واشنگٹن..... امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ نے واضح کیا ہے کہ قطری بحران نے خلیجی ممالک میں ہندوستانی ملازمین کی کمر توڑ دی۔ قطری بحران کا تیسرا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ صورتحال حکومت ہند کیلئے درد سری کا باعث بنتی جارہی ہے۔ مذکورہ ویب سائٹ نے توجہ دلائی کہ ایسے وقت میں جبکہ ہندوستانی کارکن خلیجی ممالک میں معاشی حالات کی بہتری کی آرزوئیں کررہے تھے نئی صورتحال نے ان کے سارے خواب چکنا چور کردیئے۔ ہندوستان خلیجی ممالک کو کارکن فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ 8.5ملین ہندوستانی خلیجی ممالک میں ملازمت کررہے ہیں۔ کیرالہ صوبہ ایسا ہے جس کے ہر 3 خاندان کا ایک فرد خلیج کے کسی نہ کسی ملک میں ملازم ہے۔ کیرالہ کے باشندے اپنے اہل خانہ ، ریاست کے اسپتالوں اور مختلف اداروں کو دولت فراہم کررہے ہیں۔ کیرالہ کی ایک تہائی آمدنی کا ذریعہ خلیجی ممالک میں کام کرنےوالے اس کے شہری ہیں۔ امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ نے واضح کیا کہ 3اسباب ایسے ہیں جو خلیجی ممالک میں ہندوستانی ملازمین کےلئے درد سری کا باعث بن رہے ہیں۔ ایک طرف تو خلیجی ممالک میں نوجوانوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ خلیجی ریاستیں غیر ملکیوں کے مقابلے میں انہیں ترجیح دینے پر مجبور ہیں۔ خاص طور پر سعودی عرب ”وژن 2030“کے مطابق زیادہ سے زیادہ سعودیوں کو روزگار دینے کی پالیسی پر گامزن ہوچکا ہے۔ اسی تناظر میں مختلف شعبوں کی سعودائزیشن اور تارکین پر مختلف قسم کی فیسیں لگائی جارہی ہیں۔ دوسرا اہم سبب تیل کے نرخوں میں کمی ہے۔2016ءکے اوائل میں تیل کے نرخوںمیں کمی نے نئے مسائل کھڑے کردیئے ۔ حکومت ہند نے سعودی عرب سمیت متعدد خلیجی ممالک سے اپنے ایسے کارکنان کو وطن واپس بلانے کا انتظام کیا جنہیں کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہی تھیں۔ تیسرا اہم سبب مشرق وسطیٰ میں تناﺅ اور کشیدگی کا بڑھتا ہوا ماحول ہے۔2015ءکے دوران یمن اور عراق سے 13ہزا ر سے زیادہ ہندوستانی کارکنان کو سرکاری خرچ پر ہند بلایا گیا۔ قطر اور انسداد دہشتگردی کے علمبردار ممالک کے درمیان بحران سے ہندوستانی کارکن متاثر ہونے لگے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ قطر میں ہندوستانی ملازمین کو لمبی چھٹی پر بھیجا جارہا ہے۔گزشتہ سال ترسیل زر میں کئی فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ خلیجی ممالک کے حالاتِ حاضرہ حکومت ہند کو اپنے شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کی حکمت عملی اپنانے پر مجبور کرنے لگی۔