Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی فون کالز اور منی ٹرانسفر میسجز، آن لائن فراڈ سے کیسے بچا جائے؟

فون کرنے والے کو جانچنے کے لیے کوئی ایسی ذاتی نوعیت کی بات پوچھ لیں (فائل فوٹو: پکسابے)
موبائل فون کی گھنٹی بجی۔ اٹھایا، دوسری طرف سے ایک آواز گونجی، خوش خلقی سے پوچھا گیا: ’سر کیسے ہیں آپ؟‘ آواز قدرے جانی پہچانی لگی، مگر کچھ سمجھ نہیں آئی۔
میں نے جواب دیا الحمداللہ سب خیریت ہے، آپ کون؟ دوسری طرف موجود صاحب ہنس کر بولے،’صاحب اب ایسا بھی ہو گا؟ آپ ٹھیک ہے بڑے آدمی ہیں، دنیا آپ کو مانتی ہے، مگر ہم جیسوں کو بھول جائیں گے، یہ سوچا نہیں تھا۔‘
میں نے شرمندگی سے ذہن پر زور دیتے ہوئے سوچا کہ یہ کون ہو سکتے ہیں؟ ساتھ ہی منمناتی آواز میں کہا، ’دراصل آواز کلیئر نہیں تھی، سمجھ نہیں آ رہا تھا، اس لیے۔‘
اس پر وہ بولے ’یہی تو میں سوچ رہا تھا کہ سر میری آواز کیسے بھول سکتے ہیں؟‘
اس دوران میرے ذہن نے فیصلہ کر لیا کہ یہ پڑھا لکھا، کلچرڈ لہجہ ہمارے اخبار کے کراچی دفتر سے کسی شخص کا ہے۔ اپنے مارکیٹنگ مینیجر کا خیال آیا، جو کبھی کبھار کسی اشتہار وغیرہ کے حوالے سے کال کر دیا کرتے تھے۔ فوراً کہا، ’آپ کاظمی صاحب بول رہے ہیں ناں؟‘
اس بار طمانیت آمیز لہجے میں جواب ملا، ’شکر ہے کہ آپ کو ہم یاد ہیں۔‘
میں نے بھی اطمینان کا سانس لیا کہ چلو شرمندگی سے بچ گیا۔ ان سے خیر خیریت پوچھی تو یکایک افسردہ لہجے میں بولے ’سر خیریت نہیں، میں فیصل آباد آیا ہوا ہوں، فیملی میں ایک قریبی عزیز کی وفات ہو گئی ہے۔‘ ظاہر ہے اس پر میں نے افسوس کا اظہار ہی کرنا تھا۔
اچانک ’کاظمی صاحب‘ بولے، ’سر آپ کی ایک چھوٹی سی فیور چاہیے۔ یہاں گاﺅں ہے، موبائل کارڈز نہیں مل رہے، میرا بیلنس ختم ہو رہا ہے، پلیز مجھے کارڈ تو لوڈ کرا دیجیے۔ میں دو تین دن بعد لاہور آتا ہوں تو دیتا جاﺅں گا۔‘
زیادہ غور کیے بغیر میں نے کہا، ’جی جی ٹھیک ہے، اسی نمبر پر لوڈ کرا دیتا ہوں۔‘
اچانک وہ بولے، سر، دوسرا نمبر بھی بھیج رہا ہوں، اس پر دوسری کمپنی کا کارڈ بھی کرا دیجیے گا، دونوں ہزار ہزار کے۔‘
کال ختم ہوئی، مگر اس دوران میں چونک گیا۔ بات کچھ عجیب لگ رہی تھی۔ مارکیٹنگ مینیجر ہو، تب بھی میری ان سے ایسی بے تکلفی تو نہیں کہ یوں منہ پھاڑ کر دو ہزار کے کارڈ لوڈ کرانے کا کہہ دیں۔
یاد رہے کہ یہ دس، بارہ سال پہلے کی بات ہے جب دو ہزار اتنے بھی دو ہزار نہیں تھے۔ مجھے خیال آیا، کراچی کے مارکیٹنگ مینیجر کاظمی صاحب کو فون کیا تو معلوم ہوا، وہ کراچی ہی میں ہیں۔ سمجھ آ گئی کہ فراڈ ہو نے لگا تھا۔ فراڈیے کا نمبر ملایا ۔افسوس کم بخت نے پہلے لفظ پر کال کاٹ کر فون آف کر دیا۔ دل کی بھڑاس نہ نکل پائی۔
یہ تو خیر کئی سال پہلے کا واقعہ ہے، ایسے کئی واقعات مختلف دوستوں سے سنتا رہا ہوں۔ فراڈ کا تازہ طریقہ ایزی پیسہ وغیرہ کے ذریعے دھوکا دینا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ کال آ جاتی ہے کہ غلطی سے اتنے ہزار روپے آپ کے موبائل اکاﺅنٹ میں چلے گئے، پلیز یہ ریٹرن کر دیں۔
ساتھ ان پیسوں کا سکرین شاٹ بھی آ جاتا ہے۔ وہ سکرین شاٹ فوٹو شاپڈ ہوتا ہے، پیسے نہیں آئے ہوتے، مگر ان کے رونے پیٹنے اور ایمرجنسی ہونے کی گردان پر آپ عجلت میں کنفرم کیے بغیر وہ پیسے انہیں بھیج دیتے ہیں۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ فراڈ ہو گیا۔
اگلے روز ایک دوست نے قصہ لکھا جس میں ایک معروف منی ایکسچینج کمپنی کا نام استعمال کیا گیا۔ فون آیا کہ کہ غلطی سے فلاں کمپنی کے تھرو رقم بھیجنا تھی، آپ کے نام آ گئی۔ ساتھ جعلی سکرین شاٹ اور پھر چند منٹ بعد اس مبینہ کمپنی کے کسی نمائندے کا فون بھی کہ آپ کی ٹرانزیکشن ہو چکی ہے، مگر کسی تکنیکی مسئلے کے باعث شام تک اکاﺅنٹ میں پیسے جائیں گے۔ ادھر جس نے فون کیا، اس نے اپنی والدہ کے آپریشن اور ایمرجنسی کی دہائی ڈال دی، گلوگیر آواز میں بولے جائے کہ ان کی جان کا معاملہ ہے، فوری رقم چاہیے، آپ پلیز بھیج دیں۔ شام کو رقم مل ہی جانی ہے۔
انہوں نے ہمدردی میں رقم بھیج دی اور پھر پتہ چلا کہ داﺅ کھیلا گیا تھا۔

بعض مرتبہ منی ٹرانسفر میں غلطی کا بہانہ بنا کر فراڈ کیا جاتا ہے (فائل فوٹو: فری پکس)

کچھ عرصہ قبل میرے بھائی کے ساتھ ایسا ہوا، کسی نوجوان کا دوبئی سے فون آیا۔ اس نے کہا ماموں میں نے امی کو پیسے بھیجنے ہیں، ان کا بینک اکاﺅنٹ نہیں، آپ کو بھیج رہا ہوں، آپ پلیز ان کے موبائل اکاؤنٹ میں بھیج دیں۔
پھر وہی جعلی سکرین شاٹ کہ پیسے آپ کو بھیج دیے، آپ فوری طور پر امی کے موبائل اکاؤنٹ میں بھیج دیں، انہیں ایمرجنسی ضرورت ہے۔
ہماری ایک کزن کا بیٹا دبئی جاب کرتا ہے، فون پر کبھی آواز کا ٹھیک اندازہ نہیں ہوتا۔ بھائی نے سوچا کہ شاید اسی بھانجے کا فون ہے۔ اتفاق سے بھائی کے موبائل کیش اکاؤنٹ میں اس وقت بالکل پیسے نہیں تھے، اس لیے بچت ہو گئی ، ورنہ پانچ دس ہزار کی ’ڈَز‘ تو لگ ہی جانی تھی۔
کچھ دیر سوچنے کا موقعہ ملا تو پتہ چل ہی گیا کہ فراڈ ہونے لگا تھا، پھر اپنی اس کزن سے تصدیق بھی ہو گئی۔
