Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مناسک حج کا آخری عمل

جب ایام تشریق11، 12، 13 ذوالحجہ کی رَمی مکمل ہوجائے تو منیٰ سے مکہ مکرمہ آجائیں۔ اس کے ساتھ ہی تمام مناسک حج مکمل ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد مدینہ طیبہ کی طرف روانگی ہوتی ہے لہٰذا جاتے وقت ’’طوافِ وداع‘‘ ضرور کرلیں کیونکہ یہ بھی واجب ہے۔
طواف وداع کے واجب ہونے کی دلیل صحیح بخاری و مسلم، ابودائود، ابن ماجہ اور مسنداحمد میں مذکور وہ حدیث ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار عالی ہے: ’’کوئی شخص اس وقت تک (مکہ مکرمہ سے) نہ جائے جب تک کہ وہ آخر میں طوافِ وداع نہ کرلے۔‘‘ البتہ جو عورت طوافِ افاضہ کرچکی ہو اور اس کے بعد اُسے حیض آجائے تو اسے طوافِ وداع کئے بغیر مکہ مکرمہ سے نکلنے کی اجازت ہے کیونکہ اِسی مذکورہ سابقہ حدیث میں ہے:
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ عورت سے اس کی تخفیف کردی‘‘۔ یعنی اسے اجازت دے دی کہ وہ روانہ ہوجائے اور حیض آجانے کی وجہ سے طواف وداع نہ کرسکنے پر کوئی دم (فدیہ) بھی نہیں ہے۔ اس طواف کیلئے نہ تو اضطباع ہے اور نہ ہی رمل اور اس کے بعد صفا و مروہ کے مابین سعی بھی نہیں۔ معمول کے لباس میں حرم شریف میں جا کر بیت اللہ شریف کا طواف کریں۔ جب7 شوط (چکر) پورے ہوجائیں تو مقامِ ابراہیم پر 2رکعتیں پڑھیں۔ ملتزم کے ساتھ چمٹ کر یا پاس کھڑے ہوکر دعائیں مانگیں، آبِ زمزم پئیں اور اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ پڑھتے ہوئے حرم شریف سے نکل جائیں اور اپنا بایاں قدم پہلے باہر رکھیں جیسا کہ عام مساجد سے نکلنے کا طریقہ بھی ہے۔
بعض لوگ طوافِ وداع کے بعد حرم شریف سے الٹے پائوں نکلتے ہیں اور سیدھے منہ نکلنے کو شاید بے ادبی سمجھتے ہیں حالانکہ قرآن و سنت میں اس’’ادب‘‘ کا کہیں بھی ذکر نہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین ؓ وصحابہ کرام ؓ اور ائمہ کرام ؒ سے بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا لہٰذا یہ سراسر خانہ ساز فعل ہے۔ صحیح بخاری ومسلم میں مذکور حدیث کی رو سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ یہ ہے کہ مکہ مکرمہ سے نکلتے وقت ثنیہ سفلیٰ کے راستے سے نکلیں۔ یہ جگہ آج کل محلہ شامیہ میں باب الشبیکہ کے قریب ہے۔ اگر کسی وجہ سے اس راستے سے نکلنا ممکن نہ ہو تو پھر کسی بھی راستے سے نکلا جاسکتا ہے کیونکہ پورے مکہ مکرمہ کو ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستہ قرار دیاہے جس کی تفصیل اور دلائل پر مبنی احادیث’’دخولِ مکہ‘‘ کے ضمن میں ذکر کی جا چکی ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو یہ ایمان پرور بہاریں دیکھنی نصیب فرمائے۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: