Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوم الترویہ، تلبیہ اور تکبیر میں گزارنے والا دن

 
 مجبوری ہو تو رات کو منیٰ پہنچنا جائز ہے، اس پر کوئی فدیہ نہیں ، اگر مجبوری کی بنا پر منیٰ بھی پہنچ نہ سکے تو اگلے دن علیٰ الصبح سید ھا عرفات چلے جائيں
 
محمد منیر قمر ۔ الخبر
 
آج یوم الترویہ ، یعنی 8ذو الحجہ ہے۔ جو لوگ حج تمتع کر رہے ہوں اورعمرہ کے احرام کھول چکے ہوں وہ آج کے دن اپنی قیام گاہ پر غسل کریں ۔ مرد حجاج دستیاب شدہ عمدہ خوشبو لگائیں اوراپنی قیام گاہ سے ہی حج کا احرام باندھ لیں کیونکہ نبی اکرمنے ایسے ہی کیا تھا اوریہی مسنون طریقہ ہے۔ صحیح بخاری ومسلم اورمسند احمد وبیہقی میں حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ:” نبینے طواف وسعی کے بعد مکہ مکرمہ کی مشرقی جانب ایک مقام وادی بطحا میں قیام فرمایا اور8ذوالحجہ (یوم ترویہ) کو بطحا ہی سے تلبیہ حج کہتے ہوئے منیٰ کی طرف روانہ ہوئے تھے“۔ 
 
احرام باندھ کر لَبَّیکَ الَلّٰھُمَّ بِالحَجّ کہیں اورتلبیہ کہتے ہوئے منیٰ کو روانہ ہوجائیں۔
 
8ذوالحجہ (یوم ترویہ) کو نماز ظہر ، عصر ،مغرب ، عشاء اوراگلے دن کی نماز فجر منیٰ میں ہی جاکر اداکرنا سنت ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت جابر ؓسے مروی حدیث میںہے : ”یوم ترویہ کو حج کی تلبیہ کہتے ہوئے صحابہ کرام ؓ منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔ نبی کریماپنی سوار ی پر بیٹھ کر گئے اورآپ نے ظہر و عصر ،مغرب وعشاء اورفجر کی نمازیں وہیں ادا فرمائیں “۔
 
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ رات منیٰ میں جاکر گزارنا ہی سنت ہے۔ نما ز ظہر کےلئے وہاں پہنچنا مسنون عمل ہے ۔ ہاں اگر مجبوری ہو تو رات کو بھی منیٰ پہنچنا جائز ہے اوراس پر کوئی فدیہ بھی نہیں بلکہ اگر مجبوری کی بنا ء پر منیٰ پہنچ ہی نہیں سکا تو اگلے دن علیٰ الصبح سید ھا عرفات ہی چلا جائے توبھی اس کا حج مکمل ہے۔ امام ابن المنذر نے منیٰ میں رات نہ گزارسکنے پرکوئی فدیہ نہ ہونے پر اجماع ذکر کیا ہے ۔ 
 
امام نووی ؒ لکھتے ہیں کہ سنت تو یہ ہے کہ حاجی ، مذکورہ5 نمازیں منیٰ میں پڑھے اوریہ رات بھی وہیں گزارے ۔یہ رات منیٰ میں گزارنا سنت ہے، رکن یا واجب نہیں لہٰذا اگر کسی سے یہ سنت چھوٹ جائے تو اس پر کوئی دم (فدیہ)بھی نہیں اوراس پر اجماع ہے ۔
 
منیٰ میں نماز ظہر وعصر اورعشاء قصر کر کے (دوگانہ)پڑھی جائیں۔ اس میں مکی وغیرمکی یامقامی وآفاقی حجاج میں کوئی فرق نہیں ۔ پاک وہند کے حجاج ایک روایت کاسہارا لے کر تمام نمازیں پوری ہی پڑھتے ہیں حالانکہ یہ خلافِ سنت ہے کیونکہ کبار محققين نے ثابت کیا ہے کہ وہ روایت حج کے موقع سے تعلق ہی نہیں رکھتی بلکہ اس کا تعلق تو فتح مکہ کے دن سے ہے۔ حج کے موقع پر آپ نے نمازیں قصر کر کے پڑھیں اورکسی کو مکمل کرنے کاحکم بھی نہیں فرمایا ۔ 
 
8ذوالحجہ کا یہ دن ”یوم ترویہ “اور اگلی رات تلبیہ وتکبیر اور ذکرِ الٰہی کی کثرت رکھیں ۔ 
 
 

شیئر: