Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیدیوں کا دوسرا تبادلہ، حماس نے 4 یرغمال اسرائیلی خواتین رہا کر دیں

سات اکتوبر دو ہزار تیئس کو حماس کے حملے سے چھڑنے والی جنگ پندرہ ماہ جاری رہی (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد حماس کی جانب سے چار یرغمالی اسرائیلی خواتین اہلکاروں کو قیدیوں کے تبادلے میں ریڈکراس کے حوالے کر دیا گیا ہے، بدلے میں فلسطینی قیدیوں کا ایک گروپ رہا کیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خواتین اہلکاروں میں کرینہ ارائیو، ڈینیئلا گیلبووا، نامہ لیوی اور لیری البیگ شامل ہیں۔
یہ چاروں غزہ کے قریب ایک چوکی پر تعینات تھیں اور سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو حملے میں حماس کے جنگجوؤں نے ان کو اغوا کر لیا تھا۔
حماس کے میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ سنیچر کو ہونے والے ایکسچینج میں 200 قیدیوں کو بدلے میں رہا کیا جائے گا، جن میں سے 120 کو عمر قید کی سزا ہوئی جبکہ دیگر 80 کو بھی لمبی سزائیں سنائی گئیں۔
ابھی تک ان کی شناخت سامنے نہیں آئی ہے تاہم وہ گروپ کے وہ ارکان ہو سکتے ہیں جن کو ان حملوں کے الزام میں سزا سنائی گئی جن میں درجنوں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
سنیچر کو ہونے والا یہ ایکسچینج جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ہونے والی تبادلے کی دوسری کارروائی ہے۔ اس سے قبل حماس تین اسرائیلی سویلینز کو اسی فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں چھوڑ چکی ہے۔ 
اس حوالے سے براہ راست نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حماس کے ارکان تبادلے کی کارروائی سے قبل غزہ کے سٹی سکوئر میں پہنچ رہے ہیں۔ 
حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے چار افراد کی شناخت جمعے کو سامنے آ چکی تھی تاہم اسرائیلی حکام نے اس حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں کہا ہے اور ہو سکتا ہے ان کی مصدقہ حوالگی کے بعد ہی اس کی جانب سے تبصرہ سامنے آئے۔
ریڈ کراس ان افراد کو اسرائیلی فوج کے سپرد کرے گی جو ان کو اسرائیل لے جائے گی۔
بعدازاں ان افراد کو میڈیکل چیک اپ اور ممکنہ علاج کے لیے ہسپتال لے جایا جائے گا اور بعدازاں فیملیز کے حوالے کیا جائے گا۔
 ان خواتین اہلکاروں کے ساتھ ایک اور خاتون اہلکار کو بھی اغوا کیا گیا تھا، تاہم ان کو ان چاروں کے ساتھ رہا نہیں کیا جا رہا اور آنے والے ہفتوں میں ان کی رہائی کا بھی امکان ہے۔
متذکرہ یرغمالیوں کی ویڈیو مئی میں سامنے آئی تھی، جس میں وہ ایک فوجی جیپ میں بندھی ہوئی نظر آتی ہیں اور ان میں سے کچھ کے کپڑے بھی خون آلود لگ رہے ہیں۔ یہ ویڈیو ان بندوق برداروں کے کپڑوں میں لگے کیمروں سے برآمد کی گئی تھیں جنہوں نے نہال اوز بیس پر حملہ کیا تھا۔
قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات جن کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل رہی، کے نتیجے میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔
جنگ بندی معاہدے کے پہلے چھ ہفتے کے مرحلے میں حماس نے 33 یرغمالیوں کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی ہے، جن میں خواتین، بچے، بوڑھے، بیمار اور زخمی افراد بھی شامل ہیں۔
اور ان کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں موجود سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ اسرائیلی فوج غزہ کے کچھ مقامات کو خالی بھی کرے گی۔
بعد کے مرحلے میں فریقین باقی رہ جانے والے یرغمالیوں کے بارے میں گفتگو کریں گے، جن میں مرد  سکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ غزہ سے اسرائیلی فوج کے اخراج پر بھی بات چیت ہو گی۔

 

شیئر: