اسلام آباد... حکومت کی طرف سے سینیٹ کو بتایا گیا کہ پاکستان پر128کھرب روپے سے زیادہ اندرونی قرضے جبکہ59 ارب ڈالر بیرونی قرضے واجب الادا ہیں۔پاکستان میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد ساڑھے5کروڑ سے زائد ہے۔ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کی فی کس آمدنی 3ہزار روپے ماہانہ ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران تحریری طور پر بتایا گیا کہ گزشتہ3 سالوں کے دوران حکومت نے اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے ا سٹیٹ بنک سے749ارب روپے قرضہ لیا ۔ اس میں بتدریج کمی کی جارہی ہے۔حکومت شیڈولڈ بنکوں سے مختصر المعیاد قرضوں کی بجائے طویل المعیاد قرضے لے رہی ہے۔ اس سے اسٹیٹ بنک پر انحصار کم ہو گا ۔ مختلف سرکاری اداروں کی نجکاری سے حاصل ہونے والے90 فیصد سرمائے کو قرضے اتارنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔سینیٹ کو بتایا گیا کہ اپریل2017ءتک ملک کے اندرونی قرضے128 کھرب58 ارب روپے ہےں۔ بیرونی قرضے58 ارب ڈالر سے زائد ہیں ۔ اندرونی قرضوں پر8.20فیصد کے حساب سے جبکہ بیرونی قرضوں پر اوسطاً2.15فیصد کے حساب سے سود ادا کرتی ہے۔