عرفات کا یہ اجتماع امت مسلمہ کا وہ عالمی اجتماع ہے جہاں وہ اپنے مقام ومقصد کی یاد تازہ کرے۔ اپنی وحدت کو مضبوط کرے اور مساوات کی کڑیوں کو قوی کرے ، اس دن اور مقام کے تعلق سے چند اہم نکات ہیں:
٭ یہ منظر یاد دہانی کرا رہا ہے کہ عالم ارواح میں اللہ تعالیٰ نے ہم سے ایک عہد لیا تھا جس کا ذکر سورۃالاعراف آیت 172 میں ہے " کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا ضرور آپ ہی ہمارے رب ہیں، ہم اس پر گواہی دیتے ہیں"
مشکوٰۃ المصابیح میں سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے ایک روایت ملتی ہے کہ یہ عہد اسی سرزمین پر ہوا ہوگا۔
٭ یہ عظیم دن ہمیں یوم حشر رب حضور پیشی کی فکر ی اور عملی تربیت بھی مہیا کرتا ہے کہ کچھ اسی طرح سے مخلوق حشر میں اپنے اعمال کی جواہدہی کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوگی۔ دوسری روایت کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حشر بھی اسی مقام پر ہوگا۔ قرآن وہ منظر کئی مقامات پر واضح انداز میں پیش کرتا ہے اُن میں سے ایک یہاں نقل ہے، فرمایا" پس یہ ضرور ہوکر رہنا ہے کہ ہم ان لوگوں سے باز پرس کریں جن کی طرف ہم نے رسول بھیجے تھے اور رسولوں سے بھی پوچھیں گے(کہ انہوں نے پیغام رسانی کا فرض کہاں تک انجام دیا اور انہیں اس کا کیا جواب ملا) پھر ہم خود پورے علم کے ساتھ ساری سرگزشت ان کے آگے پیش کردیں گے، آخر ہم کہیں غائب تو نہ تھے۔"(الاعراف7-6)۔
٭ اس عظیم موقع پر ہم یہ عہد بھی کریں گے کہ آئندہ زندگی ایک مطیع فرمان مسلم اور اللہ کے دین کے خادم کی طرح بسر کریں گے اسلئے کہ حج کے بعد نافرمانی یا گناہ حج کے حقیقی فائدے اور اثرات کو ضائع کردینے کے مترادف ہوگا۔
******