرسکے۔‘
سابق وزیراعظم کے مطابق ’لوگ چاہتے ہیں کہ اب نئی سیاسی پارٹی آنی چاہیے جو ان کے مسائل کا حل تلاش کر سکے۔ملک میں رائج نظام اب نتائج نہیں دے رہا۔یہ عوام کے دُکھوں کا مداوا نہیں کر سکتا۔‘

شیئر: