بے گنا ہی کے ثبوت فراہم کرنا ملزم کی ذمہ داری ہے، عمر ان خان کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ بے گنا ہ ہیں ،وہ قصور وار نہیں
* * * سید شکیل احمد * * *
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں قائم ہو نے والی حکومت کے 43رکنی کا بینہ سے صدر پاکستان ممنو ن نے حلف لے لیا تاہم کا بینہ میں47 وزراء کی شمولیت تھی۔ 4 وزاء میں سے ایک بیر ون ملک علا ج کیلئے گئے ہوئے ہیں، 2کو رات گئے اطلا ع ملی اور بروقت پہنچ نہ سکے۔ کسی بھی حکومت کے مستقبل کی طر ز حکومت کا بہترین نمو نہ اس کی کا بینہ کی ہیئت ہوتی ہے چنا نچہ نئی وفاقی کا بینہ کی تشکیل اس ا مر کی غما زی کر رہی ہے کہ آئندہ مدت تک یہ نئی حکومت میاں نواز شریف کی حکو مت کا تسلسل رہے گی ۔ اس میں نواز شریف کا ہی عمل دخل رہے گا ۔ اب وہ پس پر دہ خاموش نہیں بلکہ محتر ک رہیں گے۔ کا بینہ میں مشاہد اللہ کی شمولیت اس امر کا پیغام ہے کہ ایک منتخب جمہو ری حکومت اپنے فیصلے میں خود مختارہی رہنا پسند کر تی ہے۔
مشاہد اللہ کی واپسی تو ہو گئی مگر بیچارے پر ویز رشید رہ گئے۔ علا وہ ازیں چند دنو ںمیں حالا ت نے جو نئی کر وٹ لی ہے، اس سے نو از شریف کو زبردست سیاسی فائد ہ ہو ا ہے کہ وہ سیا ست میں ایک مضبوط لیڈر کی حیثیت سے ابھرے ہیں ۔ سابق وزیر داخلہ نے اپنی تقریر میں اسکی نشاند ہی کر ادی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نو از شریف سے وزیر اعظم کا عہد ہ لے لیا گیا مگر قیادت کوئی نہیںچھین سکتا ۔ سیا سی ہو ا کا رخ یہ کہہ رہا ہے کہ نو از شریف کو سیا ست سے راندئہ درگا ہ کر نے کیلئے نیب کو استعمال کیا جا ئے گا اور پو رے خاندان سمیت ہی سیاست سے خارج کر دیا جا ئے گا، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن مسلم لیگ ن کے زعما ء اور کا رکنو ں نے جس کردار کا مظاہر کیا ہے ،وہ مسلم لیگ اور سیا سی جما عتو ں کی تاریخ کا سنہر ی ورق قرا ر پا تا ہے ۔ ا س کی موجو دگی میں نو از شریف کو سیا ست سے باہر کر نے کی راہ کٹھن ضرور ہو گئی ہے بلکہ سیا ست عائشہ گلا لئی کے انکشافات کے بعد پھر ایک مر تبہ ہنگامہ خیز ہو گئی ہے۔ عمر ان خان کا سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔ جب عائشہ گلالئی نے انکشافات کئے تو تحریک انصاف نے اس کو انتہائی غلط انداز میں لیا اور گھٹیا طور طریقوں سے توڑ پیدا کرنے کی کو شش کی۔
یہ انکشافات عمر ان خان کیلئے سیتا وائٹ سے بھی برا اور بڑا اسکینڈل بن چکا ہے جس میں عمران خان جو اس وقت سیا ست کی اوج ثریا پر فائز ہیں، ان کے لئے لازمی ہے کہ وہ اپنے دامن کی نظافت واضح کر یں۔عائشہ اپنے خلاف بہت کچھ ہو نے کے باوجود الزاما ت کے معاملے میں ثابت قدم ہے جس کی وجہ سے بہت سے سوالا ت جنم لے رہے ہیں جن کی وضاحت کر نا عمر ان خان کی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ ایسا نہیںکر تے تو ان پر سیتاوائٹ سے بھی زیادہ گہر ابدنا می کا داغ ثبت ہو جا ئے گا ۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ تحریک انصاف جو پہلے پارلیما نی کمیٹی کی مخالفت کررہی تھی ،اب اس نے قبول کر لیا اور عمر ان خان نے خود اس کا خیر مقدم کیا ہے ۔ اگر عمر ان خان جیسا کہ پہلے کہا گیا تھا کہ وہ کسی پا رلیمانی کمیٹی میں پیش نہیں ہو ں گے، قائم رہتے تو یہ ان کی سیا سی خود کشی ہو گی، اس سے یہی سمجھا جائیگا کہ گلا لئی نے جو کچھ کہا وہ درست ہے ۔ دیکھا جا ئے تو اس وقت 2شخصیت کی سیا سی زندگی کا سوال ہے، ایک قومی سطح کی ہے۔اگر الزام ثابت ہو جا تا ہے تو عمر ان خان کی سیا سی مو ت ہو جا ئے گی اور وہ نہ صرف زندگی بھر کیلئے نا اہل قر ار پاجا ئیں گے بلکہ ان کو قید اور بھاری جر ما نے کی سز ا بھی ہو سکتی ہے لیکن عمر ان نے پارلیما نی کمیٹی کو تسلیم کر کے اپنے رویئے میںجو تبدیلی پیدا کی ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ عائشہ گلا لئی سے اب مفاہمانہ رویہ اختیا ر کرنا چاہتے ہیں ۔ اگر عائشہ اپنے الزاما ت ثابت کر نے میں ناکا م ہو جا تی ہیں تو ان پر بہتا ن طراز ی کے جرم میںمقدمہ قائم ہو سکتا ہے۔
عمر ان خان جو پہلے کمیٹی کے مخالف تھے، یکا یک انھو ں نے کر وٹ کیو ں بدلی؟ ایک تو ا ن کو یقین ہو گیا ہے کہ جو دھو نس دباؤ عائشہ پر ڈالا گیا تھا وہ کا ر گر نہیں ہو پا یا جس کے بعد خود کو اس اسکینڈل سے پاک کرنا ضروری ہو گیا ہے اور چونکہ یہ معاملہ ایک سیا سی جماعت کے اندر کا ہے اس لئے وہ پا رلیمانی کمیٹی میں یہ مو قف اختیا رکر نے کا ارداہ رکھتے ہیں کہ اس سارے معاملے کا تعلق پارلیما ن سے نہیں بلکہ پا رٹی رہنما ؤں کا معاملہ ہے ۔پا رلیما ن سے اس کا تعلق نہیں ۔ رکن پارلیما ن کا استحقاق اُس وقت مجر وح ہو تا کہ بحیثیت رکن پارلیمنٹ یا پا رلیمان کے احاطے کے اندر اس کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہو جس سے اس کے استحقاق کو زد پہنچی ہو ۔ اب دیکھنا ہے کہ عمر ان خان کیا موقف پیش کرتے ہیں۔ ویسے وہ پارلیما ن میں حاضر ہو نے کا ریکا رڈ نو از شریف کے برابر رکھتے ہیں۔
اسی طر ح وہ عدالتو ں میں بھی پیش ہو نا گو ار ہ نہیں کرتے۔ اب پتہ نہیں کہ پارلیما نی کمیٹی کے بارے میں ان کا کیا رویہ ہو گا۔ اگر پیش نہ ہوئے تو یہ بھی ان کے لئے نقصان دہ ہو گا ،پیش نہ ہونے کی صورت میںپارلیما نی کمیٹی کویہ اختیا ر ہے کہ وہ حاضر ہو نے سے انکا ر پر سزا سنا دے ۔ عمر ان خان کیا مو قف اختیا ر کر یں گے، یہ ان کی جماعت کے اندر کا معاملہ ہے اور عائشہ کو اگر کوئی شکا یت ہے بھی تو وہ پارٹی کی لیڈر شپ سے ہے ۔عمر ان خان کے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے نہیں اور نہ اس نے شکا یت یا الزام قومی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے لگایا ہے لیکن یہا ں یہ بات ضروری ہے کہ جو اسکینڈل ان کیخلا ف بن گیا ہے، اس میں ان کو خود کو بہر حال شفا ف کر انا ہو گا چاہیے۔ وہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش ہو کر آئیں یا عدالتی چارہ جوئی کے ذریعے خود کو پاک صاف کر ائیں، اس طرح کا طر ز عمل خود ان کے لئے ضر ر رسان ثابت ہو گا۔ تاثریہی ہو گا کہ وہ عائشہ کے الزام میں ملو ث ہیں، اس لئے اپنی بے گناہی ثابت کرنے سے کترا رہے ہیں ۔ خود کو بے گنا ہ ثابت کرنا اب عمر ان خان کی ذمہ داری ہے۔ پانا مہ کیس میں ان کا مو قف تھا کہ ان کا کا م الزام لگا نا ہے، اس کو غلط ثابت کر نا ان کی ذمہ داری ہے جن پر الز ام لگا تا ہے ۔ عمر ان خان کے اس موقف کے بعد عدالت نے یہ ریمارکس دیئے تھے کہ الزام غلط ثابت کر نا ملز م کی ذمہ داری ہے چنا نچہ اسکے بعد پانا مہ کیس میں ملو ث افراد نے ثبوت فراہم کر نے کی ذمہ داری پوری کی ۔اب یہ عدالت کے ریمارکس کی وجہ سے قانو ن بن گیا ہے کہ بے گنا ہی کے ثبوت فراہم کرنا ملزم کی ذمہ داری ہے چنا نچہ اسی بنیا د پر عمر ان خان کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ بے گنا ہ ہیں ،وہ قصور وار نہیں، وہ پاک صاف ہیں ۔