فون پر کیے گئے مختلف نوعیت کے فراڈ پچھلے دس 15 برسوں سے چل رہے ہیں، نوعیت بدلتی رہتی ہے۔ بطور صحافی ایسے بہت سے واقعات رپورٹ کیے، ان پر فیچر بھی کیے۔ کبھی کوئی بینک نمائندہ بن کر کریڈٹ کارڈ کی معلومات جمع کر لیتا ہے اور پھر اکاﺅنٹ خالی۔ کبھی بینک کی ہیلپ لائن سے ملتے جلتے نمبر کو استعمال کیا جاتا ہے، کبھی کچھ اور۔ میں نے ایسا بھی سنا کہ کسی کافی شاپ، ریسٹورینٹ وغیرہ میں آپ نے اپنا کریڈٹ کارڈ بلنگ کے لیے دیا تو کسی جگہ پر فراڈ مافیا کے لڑکے تھے تو انہوں نے کسی خاص طریقے کارڈ کی کاپی کر لی، خفیہ کوڈ نمبر تو ویسے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں فراڈ ہو گیا۔
اس کا علاج تو یہ ہے کہ بجائے ویٹر کو اپنا کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ دینے کے، مشین وہیں پر منگوا کر اپنے سامنے کارڈ سوائپ کرایا جائے۔
Visa Credit Card Security & Fraud Protection | Visa
پاکستان میں کریڈٹ کاڈرز کے حوالے سے فراڈ کی شکایات بھی سامنے آتی رہتی ہیں (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)

فراڈ کے دیگر طریقوں سے بچنے کے لیے میں نے تو چند ایک اصول بنائے ہیں، قارئین سے بھی شیئر کر لیتا ہوں: کسی بھی موبائل کیش اکاﺅنٹ کے حوالے سے کوئی ’سوشل ورک‘ نہیں کرنا۔
جو لوگ فون کر کے بے وقوف بناتے ہیں کہ ہم نے فلاں کی مدد کرنی ہے، اس کے اکاﺅنٹ میں کسی وجہ سے پیسے نہیں بھیج سکتا، آپ کو بھیج رہا ہوں، اسے ٹرانسفر کر دیں وغیرہ۔ ان سب کو صاف چٹا جواب دے دیں کہ ایسا نہیں کر سکتے۔
جو شخص فون کرے اور اپنا نام نہ بتائے بلکہ ایسی ایموشنل(بلیک میلنگ) والی باتیں کہیں کہ اب آپ مجھے پہچان بھی نہیں رہے، بڑے آدمی ہو گئے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ تو انہیں کوئی جواب دیے بغیر فون بند کر دیں۔
اس لیے کہ جو شخص اتنا بے وقوف ہے نام نہیں بتا رہا، پہلیاں بجھوا رہا ہے، وہ اس قابل ہی نہیں کہ اس پر وقت ضائع کیا جائے، بے شک اس کی آواز آپ کے کسی بھانجے، بھتیجے سے ملتی ہو۔
ایسے موقعے پر کبھی یہ نہ کہیں کہ اچھا تم فلاں ہو۔ یعنی تکا نہ لگائیں، اس سے فراڈیوں کا کام آسان ہو جاتا ہے۔
اگر آپ زیادہ سمارٹ ہیں تو پھر کوئی فرضی نام لیں تاکہ چیک ہو جائے۔ اگر کوئی شناسا لگ رہا ہے تو پھر بھی رسک نہ لیں، اسے کہیں کہ واٹس ایپ پر اپنی تصویر بھیجے۔ آزمانے کے لیے کوئی ایسی ذاتی نوعیت کی بات پوچھ لیں جس سے اندازہ ہو جائے کہ یہ واقعی آپ کا عزیز ہے۔ جیسے اگر اس کی کوئی بہن نہیں تو سوال پوچھ لیں کہ بہن سے بات ہوتی رہتی ہے؟ یا اسی طرح کی کوئی بھی بات۔
ایک بات ذہن میں رہے کہ فراڈیے ہمیشہ عجلت سے کام لیتے ہیں۔ آپ پر اتنا دباﺅ ڈالتے ہیں اور ہڑبڑ میں کام کرانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ سوچنے کا وقت ہی نہ ملے۔ اس لیے جب بھی کوئی اتنا دباﺅ ڈالے، شور مچائے، جلدی کرے، بے شک وہ آپ کا بیٹا ہی کیوں نہ ہو، اسے صاف جواب دے دیں۔ اسے کہیں کہ میں نہیں کر سکتا یا نہیں کر سکتی۔
کبھی فون پر آئے منی ٹرانسفر کے میسج پر یقین نہ کریں۔ یہ فراڈیے جعلی میسج بھیجتے ہیں۔ بہت سے بینک منی ٹرانزیکشن پر ٹیکسٹ میسج فون پر بھیجتے ہیں۔ بینک کے میسج مخصوص نمبر سے آتے ہیں اور ان کی پچھلی ہسٹری بھی ہو گی، یعنی پرانے میسج بھی پڑے ہوں گے۔ اگر کسی مبینہ بینک کی جانب سے منی ٹرانسفر کا پہلی بار میسج آیا ہے تو اسے شک کی نظر سے دیکھیں۔
Technology a double-edged sword for financial fraud risk management- The  Asian Banker
کئی مرتبہ فراڈ کرنے والے آپ کو بینک کا نمائندہ بن کر کال کرتے ہیں (فائل فوٹو: پکسابے)

کسی بھی منی ٹرانسفر کمپنی کے نمائندے کا فون آئے کہ ٹرانزیکشن ہو گئی ہے، مگر کوئی تکنیکی مسئلہ ہے تو اس پر یقین نہ کریں، ہوشیار ہوجائیں۔ جب تک اپنے طور پر منی ٹرانزیکشن کی تسلی نہ کر لیں، تب تک کوئی قدم نہ اٹھائیں۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ کا جو بھی بینک ہو، بینک نمائندے آپ کا کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈ بلاک ہونے سے بچانے کے لیے کبھی فون نہیں کرتے۔ انہیں کوئی پروا نہیں کہ کس کا اکاﺅنٹ بلاک ہو رہا ہے یا اے ٹی ایم ایکسپائر ہو رہا ہے۔یہ کسٹمر کے مسائل اور ٹینشن ہے، بینک کی نہیں۔
اس لیے جب کسی بھی نمبر سے بینک نمائندے کی کال آئے اور وہ آپ کا ہمدرد بنتے ہوئے آپ کا اکاؤنٹ یا کارڈ بلاک ہونے سے بچانا چاہ رہا ہو تو یہ سمجھ لیں کہ ایک فراڈیے سے واسطہ پڑ گیا۔ اس کا فون فوری بند کر دیں اور کہیں بھاڑ میں جاﺅ۔
حتیٰ کہ اگر بینک کی (بظاہر)ہیلپ لائن سے فون آئے، تب بھی یہی رویہ اپنائیں۔ بینک ایسا کرتا ہی نہیں۔ اگر آپ کو تشویش لاحق ہوئی تو اس کا فون کاٹ دیں اور اپنے طور پر بینک ہیلپ لائن رابطہ کر کے نمائندے سے بات کریں اور تسلی کر لیں۔
سب سے اہم یہ بات یاد رکھیں کہ دنیا میں کبھی کہیں پر فری لنچ نہیں ہوتا۔ مفت میں کچھ بھی نہیں ملتا۔ جہاں کہیں سے آپ کو کچھ ملنے کی امید دلائی جائے۔ بغیر محنت کیے، شارٹ کٹ کے ذریعے ہزاروں، لاکھوں کا لالچ ملے تو سمجھ لیں کہ اس کے پیچھے فراڈ ہے۔ یا پھر بتانے والا چاہتا ہے کہ ہزاروں کی فیس بھر کر میرا کورس کیا جائے۔ ایسے تمام مہذب، چالاک، ہوشیار فراڈیوں سے بچیں۔
یہ نصیحت کرپٹو کرنسی اور ٹریڈنگ وغیرہ کے حوالے سے بھی ہے۔ یہ ایک سٹہ ہے، سٹے سے ہمیشہ دور رہنا چاہیے۔ ممکن ہے کسی کو اس سے فائدہ پہنچے مگر ہزاروں لاکھوں اپنی آمدنی اور سیونگز گنوا بیٹھتے ہیں۔

شیئر: