45 ہزار نمازیوں کی گنجائش والی مسجد الخیف
75نبیوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور منیٰ کی مسجد میں نماز پڑھی،حضرت ابوہریرہؓ کہا کرتے تھے اگر میں مکہ مکرمہ کا باشندہ ہوتا توہر ہفتے منیٰ کی مسجد کی زیارت کیا کرتا
مسجد الخیف منیٰ میں واقع ہے ۔ یہ مشاعر مقدسہ کی انتہائی اہم مساجد میں سے ایک ہے۔ یہ 25ہزار مربع میٹر کے رقبے میں پھیلی ہوئی ہے۔ تقریباً45ہزار افراد آسانی سے نماز ادا کرسکتے ہیں۔ یہ جدید اسلامی عرب طرز ِتعمیر کا حسین شاہکار ہے۔ اس مسجد کے 4میناریں ہیں ۔مسجد سے متصل طہارت خانوں کا بہت بڑا کمپلیکس بنایا گا ہے۔ مسجد اور طہارتخانوں پر 88ملین ریال لاگت آئی ہے۔ مسجد الخیف کو 600سرچ لائٹوں سے روشن کیا گیا ہے۔ مسجد کا موسم خوشگوار رکھنے کیلئے 410اے سی لگائے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں 10100پنکھے بھی لگائے گئے ہیں۔ مسجد میں خطبہ اور درس کی آواز ایک ایک گوشے تک پہنچانے کیلئے جدید ترین صوتی نظام لگایا گیا ہے۔مسجد کیلئے1746 طہارت خانے بنائے گئے ہیں، وضو کیلئے 3008ٹونٹیاں لگائی گئی ہیں۔ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے زیر زمین ٹنکیاں بنائی گئی ہیں ان میں10100 مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ علاوہ ازیں بالائی ٹنکیاں بھی رکھی گئی ہیں، ان میں مجموعی طور پر 2500مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ مسجد میں توسیع کی بدولت نمازیوں کیلئے اچھی خاصی گنجائش پیدا ہوگئی ہے، اس میں ہر سال قرآن پاک کے ہزاروں نسخے حاجیوں کیلئے رکھے جاتے ہیں ۔ یہ شاہ فہدکمپلیکس برائے اشاعت قرآن کے چھپے ہوئے ہوتے ہیں۔ حج کے زمانے میں مسجد الخیف میں مسلسل درس ہوتے ہیں۔یہ دروس عربی زبان کے علاوہ اردو،انگریزی اور دنیا کی اہم زبانوں میں ہوتے ہیں۔ حج فتوے حاصل کرنے کیلئے مسجد سے متصل فتویٰ کیبن رکھے گئے ہیں جہاں 24گھنٹے مستند علماء سے مدلل فتوے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے حج لٹریچر ،کتابیں اور کتابچے بھی تقسیم کئے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نبی کریم نے فرمایا تھا: ’’انشاء اللہ جب ہم مکہ مکرمہ پہنچیں گے تو خیف میں اترینگے۔‘‘خیف اس جگہ کا نام ہے جو 2پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔ ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا’’مسجد الخیف میں 70نبیوں نے نماز پڑھی۔یہ سب کے سب سواریوں پر سوار ہوکر آئے تھے۔ مجاہد سے روایت ہے کہ 75نبیوں نے حج کیا ،ان سب نے بیت اللہ شریف کا طواف کیا اور منیٰ کی مسجد میں نماز پڑھی۔ عطا کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اگر میں مکہ مکرمہ کا باشندہ ہوتا توہر ہفتے منیٰ کی مسجد کی زیارت کیا کرتا۔
کہا جاتا ہے کہ خالد بن مضرزنے انصار کے شیوخ کو دیکھا ۔وہ منارے کے سامنے رسول اللہ کی نماز کی جگہ تلاش کررہے تھے۔کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ نے منارے کے سامنے واقع احجار کے قریب نماز پڑھی تھی۔ یہاں منارے سے مراد وہ چھوٹا منارہ ہے جو عقبہ کبیرہ کی دیوار سے متصل مسجد کے وسط میں واقع ہے اس سے دیوار پر قائم منارہ مراد نہیں۔ عقبہ میں موجود محراب ہی وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ نے نماز ادا کی تھی۔ یہ بات ابن ظہیرہ اور ازرقی نے بیان کی ہے۔ الازرقی کی تحریر سے ثابت ہوتا ہے کہ مسجد الخیف تیسری صدی ہجری کے وسط میں کچھ اس طرح تھی: صحن کھلا ہوا تھا،اس کے اطراف 4دالان تھے۔ سب سے گہرا دالان قبلے والا تھا،یہ 3سائبانوں کا مجموعہ تھا۔ دیگر تینوں دالان برابر میں تھے، ان میں سے ہر ایک پر ایک ایک سائبان پڑا ہوا تھا۔ سارے سائبان168ستونوں پر نصب کئے گئے تھے، ان میں سے 78 ستون قبلے کی طرف تھے۔ مسجد کے وسط میں چوکور مینارہ تھا جو24ہاتھ اونچا تھا، اس میں جگہ جگہ 8چھجے بنے ہوئے تھے۔مسجد میں 50بازوطویل سبیل تھی جو 9میٹر گہری تھی ،5میٹر چوڑی اور اسکے 2دروازے تھے۔ مسجد الخیف کے 20دروازے تھے۔ حج موسم میں 171قندیلوں سے روشنی کی جاتی تھی۔ معتمد بن المتوکل العباسی کے دور میں 256ھ میں مسجد خیف کی تعمیرِ نو عمل میں آئی تھی۔ اسے وزیر الجواد الاصفہانی نے بھی تعمیر کرایا،علاوہ ازیں خلیفہ الناصر العباسی اور صاحب الیمن نے 674ھ میں اس کی تعمیرِ نو کرائی تھی۔ ابن جبیر نے چھٹی صدی ہجری کی آخری سہ ماہی میں مسجد الخیف کی تصویر کشی ان الفاظ میں کی ہے: یہ کشادہ مسجد ہے،عظیم جامع مساجد کی شکل کی ہے۔اس کا مینارہ مسجد کے وسط میں واقع ہے۔
نویں صدی ہجری کے آغاز اور مملوکی عہد میں مسجد الخیف کھلے ہوئے صحن سے عبارت تھی، اس کے اطراف 4دالان تھے، سب سے بڑا دالان قبلہ رخ والا تھا،اس میں 5محرابیں تھیں۔ شمالی دالان پر چھت نہیں تھی اور اس کی عمارت گچ سے تیار کی گئی تھی۔ یہ بات الفاسی نے تحریر کی تھی۔ اس کی سبیل اور اذان والا مینارہ جیسا تیسری صدی ہجری میں تھا ویسا ہی10ویں صدی ہجری کے آخرمیں بھی رہا۔ القطبی نے مسجد الخیف کی زیارت کے بعد الاعلام میں اس کی تصویر کشی کی ہے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب سلطان اشرف قایتبائی نے تعمیر کرایا تھا، القطبی لکھتے ہیں’’قایتبائی نے اسے از سرنوتعمیرکرایاہے،اذان والے مینارے کے برابر میں ایک گنبد کا اضافہ کرایااور پہلی جگہ ہی سبیل بھی تعمیرکرائی۔ البتانونی اپنے سفر حجاز الرحلہ الحجازیہ میں لکھتے ہیں کہ’’ مسجد الخیف بڑی مسجد ہے، اس کے اطراف احاطہ ہے اور مغربی حصے میں ایک دالان ہے۔ اس کی چھت ستونوں پر رکھی ہوئی ہے،اس کے وسط میں کھلا صحن ہے، شمالی دروازے کی طرف بڑا گنبد ہے۔ اس کے پہلو میں اذان کا چھوٹا مینارہ ہے، اس کا صدر دروازہ شمال کی طرف ہے۔
مسجد الخیف میں گنبد بنایا گیا ہے اور اس کی بڑی محراب کے اوپر قبلے کی طرف گنبد قائم کیا گیاہے۔ مسجد کے اکثر دروازے شمالی حصے میں ہیں۔ ا س سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسجد میںاذان کے 2مینارے تھے اور قبلے کی دالان کی طرف محراب پر ایک اور گنبد بنایا گیاتھا۔ 1393ھ کے دوران سعودی عہد میں مسجد الخیف از سرنو تعمیر کی گئی۔اس کے بازووالے دالان بڑھائے گئے،وسطی دالانوں میں بھی اضافہ کیا گیا۔قبلے کے دالان میں 2گنبد بنائے گئے، مسجد میں کئی مینارے اور کئی کھلے صحن تیار کرائے گئے۔
٭٭٭٭٭٭