Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدید ضرورتوں سے آرستہ ، فائر پروف خیمے

آتشزدگی کی صورت میں خود کار نظام کے ذریعے پانی برسنے لگتا ہے، آگ بجھانے والے 30 میٹر لمبے پائپ اور ہر خیمے میں 2 دستی سیلنڈر ہیں
 
ایام حج میں آتشزدگی کا مسئلہ سعودی قائدین کے لئے ایک عرصے سے تشویش کا باعث بنا ہوا تھا۔ سعودی حکومت نے سول ڈیفنس کا محکمہ قائم کررکھا ہے جس کے بنیادی فرائض میں آگ لگنے سے روکنے کی ممکنہ تدابیر اور آگ لگنے کے بعد اس کو بجھانا ہے۔ محکمہ سول ڈیفنس نے مقامات حج میں آگ کے سدباب اور آگ بجھانے کے لئے تسلی بخش انتظامات کئے ہیں۔ سعودی قائدین او ر عوام 1998 ءکے حج میں آتشزدگی کے خوفناک حادثہ کے بعد بہت زیادہ افسردہ ہوگئے تھے کیونکہ انتہائی شاندار انتظامات کے باوجود آتشزدگی کے نتیجہ میں بھاری جانی اور مالی نقصان ہوگیا تھا۔ سعودی عرب میں انسانی جان خصوصاً حاجیوں کی جان کا ضیاع بڑا اثر انگیز ہے۔
سعودی زیادہ متاثر اسلئے ہوئے کیونکہ وہ حاجیوں کو بہت مہربان ذات رب العالمین کا مہمان سمجھتے ہیں۔ اللہ کے مہمانوں کو اذیت اور وہ بھی ان کا آتشزدگی اور بھگدڑ کے نتیجے میں جان کا ضائع ہونا شاہی خاندان اور سعودی عوام پر بہت شاق گزرا تھا ۔ کہہ سکتے ہیںکہ 1998 ءکے حج ایام میں آتشزدگی کے حادثہ نے سعودیوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
سعودی قیادت نے اعلیٰ سطحی اجلاس بلائے ، دنیا کے اعلیٰ دماغوں سے صلاح مشورے کئے اور دیکھتے ہی دیکھتے فائر پروف خیموں کا منصوبہ ترتیب دے دیا گیا۔ وقت کی تنگی اور 15، 20 لاکھ حاجیوں کے لئے منیٰ میں فائر پروف خیموں کی تیاری بڑا چیلنج تھا۔ رب کریم سے اجرو ثواب کا جذبہ معمولی نہیں ہوتا، رب العالمین کے مہمانوں کی خاطر مدارات سے ثواب کا لالچ دنیا¶ں کو تسخیر کرادیتا ہے۔ سو یہی ہوا، تین مرحلوں میں اس منصوبے کو نافذ کرنے کا تہیہ کیا گیا۔ 1418 ءمیں پہلا مرحلہ 7 ماہ کی انتھک محنت سے روبہ عمل لایاگیا۔ 37 بڑی کمپنیوں کے تعاون و اشتراک سے یہ کام مکمل کیا گیا۔ پہلے مرحلہ میں 10 ہزار 830 خیمے تیار کئے گئے تھے۔ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز افتتاح کی سعادت حاصل کرنے منیٰ تشریف لائے تھے۔ خیموں کی مجموعی تعداد 40 ہزار ہے۔ 25 لاکھ مکعب میٹر زمین پر نصب کئے گئے ، ایک ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آئی۔ 16 لاکھ سے زیادہ حاجی ان میں ٹھہر سکتے ہیں۔ سعودی وزارت تعمیرات و آبادکاری نے فائر پروف خیموں کا منصوبہ نافذ کیا ہے۔ خوشی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ سعودی ماہرین کے افکار و خیالات ، تحقیقی عمل اور اسٹیڈیز کا ثمر ہے۔
پاکستان اور ہندوستان سے آنے والے تمام حاجی فائر پروف خیموں میں ٹھہرائے جاتے ہیں۔ فائر پروف خیموں کی خصوصیات کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا:
خیموں کا ڈھانچہ سلاخوں سے تیار کیا گیاہے۔ کپڑا فائر پروف ہے۔ خیموں کے بالائی حصے تک ایک پائپ لائن بچھائی گئی ہے جس سے آتشزدگی کی صورت میں خود کار نظام کے ذریعے پانی برسنے لگتا ہے۔ ہر خیمہ4 حصوں پر مشتمل ہے۔ ہر حصہ میں8 سے10 افراد تک رہ سکتے ہیں۔ ہر 10خیموں کیلئے آگ بجھانے والے 30،30 میٹر لمبے پائپ ایک صندوق میں مخصوص کئے گئے ہیں۔ ہر خیمے میں 2 دستی سیلنڈر آگ بجھانے کیلئے رکھے گئے ہیں۔ کیچڑ اور پانی جمع ہونے سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کیلئے ٹائل لگائے گئے ہیں۔ آگ بجھانے کے لئے درکار پانی ہر وقت حاصل کرنے کیلئے منیٰ کی پہاڑیوں کے نیچے سطح زمین کے اندر واٹر ٹینک بنائے گئے ہیں۔ ہر ٹینک 400 سے 500 میٹر گہرا اور 14 میٹر چوڑا ہے ۔ خیموں کے اردگرد احاطے بنائے گئے ہیں۔ خیمے، بجلی، پانی ، ایئر کنڈیشن جملہ سہولتوں سے آراستہ ہیں۔ بالائی مقامات تک رسائی کیلئے سڑکیں اور سیڑھیاں تعمیر کی گئی ہیں۔ ان خیموں میں 16 لاکھ سے زیادہ حاجی ٹھہر سکتے ہیں۔ ایک خیمہ کی فرضی عمر 50 برس ہے۔ ہر خیمہ 64 مربع میٹر پلاٹ پر لگایا گیا ہے۔ خیموں میں قدرتی روشنی کیلئے روشن دان بنائے گئے ہیں۔ تازہ ہوا کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔ منیٰ کی طرح میدان عرفات میں بھی آگ بجھانے والا نظام قائم کیا گیا ہے۔ آگ بجھانے کی خاطر پانی ذخیرہ کرنے کیلئے 2 بڑی ٹنکیاں سرنگ بناکر بنائی گئی ہیں۔ آگ بجھانے والا نیٹ ورک قائم کرنے کیلئے میدان عرفات کو5 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر 90میٹر کے فاصلے پر آگ بجھانے والا پوائنٹ بنایاگیا ہے۔ عرفات میں خیموں کے سارے علاقے کو اس نظام سے مربوط کردیاگیاہے۔ 189 سے 1200 سینٹی میٹر قطر کے پائپ بچھائے گئے ہیں۔ ان کی مجموعی لمبائی 130 کلومیٹر بنتی ہے۔ جدید اور ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ کام انجام دیا گیا ہے۔ 
سارے نظام کا تجربہ کرکے اطمینان بھی کرلیا گیا ہے۔ فائر پروف خیموں کے تیسرے مرحلہ کی تکمیل کیلئے منیٰ، عرفات میں 15 سے زیادہ یگر منصوبے بھی نافذ کئے گئے ہیں۔ خیموں کیلئے مختص علاقے میں موجود احاطے کی عمارتیں اور پہاڑی ٹیلے صاف کئے گئے ہیں۔ پہاڑوں کو کاٹ کر خیموں کیلئے دیواریں بنا دی گئی ہیں۔ بجلی اور پانی کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ محکمہ سول ڈیفنس نے آگ کے سدباب کیلئے حاجیوں اور ان کے معلمین نیز تمام حج اداروں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔باورچی خانے قائم کئے گئے ہیں۔ ان میں سلامتی کے تقاضے پورے کرنے کےلئے خصوصی احکامات جاری کرکے ان پر عمل کرایاگیا ہے۔
 
 

شیئر: