نئی دہلی-------مرکز کی مودی حکومت پارلیمنٹ کے رواں مانسون اجلاس میں ایک ایسا قانونی مسودہ پیش کرنے جارہی ہے جس میں چھوٹے کاروبار اور صنعتوں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہ دگنی ہوجائیگی، مسودے کو حتمی شکل دی جارہی ہے جس میں ایک محنت کش کو 18 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دینے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اتنی ہی تنخواہ کنٹریکٹ ملازمین کو بھی دی جائیگی جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا سب سے زیادہ استحصال ہورہا ہے۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے جہاں مزدوروں اور چھوٹے ملازمین کو ان کی محنت کا صحیح معاوضہ ملے گا وہیں اس بات کا بھی خدشہ پیدا ہوجائے گا کہ چھوٹے کاروباری افراد اور چھوٹی صنعتیں اپنے یہاں ملازمین کی چھانٹی شروع کردیں کیونکہ حکومت کے اس قانون میں جتنی تنخواہ مقرر کی گئی ہے اس کی ادائیگی چھوٹے کاروباری و صنعتوں کے مالکان کیلئے مالی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔ چھانٹی کا عمل شروع ہونے سے بیروزگاری میں اضافے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ مودی حکومت کے اس قانون کا سب سے زیادہ اثر غریب مزدوروں پر پڑے گاکیونکہ ملک میں 78 فیصد کمپنیاں چھوٹے پیمانے پر سے متعلق ہیں جن میں 50 سے کم ملازمین کام کرتے ہیں۔ ایسے وقت میں جبکہ حکومت کیلئے روزگار فراہم کرنا بڑا چیلنج ہے کم سے کم تنخواہ کو دگنا کئے جانے سے بحران گہرا ہوسکتا ہے۔ بلوبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر مہینے تقریباً10 لاکھ نئی ملازمتوں کی ضرورت ہے لیکن 2015 ء میں بی جے پی حکومت نے جو اعدادوشمار جاری کئے ان کے مطابق ہر ماہ صرف 10 ہزار نوکریاں ہی فراہم کی جارہی ہیں۔