Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاست گجرات 98ہزار کروڑروپے کی قرضدار، مہتہ

    احمد آباد۔۔۔۔۔۔ وزیراعظم نریندر مودی نے عوام کو گمراہ کرنے اور 2014ء کے لوک سبھا انتخابات جیتنے کیلئے جس گجرات ماڈل کو پیش کیا تھا اس کی قلعی خود بی جے پی کے سابق ریاستی وزیراعلیٰ سریش مہتہ نے کھول دی ہے ۔ سریش مہتہ اکتوبر 1995ء سے ستمبر 1996ء تک گجرات کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں لیکن انہیں لگتا کہ ریاستی اسمبلی کے آئندہ انتخابات میں ان کی پارٹی بی جے پی کی پوزیشن کافی ڈانوا ڈول ہو سکتی ہے۔مہتہ نے بدھ کو اپنا ایک بیان جاری کر کے بی جے پی کیلئے پریشانیاں پیدا کردی ہیں حالانکہ مہتہ آج بھی پارٹی کے سینیئر لیڈروں میں شمار کئے جاتے ہیں لیکن انہوں نے زمینی حقائق پیش کرتے ہوئے کہا کہ گجرات کی موجودہ بی جے پی حکومت کسان مخالف ہے اور کارپوریٹ کے مفادات والے فیصلے ہی نافذ کرتی ہے ۔ سماچار ویب سائٹ’’ دی وائر‘‘ کو دئیے گئے انٹرویو میں سریش مہتہ نے دعویٰ کیا کہ گجرات میں اس مرتبہ اقتصادی ترقی کا گجرات ماڈل فروخت نہیں ہو گا ۔ گجرات ماڈل صرف الفاظ کی جادوگری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی زمینی سچائی کچھ اور ہی کہانی بیان کرتی ہے ۔ نریندر مودی کو جب کیشو بھائی پٹیل کی جگہ گجرات کا وزیراعلیٰ بنایا گیا تو سریش مہتہ ان کی کابینہ میں سینیئر وزیر کی حیثیت رکھتے تھے ۔ انہوں نے دی وائر سے کہا کہ 2004ء میں محکمہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل نے گجرات کی مالیاتی پوزیشن کا جائزہ لیا تھا ۔ سی اے جی کی رپورٹ میں ریاستی حکومت پر اُس وقت 4سے 6ہزار کروڑ روپے کے درمیان قرض دکھایا گیا تھا اس لئے ایجنسی نے ریاستی سرکار کو انتباہ دیا تھا کہ وہ قرض کے معاملے میں احتیاط برتیں اور اسکے چکر میں نہ پھنسے لیکن حکومت نے ایجنسی کے مشورے کو نظر انداز کر دیا ۔ سریش مہتہ نے بتایا کہ ریاستی سرکار کے ذریعے پیش کئے گئے تازہ بجٹ کے مطابق سالِ رواں 2017ء میں گجرات پر قرض بڑھ کر ایک لاکھ 58ہزار کروڑ روپے ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ان کے نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے ہیں اُن کا ہی حوالہ دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے گجرات فسکل ریسپانسبلیٹی ایکٹ 2005ء کے تحت قرض سے متعلق سی اے جی کی رپورٹ جاری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح گزشتہ 13سال میں ریاست کا قرض 33گنا بڑھ گیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گجرات کی موجودہ بی جے پی حکومت پر کسانوں کو ملنے والی سبسڈی میں کمی کی گئی ہے ۔ مہتہ نے بتایا کہ زرعی فیلڈ میں دی جانیوالی سبسڈی جس کا فائدہ کسانوں کو پہنچتا ہے 2006-07سے کم ہوتی جا رہی ہے ۔ اُس وقت سبسڈی 195کروڑ روپے دی جاتی تھی مگر اب 2016-17ء میں کسانوں کو جو سبسڈی دی گئی ہے وہ کم ہو کر 80کروڑ روپے رہ گئی ہے ۔
 

شیئر: