اسلام آباد...سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود دنیا بھر میں نکتہ چینی کی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم خود اپنے بیانات اور رویوں کی وجہ سے اپنے پیچھے پڑے ہیں۔ خود بیرونی طاقتوں کو موقع دیتے ہیں کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں اور اپنی ناکامیوں کا بوجھ بھی ہم پر ڈال دیں۔سابق وزیرِ داخلہ کے ترجمان کے مطابق چوہدری نثار نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا پاکستان کی داخلی سلامتی کی صورتحال میں جون 2013 اور آج زمین آسمان کا فرق نہیں؟ یہ ہماری مشترکہ کوششوں کی وجہ سے ہوا۔ کسی بیرونی مدد یا دباو کی وجہ سے نہیں۔ اب اگر وزیر موصوف کو کسی کی کوئی کمی یا کمزوری نظر آتی ہے تو وہ بیان دینے کی بجائے اس کا مداوا کریں۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دنیا سے جبکہ وزرا پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ملک میں عجیب صورتحال ہے آرمی چیف کہتے ہیں کہ پاکستان نے بہت قربانیاں دیں اب دنیا ڈو مور کرے ۔وزرائے خارجہ اور داخلہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو ڈو مور کرنا چایئے۔ اس بیان کی ہند میں پذیرائی اور تشہیر ہوئی اور اسے نئی دہلی کے اس بے بنیاد موقف کی تصدیق کے طور پر پیش کیا گیا کہ سارا مسئلہ پاکستان میں ہے۔چوہدری نثار نے کہا کہ وزیرخارجہ خواجہ آصف اور وزیر داخلہ احسن اقبال ساڑھے چار سال سے وزیر ہیں۔ کیا انہوں نے کبھی کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات کہی؟۔ وزرا کا کام بیان دینا نہیں بیماری کا علاج کرنا ہے۔ انہیں چاہیے تھا کہ کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی میں مسئلہ اٹھاتے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ انتہائی اہم اور حساس معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے پہیلیوں اور مفروضوں کی بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جس طرح سے فوج نے عملدرآمد کیا حکومت کی طرف سے اس پر بہت سا کام کرنا ابھی باقی ہے، ابھی ہمیں اپنا گھر درست کرنا ہوگا ۔