امریکہ اور ایران نے تہران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ’تعمیری‘ بات چیت کی ہے اور دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو عمان میں ڈھائی گھنٹے سے زائد بالواسطہ بات چیت کے بعد ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ عمان کے وزیر خارجہ نے مسقط میں اعلٰی سطحی مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کیا۔ جبکہ امریکیوں نے براہ راست بات چیت کے لیے کہا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے مطابق تاہم مذاکرات کاروں نے بھی ’چند منٹوں‘ کے لیے براہ راست بات کی۔ بات چیت ’تعمیری اور باہمی احترام کے ماحول میں ہوئی۔‘
مزید پڑھیں
وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات ’اگلے ہفتے‘ جاری رکھیں گے۔
’دونوں فریقوں نے ان مذاکرات کو اگلے ہفتے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔‘
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہوئی ہے۔
مذاکرات کے طریقہ کار پر اختلاف نے طویل عرصے سے ایک دوسرے کے دشمن دونوں ممالک، جو صدر ٹرمپ کے سنہ 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران پہلے کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد ایک نئے جوہری معاہدے کی تلاش میں ہیں، کی مشکلات کی نشاندہی کی ہے۔
عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعيدی نے کہا کہ بات چیت ’دوستانہ ماحول‘ میں ہوئی۔ اور ’ہم مل کر کام جاری رکھیں گے۔‘
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی جو ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں اور سنہ 2015 میں ہونے والے معاہدے کے کلیدی معمار تھے، ایرانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ جبکہ ٹرمپ کے خصوصی سفیر سٹیو وٹکوف امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
عباس عراقچی نے اس سے قبل ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی طرف سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’ہمارا ارادہ برابری کی سطح پر ایک منصفانہ اور باعزت معاہدے تک پہنچنا ہے۔‘
اس سے قبل ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے براڈکاسٹر کو بتایا تھا کہ یہ مذاکرات ’صرف ایک آغاز‘ ہے۔

انہوں نے ایکس پر ایک اور پوسٹ میں کہا کہ ’دونوں وفوع الگ الگ ہالز میں تھے اور عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے ایک دوسرے کو اپنے خیالات اور موقف پہنچا رہے تھے۔‘
ایران، جو لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کی وجہ سے کمزور ہوا ہے، اپنی معیشت پر لگی پابندیوں سے نجات کا خواہاں ہے۔
ایران نے پابندیوں میں اضافے اور بار بار کی فوجی دھمکیوں کی ٹرمپ کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ مہم پر زور دینے کے باوجود ملاقاتوں پر اتفاق کیا ہے۔
دریں اثنا امریکہ، اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ایٹمی بم بنانے سے روکنا چاہتا ہے۔