جو شخص حج یا عمرہ کو جائے اور راستہ میں انتقال کرجائے، اس کے لئے قیامت تک حج اور عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا
* * * ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی۔ ریاض* * *
اشہر حج یعنی حج کے ایام شروع ہوچکے ہیں، دنیا کے کونے کونے سے لاکھوں عازمین حج کا ترانہ یعنی لبیک پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ رہے ہیں۔ اس طرح لاکھوں حجاج کرام حضور اکرم کے بتائے ہوئے طریقہ پر حج کی ادائیگی کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کے ساتھ جوڑیں گے۔ حج کو اسی لئے عاشقانہ عبادت کہتے ہیں کیونکہ حاجی کے ہر عمل سے وارفتگی اور دیوانگی ٹپکتی ہے۔ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں۔ حج کے فرائض وواجبات وسنن کی رعایت کرتے ہوئے، نیز گناہوں سے محفوظ رہ کر صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے اگر حج کیا جائے تو وہ حج حج مبرور ہوگا ان شاء اللہ ، جس کا بدلہ صرف جنت ہے۔
اس اہم عبادت کی خصوصی تاکید احادیث نبویہ میں وارد ہوئی ہے اور اُن لوگوں کے لئے جن پر حج فرض ہوگیا ہے لیکن دنیاوی اغراض یا سستی کی وجـہ سے بلاشرعی مجبوری کے حج ادا نہیں کرتے، سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ان میں سے چند حسب ذیل ہیں: رسول اللہ نے فرمایا:
* فریضۂ حج ادا کرنے میں جلدی کرو کیونکہ کسی کو نہیں معلوم کہ اسے کیا عذر پیش آجائے۔ (مسند احمد)
* جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہے (یعنی جس پر حج فرض ہوگیا ہے) اس کو جلدی کرنی چاہئے۔ (ابو داود)
* جس شخص کو کسی ضروری حاجت یا ظالم بادشاہ یا شدید مرض نے حج سے نہیں روکا اور اس نے حج نہیں
کیا اور مرگیا تو وہ چاہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر مرے۔ (الدارمی)یعنی یہ شخص یہود ونصاری کے مشابہ ہے۔ حج بیت اللہ کی خاص اہمیت اور متعدد فضائل احادیث نبویہ میں وارد ہوئے ہیں ، چند احادیث حسب ذیل ہیں: نبی اکرم سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟ آپ نے فرمایا: حج مقبول۔ (بخاری ومسلم)
رسول اللہ نے فرمایا: جس شخص نے محض اللہ کی خوشنودی کے لئے حج کیا اور اس دوران کوئی بیہودہ بات یا گناہ نہیں کیا تو وہ (پاک ہوکر) ایسا لوٹتا ہے جیسا ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے روز (پاک تھا)۔ (بخاری ومسلم) رسول اللہ نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان سرزد ہوں اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔ (بخاری ومسلم) رسول اللہ نے فرمایا: پے درپے حج وعمرے کیا کرو۔ بے شک یہ دونوں (حج وعمرہ) فقر یعنی غریبی اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (ابن ماجـہ) ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیںکہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ہمیں معلوم ہے کہ جہاد سب سے افضل عمل ہے، کیا ہم جہاد نہ کریں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: نہیں (عورتوں کے لئے) عمدہ ترین جہاد حج مبرور ہے۔ (بخاری) حجاج کرام اللہ کے مہمان ہیں اور ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔رسول اللہ نے فرمایا: حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں،اگر وہ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں تو وہ قبول فرمائے، اگر وہ اس سے مغفرت طلب کریں تو وہ ان کی مغفرت فرمائے۔ (ابن ماجـہ) رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: جب کسی حج کرنے والے سے تمہاری ملاقات ہو تو اُس کے اپنے گھر میں پہنچنے سے پہلے اس کو سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے اپنی مغفرت کی دعا کے لئے کہوکیونکہ وہ اس حال میں ہے کہ اس کے گناہوں کی مغفرت ہوچکی ہے۔
(مسند احمد) حج کی نیکی‘ لوگوں کو کھانا کھلانا، نرم گفتگو کرنا اور سلام کرنا: رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں،آپ سے پوچھا گیا کہ حج کی نیکی کیا ہے تو آپ نے فرمایا: حج کی نیکی‘ لوگوں کو کھانا کھلانا اور نرم گفتگو کرنا ہے۔ (رواہ احمد والطبرانی فی الاوسط وابن خزیمۃ فی صحیحہ)۔ مسند احمد اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضور اکرم نے فرمایا: حج کی نیکی‘ کھانا کھلانا اور لوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے ۔ حج وعمرہ میں خرچ کرنا اجر وثواب کا باعث: رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: حج میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کی طرح ہے، یعنی حج میں خرچ کرنے کاثواب 7سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔ (مسند احمد) رسول اللہ نے فرمایا: تیرے عمرے کا ثواب تیرے خرچ کے بقدر ہے یعنی جتنا زیادہ اس پر خرچ کیا جائے گا اتنا ہی ثواب ہوگا۔ (الحاکم) حج کا ترانہ لبیک: رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: جب حاجی لبیک کہتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے دائیں اور بائیں جانب جو پتھر، درخت اور ڈھیلے وغیرہ ہوتے ہیں وہ بھی لبیک کہتے ہیں اور اسی طرح زمین کی انتہا تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے (یعنی ہر چیز ساتھ میں لبیک کہتی ہے)۔ (ترمذی، ابن ماجـہ) بیت اللہ کا طواف: رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: اللہ جل شانہ کی ایک 120 رحمتیں روزانہ اس گھر (خانہ کعبہ) پر نازل ہوتی ہیں جن میں سے60 طواف کرنے والوں پر40وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور20خانہ کعبہ کو دیکھنے والوں پر۔ (طبرانی) رسول اللہ نے فرمایا: جس نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور دو رکعت اداکیں گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا ۔ (ابن ماجـہ)
حجر اسود، مقام ابراہیم اور رکن یمانی: حضور اکرم نے ارشاد فرمایا: حجر اسود اور مقام ابراہیم قیمتی پتھروں میں سے دو پتھر ہیں، اللہ تعالیٰ نے دونوں پتھروں کی روشنی ختم کردی ہے، اگر اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرتا تو یہ دونوں پتھر مشرق اور مغرب کے درمیان ہر چیز کو روشن کردیتے۔ (ابن خزیمہ) حضور اکرم نے ارشاد فرمایا: حجر اسود جنت سے اترا ہوا پتھر ہے جو کہ دودھ سے زیادہ سفید تھا لیکن لوگوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کردیا ہے۔ (ترمذی) نبی اکرم نے ارشاد فرمایا: حجر اسود کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسی حالت میں اٹھائیں گے کہ اس کی دو آنکھیں ہوںگی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہوگی جن سے وہ بولے گا اور گواہی دے گا اُس شخص کے حق میں جس نے اُس کا حق کے ساتھ بوسہ لیا ہو۔ (ترمذی ، ابن ماجـہ) رسول اللہ نے فرمایا: ان دونوں پتھروں (حجر اسود اور رکن یمانی) کو چھونا گناہوں کو مٹاتا ہے۔ (ترمذی) حضور اکرم نے ارشاد فرمایا: رکن یمانی پر70 فرشتے مقرر ہیں، جو شخص وہاں جاکر یہ دعا پڑھے: رَبّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وّفِی الْاخِـرَۃِ حَسَنَۃً وّقِنَا عَذَابَ النّارِ تو وہ سب فرشتے آمین کہتے ہیں۔
(یعنی یا اللہ! اس شخص کی دعا قبول فرما) (ابن ماجـہ) حطیم، بیت اللہ کا ہی حصہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں کعبہ شریف میں داخل ہوکر نمازپڑھنا چاہتی تھی۔ رسول اللہ میرا ہاتھ پکڑکر حطیم میں لے گئے اور فرمایا: جب تم بیت اللہ (کعبہ) کے اندر نماز پڑھنا چاہو تو یہاں (حطیم میں) کھڑے ہوکر نماز پڑھ لو، یہ بھی بیت اللہ شریف کا حصہ ہے،تیری قوم نے بیت اللہ (کعبہ) کی تعمیر کے وقت (حلال کمائی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ) اسے (چھت کے بغیر) تھوڑا سا تعمیر کرادیا تھا۔ (نسائی) آب زمزم: رسول اللہ نے فرمایا: زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ اس سے حاصل ہوتا ہے۔ (ابن ماجـہ)
رسول اللہ نے فرمایا: روئے زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کے لئے کھانا اور بیمار کے لئے شفا ہے۔ (طبرانی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زمزم کا پانی (مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ) لے جایا کرتی تھیں اور فرماتیں کہ رسول اللہ بھی لے جایا کرتے تھے۔ (ترمذی) عرفہ کا دن: رسول اللہ نے فرمایا: عرفہ کے دن کے علاوہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالیٰ کـثرت سے بندوں کو جہنم سے نجات دیتے ہوں، اس دن اللہ تعالیٰ (اپنے بندوںکے) بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں اور فرشتوں کے سامنے اُن (حاجیوں) کی وجـہ سے فخر کرتے ہیں اور فرشتوں سے پوچھتے ہیں (ذرا بتاؤ تو) یہ لوگ مجھ سے کیا چاہتے ہیں۔ (مسلم) حج یا عمرہ کے سفر میں انتقال: رسول اللہ نے فرمایا: جو شخص حج کو جائے اور راستہ میں انتقال کرجائے، اس کے لئے قیامت تک حج کا ثواب لکھا جائے گا اور جو شخص عمرہ کے لئے جائے اور راستہ میں انتقال کرجائے تو اس کو قیامت تک عمرہ کا ثواب ملتا رہے گا۔ (ابن ماجـہ) اللہ تعالیٰ تمام عازمین حج کے حج کو مقبول ومبرور بنائے، آمین۔