کیلیفورنیا۔۔۔۔امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے ایک ایسے طیارے کی تیاری پر کام شروع کردیا جو دوران پرواز اپنے دونوں بازوؤں کو سمیٹنے کی صلاحیت کا حامل بھی ہوگا۔ جس کے بعد طیارہ 75ڈگری جھکتے ہوئے اپنا رخ تبدیل کرسکتا ہے۔ منصوبے پر کام کرنے والے انجینیئروں کے خیال میں اس سے طیارے کی کارکردگی اور اثر آفرینی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس طرح 21ویں صدی کی صنعت طیارہ سازی میں نئے میٹریل اور ٹیکنالوجی کا عمل دخل بڑھ جائیگا۔ واضح ہو کہ امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی عمومی شہرت یہی رہی ہے کہ وہ جاندار اور خلا میں راکٹ بھیجتا رہا ہے۔ اب مریخ مشن کیلئے بھی خلائی جہاز اورراکٹوں کی تیاری میں مصروف ہے ۔ زمینی حوالے سے اس نے زمین پرطیارہ سازی کے شعبے میں بھی دلچسپی لیتے ہوئے کئی منصوبوں پر کام شروع کررکھا ہے۔ ا ب ناسا کے انجینیئروں کا مشن یہ ہے کہ وہ ایسے طیارے تیار کرلیں جو دوران پرواز اپنی شکل و ہئیت بدل سکے۔ ایسے مقاصد کے حصول کیلئے ناسا کے انجینیئروں نے مستقبل کے طیاروں کے لئے جو ڈیزائن تیار کئے ہیں جنکے بازوئوں کو 75 ڈگری تک اس طرح موڑا جاسکتا ہے کہ دوران پرواز وہ نظر نہ آئیں۔ بازوؤں کے سمٹ جانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ اسے اڑان کے دوران تیز ہوا سے نمٹنے میں بھی آسانی ہوگی۔ ماہرین طیارہ سازی کے مطابق طیاروں کے بازوؤں کو سمیٹنے کے قابل بنانے کے انجینیئرنگ تصور پر تقریباً1940ء سے کام ہورہا ہے۔ ابتدائی طور پر اسکا مقصد یہ رہا ہے کہ طیارے گراؤنڈ پر کم سے کم جگہ گھیریں۔ کیلیفورنیا میں ناسا کے آرم اسٹرانگ فلائٹ ریسرچ سینٹر میں کام کرنے والے انجینیئرز ، ورجینیا کے لانگلے ریسرچ سینٹر اور اوہائیو کے گلین ریسرچ سینٹر کے انجینیئروں کے اشتراک سے دوران پرواز طیاروں کو نئی شکل و صورت دینے کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ فنی اعتبار سے ماہرین کا کہناہے کہ اگر پائلٹوں کو ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت کچھ زیادہ جگہ مل جائے تو وہ نسبتاً زیادہ آسانی سے اپنا کام کرسکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1960 کے عشرے میں امریکہ ایٹمی بمبار طیاروںمیں بھی یہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی۔ جسے اسپین وائز ایڈایپٹو ونگ (SAW )کا نام دیا جارہا ہے مگر اس و قت جو طیارے اس ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کئے گئے تھے وہ صرف رات کو اندھیرے میں ہی اپنے بازوئوں کو سمیٹ سکتے ہیں۔ ناسا کے پرنسپل انویسٹی گیٹر میٹ موہولٹ کا کہناہے کہ اب ناسا کچھ زیادہ بڑے پیمانے پر اور زیادہ فنی اپچ کے ساتھ (SAW) منصوبے پر کام کررہی ہے جسکے ذریعہ زیادہ سے زیادہ ہلکے لیکن مضبوط طیارے بنانا ممکن ہوجائیگا اور ہائپر سانک طیاروں کی صف میں شامل ہوسکتے ہیں۔