Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرائیویسی عوام کا بنیادی حق ہے، سپریم کورٹ

    نئی دہلی----- سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ پرائیویسی یعنی  نجی معلومات کو پوشیدہ رکھا جانا شہریوں کا ایک بنیادی حق ہے۔9 ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا ہے کہ پرائیویسی کا حق بھی آئین کی دفعہ 21 کا ایک بنیادی حصہ ہے جو زندگی اور آزادی کا ضامن ہے۔فیصلے کی بنیاد پر اب شہریوں کے نجی معاملات میں مداخلت نہیں کی جا سکے گی تاہم عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پرائیویسی کی حد مقرر کی جا سکتی ہے۔سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل پرشانت بھوشن نے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ حکومت نے سماجی فلاح کی ا سکیموں سے فائدہ اٹھانے کیلئے جو نیا قانون بنایا ہے اسکے تحت بائیومیٹرک شناختی کارڈ یعنی' 'آدھار'' کو لنک کرنا لازمی کر دیا گیا ہے اور اس فیصلے کے بعد حکومت کو بھاری دھچکا لگا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ریلوے، ہوائی جہاز کے ٹکٹوں کی خرید و فروخت اور دوسری چیزوں کیلئے آدھار کو لازمی بناتی ہے تو اس کیخلاف بھی آواز بلند کی جائیگی۔اس سے قبل جولائی میں اس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پرائیویسی کوئی مطلق بنیادی حق نہیں  اور اس پر کچھ حد تک منطقی وجوہ کی بنیاد پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔جب حکومت نے بائیومیٹرک شناختی کارڈ آدھار (جو فرد کی آنکھ کی تفصیلات اور انگلیوں کے نشانات پر مشتمل ہے) کو بیشتر سہولیا ت سے مربوط کرنے کا فیصلہ کیا اور بعض فلاحی ا سکیموں تک رسائی کیلئے اسے لازم کر دیا تب پرائیویسی سے متعلق بحث تیز ہوئی اور یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔مرکزی حکومت کے وکیلوں نے عدالت میں جو موقف اپنایا تھا اس سے پرائیویسی پر کئی طرح کے سوالات کھڑے ہوئے تھے۔حکومت کی منطق یہ تھی کہ اسکے بارے میں کبھی بھی عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا اور آئین میں بھی اس بارے میں کوئی وضاحت درج نہیں۔عدالت کے اس فیصلے پر سوشل میڈیا میں بھی بحث چل پڑی ہے۔ کچھ لوگ عدالت کے فیصلے کی تعریف کر رہے ہیں تو بعض نے طنزیہ باتیں لکھی ہیں۔ نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروندکیجریوال نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ اس اہم فیصلے کیلئے سپریم کورٹ آپ کا بہت بہت شکریہ جبکہ کانگریس نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے مودی حکومت اور بی جے پی کی ہار اور ہر شہری کی کامیابی قرار دیا ہے۔

شیئر: