Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صبحِ آزادی کا سورج

اللہ اوراسکے رسولکی اطاعت سے نکل کر جب فرقوں میں پناہ تلاش کی تو دشمن نے ہمیں مزید ٹکڑوں میں بانٹ دیا۔کوئی
* * * محمد عتیق الرحمن ۔ فیصل آباد* * *
اگست کا مہینہ جہاں پاکستانیوں کو آزادی کی یاد دلاتاہے ،وہیں کچھ پرانے زخموں سے خون بھی رسنا جاری ہوجاتا ہے ۔پاکستان ایک نظریہ کی بنیاد پربناتھا اور بانیٔ پاکستان محمد علی جناحؒ کے فرمودات اور اس وقت کے واقعات بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنایاگیا۔اسلام کے پیروکارودیگر مذاہب کے ماننے والوں کو اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق آزادی ہوگی ۔اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور مسلمانوں کو اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے پر ابھارا جائے گالیکن حکمرانوں کی سوچ کسی اورجانب ہی چل نکلی اور کلمہ طیبہ کی بنیادپربننے والے ملک میں اسلام کے زریں اصولوں سے انحراف شروع ہوگیا۔سود کو حکومتی سرپرستی ملی تو یہ وبا خوب پھلی پھولی جس کا عذاب بھی پاکستان کو جھیلنا پڑا۔اللہ اوراسکے رسولکی اطاعت سے نکل کر جب فرقوں میں پناہ تلاش کی تو دشمن نے ہمیں مزید ٹکڑوں میں بانٹ دیا۔کوئی سیاسی ،کوئی صوبائی ، کوئی لسانی اور کوئی طبقاتی تقسیم میں تقسیم درتقسیم ہوا جس کا خمیازہ 1971ء کے خونی واقعات سے بھگتنا پڑا اوراپنے ایک بازوسے جداہونا پڑا۔
کشمیریوں کی آہ وبکا پر آنکھیں بندہوئیں تو بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں ہندوستانی مداخلت کو سہنا پڑا۔بہت سے واقعات ہیں جن سے گزر کر آج ہم 2017ء کے اگست تک پہنچے ہیں ۔ہمارے اسلاف نے قربانیاں ،مصائب وتکالیف کے بعد ملک کو حاصل کیا ہے ۔ نصف صدی سے زائد کا یہ قصہ یونہی تما م نہیں ہوا بلکہ اس میں پاکستان نے بہت کھویا بھی اور بہت کچھ پایا بھی ۔بحیثیت پاکستانی جب ہندوستان میں اپنے بھائیوں کے حالات نظر سے گزرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو راقم الحروف ہندوستان میں تیسرے چوتھے درجے کا شہری ہوتا اور شاید کسی چوراہے میں انتہاپسندوں کے ہاتھوں زدوکوب ہوچکا ہوتا ۔ ہندوستان میں آج بھی ہندوئوں کا راج ہے اور وہ اس میں کسی کی شراکت برداشت کرنے کے قائل نہیں ہوسکے ۔پاکستان ہمارا اپنا ملک ہے جس کی بنیادوں میں ہمارے آبائواجداد کا خون شامل ہے ۔یہ ملک جتنا سیاست دانوں ، بیوروکریٹس وغیرہ کا ہے اتنا ہی عام شہری کا بھی ہے ۔
ہرکام حکمرانوں کے سرڈال کر ہم کب تک اپنے آپ کو مطمئن کرتے رہیں گے ؟اس کی بنیادیں مضبوط ہیں، اب ہمیں اس پر عمارت کو مضبوط کرنا ہے ۔ سیاست دان ، بیوروکریٹس وغیرہ جوکرتے ہیں وہ خود اسکے جوابدہ ہیں ، ہمیں خود کو دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنے پیارے ملک کیلئے کیا کررہے ہیں اور ہم آنے والی نسل کیلئے کیسا پاکستان چھوڑ کرجارہے ہیں ۔حکمرانوں کو چنتے وقت وقتی فوائد سے صرفِ نظر کرتے ہوئے ملک کی بہتری کیلئے قیادت کو چنناہوگا۔تنقید برائے تنقید سے آگے بڑھ کر خود کو باعمل کرنا ہوگا ۔اسلام کا قلعہ کہنے سے نہیں، اسلام کا قلعہ بنانے سے پاکستان اسلام کا قلعہ بنے گا ۔ملک دشمن سازشوں کو پاک فوج ،پولیس اورخفیہ ایجنسیاں ناکام کررہی ہیں، ہمیں نظریاتی محاذ کو سنبھالتے ہوئے پاک فوج کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ دشمن کو کاری جواب مل سکے ۔ * * صبحِ آزادی نے یاروکیا ہمیں بخشانہیں * *اس وطن کا کون ساتحفہ ہے جو اپنا نہیں

شیئر: