Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیاسوں کو پانی پلانا ، عظیم نیکی

پانی پلانے کو احادیث نبویہؐ میں صدقۂ جاریہ فرمایا گیاہے جس کا ثواب مرنے کے بعد بھی انسان کو ملتارہتا ہے
* * * مولانا رفیع الدین حنیف قاسمی۔حیدرآباددکن* * *
بر صغیر کے بعض علاقوں اورخلیج کے بیشتر ملکوں میں گرمی کا زور ہے ، ایسے میں انسان کو پیاس شدت سے لگتی ہے ، اس موقع سے بلا لحاظِ مذہب وملت مخلوقِ خدا کی خدمت کی شوقین لوگ بالخصوص بر صغیر کے ملکوں میں مختلف مقامات اور بازاروں اور چوراہوں پر پانی پلانے کانظم کرتے ہیں ، اس عمل کی ہمت افزائی کی جانی چاہیے ، اور لوگوں کو اس کی ترغیب دی جانی چاہیے اور یہ عمل بڑے ثواب کا حامل ہے پھر کیوں کر رسول ِ رحمت اس کی ترغیب نہ دیتے ؟ اسلام جیسا انسانیت کابہی خواہ ، اور انسانیت کا پاسدار مذہب اس کی تعلیم سے کیسے پہلو تہی کرتا؟ چنانچہ رسول کے ارشادات میں اس کی اہمیت وافادیت پر زوردیا گیا ہے ۔یہ عمل بظاہر نہایت معمولی ہونے کے باوجود نہایت اہمیت کا حامل ہے۔میں نے شہر حیدرآباد میں دیکھا ہے کہ بعض غیر مسلم تنظیموں کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر موسم گرما میں پانی پلانے کا نظم بڑے اہتمام سے ہوتا ہے۔ہم تو اُس نبی ()کے امتی ہیں جن کی تعلیم یہ ہے کہ اللہ کے راہ میں خرچ کرنا در اصل یہ اللہ کے خزانے میں اپنے لئے جمع کرنا ہے۔
بعض علاقوں میں گرما کے موسم میں پانی کے لئے لوگ ترس جاتے ہیں ، ایسے میں جبکہ بورویل وغیرہ بھی سوکھ جاتے ہیں ، اس طرح کی بستیوں میں پانی کے ٹینکروں کے ذریعے آب رسانی کی خدمت میں شامل ہونا اور اپنے اور اپنے مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے پانی کا نظم کرنا ثواب کا ذریعہ ہوگا۔یہ تو انسان ہیں،نبی کریمکے ارشادات میں جانوروں تک کے لئے پانی کے نظم کرنے پر اجر وثواب اور جنت کی بشارتیں سنائی گئی ہیں۔ ٹھنڈا پانی اللہ کی عظیم نعمت: نبی کریم کی دعائے مبارکہ ہے : ’’اے اللہ! میرے دل میں اپنی محبت میری جان ،میرے اہل اور ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ پیاری بنادے۔‘‘ (ترمذی : باب ما جاء فی عقد التسبیح بالید)۔ یہاں پر اللہ عزوجل کی محبت کو ٹھنڈے پانی کی محبت سے زیادہ کرنے کو کہا گیا، جس سے پتہ چلا کہ ٹھنڈا پانی بڑی نعمت ہے۔ پانی پلانا - صدقہ جاریہ: پانی پلانی کو احادیث نبویہؐ میں صدقۂ جاریہ فرمایا گیاہے ، جس کا ثواب مرنے کے بعد بھی انسان کو ملتارہتا ہے ۔ کنویں ، بوریل، ٹانکی وغیرہ کی شکل میں غریبوں اور ناداروں کے لئے پانی کا نظم کرنا یہ مرحومین کے لئے صدقۂ جاریہ ہوسکتا ہے۔ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہسے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میری والدہ وفات پاگئی ہیں ،ان کی طرف سے کونسا صدقہ افضل رہے گا؟ اللہ کے رسول اللہنے فرمایا: ’’ پانی کا صدقہ۔‘‘
چنانچہ انہوں نے ایک کنواں کھدوا کر وقف کردیا اور کہا: یہ سعد کی والدہ کے ثواب کے لئے ہے۔ (ابوداؤد: باب فی فضل سقی الماء )۔ پانی پلانا بہترین صدقہ: پانی پلانے اور پیاسوں کی سیرابی کا عمل یہ ایک نہایت بہترین صدقہ ہے ، جس کی احادیث میں ترغیب دی گئی ہے چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’بہترین صدقہ پانی پلانا ہے ، کیا تم نے جہنمیوں کے اس قول کو نہیں سناجب انہوں نے اہل جنت سے مدد چاہی او ران لوگوں نے کہا:ہم پر تھوڑا سا پانی بہا دو ،یا کچھ اس چیز میں سے دو جو تمہیں اللہ نے دیا ہے۔‘‘(مسند ابی یعلی، مسند ابن عباس)۔
ایک روایت میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم نے ان سے فرمایا:اے سعد! کیا میں تمہیں ایسا ہلکا صدقہ جس میں بوجھ بالکل کم ہو نہ بتاؤں؟انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:سقی الماء ’’پانی پلانا‘‘چنانچہ حضرت سعد نے پانی پلایا۔(المعجم الکبیر للطبرانی)،اور فرمایا کہ : جہاں پانی کی کثرت ہو ، ایسی جگہ اگر کسی نے پانی پلایا تواس کو غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا، اور جہاں پانی کی کثرت نہ ہو( یعنی بمشکل پانی ملے) ایسی جگہ اگر کسی نے پانی پلایا تو اس کو ایسا ثواب ملتا ہے، جیسے اس کو زندگی بخش دی ہو( ابن ماجۃ : باب المسلمین شرکاء فی الثلث)۔ پانی پلانا - مغفرت وبخشش کا باعث: پانی پلانے کا عمل نہایت معمولی ہونے کے باوجود ثواب، اجر آخرت اور خوشنودیٔ رب کا نہایت بڑا ذریعہ اور مغفرت کا باعث ہوتا ہے ۔صرف اسی عمل کی وجہ سے انسان جہنم سے خلاصی حاصل کر کے جنت کا مستحق ہوسکتا ہے ، اسی کوحدیث میں یوں فرمایا گیا: سیدناابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہنے فرمایا : ’’ ایک آدمی چل رہا تھا، اسی دوران اسے پیاس لگی ،وہ ایک کنویں میں اترا اور اس سے پانی پیا، کنویں سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اُس نے کہا کہ اِس کو بھی ویسی ہی پیاس لگی ہوگی جیسی مجھے لگی تھی چنانچہ اس نے اپنا موزہ پانی سے بھرا پھر اس کو منہ سے پکڑا پھر اوپر چڑھا اور کتے کو پانی پلایا، اللہ نے اس کی نیکی قبول کی اور اس کو بخش دیا۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ ! کیا چوپائے میں بھی ہمارے لئے اجر ہے؟ آپ صلی اللہنے فرمایا: ’’ ہر تر جگر والے یعنی جاندار میں ثواب ہے۔‘‘(بخاری: باب فضل سقی الماء)۔
دنیا کے پانی کے بدلے جنت کی شراب: دنیا میں پانی پلانے کا اجر وثواب اس قدر ہے کہ اس پانی پلانے کے عوض اللہ عزوجل قیامت کے دن اس شخص کو اس پانی کے بدلے جنت کی شراب مرحمت فرمائیں گے چنانچہ حضرت ابوسعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ نے فرمایا: ’’ جو مسلمان کسی ننگے کو کپڑا پہنائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا ہرا لباس پہنائے گا اور جو مسلمان کسی بھوکے کو کھانا کھلائے تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے پھل کھلائے گا اور جو مسلمان کسی پیاسے کو پانی پلائے تو اس کو اللہ تعالیٰ جنت کی شراب پلائے گا۔‘‘(ابوداؤد: باب فی فضل سقی الماء)۔
جنت سے قریب اور جہنم سے دور کرنے والا عمل: انسانوں کو پانی پلانا اور شدت پیاس میں ان کو سیراب کرنا،یہ ایساعمل ہے جس کو جنت سے قربت اور جہنم سے دوری کاباعث بتلایا گیا ہے۔ایک روایت میں ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوااور کہنے لگا: مجھے کوئی ایسا عمل بتلادیجیے جو مجھے اللہ عزوجل کی اطاعت سے قریب اور جہنم سے دور کردے ۔آپ نے فرمایا:کیا تم ان دونوں پر عمل کرو گے ؟ تو اس نے کہا : ہاں ، تو آپنے فرمایا: انصاف کی بات کہو اور زائدچیز دوسروں کو دے دو، اُس نے کہا: اللہ کی قسم ! میں نہ تو انصاف کی بات کرسکتا ہوں اور نہ زائد چیز کسی کو دے سکتا ہوں ،جس پرآپ نے فرمایا: کھانا کھلاؤ اور سلام کرو، اس نے کہا : یہ بھی مشکل ہے ،آپ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا:ہاں، تو آپ نے فرمایا: ایک اونٹنی اور ایک مشکیزہ لو، پھر ان لوگوں کے گھر جاؤ جن کو پانی کبھی کبھی ملتا ہے ، انھیں پانی پلاؤ، شاید کہ تمہاری اونٹنی ہلاک ہواور تمہارے مشکیزہ پھٹ جائے اس سے پہلے تمہارے لئے جنت واجب ہوجائے گی۔ راوی کہتے ہیں کہ : وہ دیہاتی تکبیر کہتا ہوا چلاگیا۔کہتے ہیں : اس کے مشکیزہ کے پھٹنے اور اس کی اونٹنی کے ہلاک ہونے سے پہلے وہ شہادت سے مشرف ہوگیا ’’فما انخرق سقائہ ولا ہلک بعیرہ حتی قتل شھیدا‘‘(السنن الکبری للبیہقی، باب ما ورد فی سقی الماء)۔
جانوروں کو سیراب کرنا بھی ثواب کا باعث: اتنا ہی نہیں کہ انسانی تشنگی دور کرنے پر ہی انسان کو ثواب ملتا ہے بلکہ کسی پیاسے جانور کوپانی پلانے اور اور اس کی سیرابی کا سامان کرنے پر بھی اجر وثواب کاوعدہ کیا گیا ہے چنانچہ ایک روایت میں حضرت سراقہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کے مرض الوفات میں حاضر خدمت ہوا، میں نے نبی سے سوالات پوچھنا شروع کر دیئے، حتیٰ کہ میرے پاس سوالات ختم ہو گئے تو نبی نے فرمایا کچھ اور یاد کرلو۔ ان سوالات میں سے ایک سوال میں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ()! وہ بھٹکے ہوئے اونٹ جو میرے حوض پر آئیں تو کیا مجھے ان کو پانی پلانے پر اجروثواب ملے گا؟ جبکہ میں نے وہ پانی اپنے اونٹوں کیلئے بھرا ہو، نبی نے فرمایا: ’’ ہاں ! ہر تر جگر رکھنے والے میں اجروثواب ہے۔‘‘(مسند احمد، حدیث سراقۃ بن جعشم)۔ خلاصہ یہ کہ پیاسوں کو پانی پلانا، تشنہ لبوں کی سیرابی کاسامان کرنا، انسانوں کی پانی کی ضروریات کی تکمیل یہ نہایت اجر وثواب اور بلندی درجات کا باعث ہے، نہ صرف انسانوں کو پانی پلانا بلکہ پیاسے جانوروں کے لئے پانی کانظم کرنا بھی ثواب اور اجرِ آخرت کا باعث ہے۔

شیئر: