Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مقدمہ فُل کورٹ سُنے‘، پی ٹی آئی نے 26ویں ترمیم کو چیلنج کر دیا

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 26ویں ترمیم کے تحت کیے گئے تمام اقدامات کالعدم قرار دیے جائیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں اپوزیشن جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارلیمنٹ سے منظور کی گئی 26ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
سنیچر کو پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت عظمیٰ میں اس حوالے سے آئینی درخواست دائر کی۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر اس درخواست پر فیصلے تک ججز کے تقرر کے لیے تشکیل دیے گئے جوڈیشل کمیشن کو کام سے روک دیا جائے۔
درخواست گزار تحریک انصاف نے یہ استدعا بھی کی ہے کہ مقدمے کو سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مشتمل فُل کورٹ سُنے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے بنیادی خدوخال کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ اسی طرح عدلیہ کی آزادی کے خلاف بھی آئین میں کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کے سامنے مؤقف رکھا گیا ہے کہ 26ویں ترمیم مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے مابین اختیارات کی تقسیم کے آئینی اصول کے خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 26ویں ترمیم کے تحت ہونے والے اب تک کے تمام اقدامات کالعدم قرار دیے جائیں۔
درخواست گزار اپوزیشن جماعت کے مطابق عدلیہ کی آزادی آئین کا بنیادی جزو ہے، اور یہ برسر اقتدار جماعتوں نے یہ آئینی ترمیم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کی۔
پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ 26ویں ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ ترمیم کے بعد قائم کیے گئے آئینی بینچ اور جوڈیشل کمیشن کے فیصلے بھی کالعدم قرار دیے جائیں۔
پاکستان کی پارلیمنٹ نے گزشتہ برس 26ویں آئینی ترامیم منظور کی تھیں جس کے تحت ملک کے چیف جسٹس کے تقرر اور نئے ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار کو تبدیل کر دیا گیا۔
اس آئینی ترمیم اور اس کی پارلیمنٹ سے مںظوری کے طریقہ کار پر غیرجانبدار مبصرین اور قانونی ماہرین نے بھی سوال آٹھائے تھے۔
26ویں آئینی ترمیم کے خلاف پاکستان کی سپریم کورٹ میں وکلا کی تنظیموں اور متعدد نامور وکلا نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں تاہم تاحال ان درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جا سکا۔

شیئر: