دل کی آواز کے زیر اہتمام محفل شعرو سخن
اتوار 22 اکتوبر 2017 3:00
دین اسلام کا بیش قیمتی سرمایہ اردو زبان میںہے ، نسل نو کو اردو سے آشنا کرایا جائے ، رشید عثمانی
جدہ ( امین انصاری ) اردو کی ترویج اور اس کو رائج کرنے اور ترقی دینے کیلئے جدہ میں مقیم رشید عثمانی نے ایک ایسوسی ایشن " دل کی آواز" کے نام سے قائم کی ۔ ایسوسی ایشن کے اغراض و مقاصد جب اہل اردو کے سامنے رکھے گئے تو لوگ جڑتے گئے اور پھر اردو کی ترویج کیلئے کی جانے والی پہلی کوشش کے نام پر اردو مشاعرے کا رشید عثمانی کے گھر پر انعقاد عمل میں لایا گیا ۔ اردو کی ایک اور شمع اردو گلبن کے روح رواں مہتاب قدر کا نام صدارت کیلئے اعلان کیاگیا ۔ جدہ کے معروف اردو کے شاعر الطاف شہر یار کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تو فیصل طفیل احمد اور اقبال بیلن نے بحیثیت مہمان اعزازی مشاعرے میں شریک ہوکر اس کی رونق کو دوبالا کردیا ۔ ہندوستانی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات اور ادب دوست احباب کی اس مخصوص نشست میں ناصر خورشید ، منور علی خان ، محمد کریم الدین لالہ ،سلیم فاروقی ، محمد یوسف، لیاقت علی خان ، الیاس احمد ، عارف احمد اور شیخ آصف احمد کے علاوہ دیگر احباب بھی موجود تھے ۔
کویت سے آئے ہوئے مہمان محمد کریم الدین لالہ نے تلاوت کلام پاک کا شرف حاصل کیا ، بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں امین انصاری نے ہدیہ نعت پیش کی ۔اسلم افغانی نے باوقار انداز میں نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے محفل کے انعقاد کی غرض و غایت اور مہمانوں کا استقبا ل کیا ۔
رشید عثمانی صدر " دل کی آواز" نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اہل محفل کو بتایا کہ اردوکو قائم و دائم رکھنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے سب سے پہلے ہم اپنے بچوں کے دلوں میں اردو کی محبت پیدا کریں اگر نسل نو اردو سے محبت کرنے لگ جائے تو یہ زبان کبھی بھی مر نہیں سکتی ۔ ہمارے بزرگان اور ملت کے دردمندانو ں کو چاہئے کہ وہ اسلام کا جو بیش بہا قیمتی سرمایہ اردو زبان میں ہے اس سے نئی نسل کو روشناس کرائیں ۔ اردو رسم الخط اور پڑھنے کیلئے ان کو پابند کریں ۔ سوشل میڈیا پر جہاں تک ہوسکے اردو میں پیغام اور ہدایات ارسال کریں ۔شعراءاور ادیبوں کی پذیرائی کریں ۔ ان کے کلام کو دوسروں تک پہنچانے میں ہم خود کو پیش پیش رکھیں ۔ یہی وہ مقاصد ہیں جسے ہماری ایسوسی ایشن " دل کی آواز" عام کرنا چاہتی ہے ہم نے مشاعرے کا انعقاد کرکے پہل شروع کردی ہے اہل اردو کا ساتھ رہا تو ہم بہت جلد اردو کی نئی بستیاں قائم کرنے میں یقینا کامیاب ہوجائیں گے ۔ رشید عثمانی نے کہا کہ اردو ایک انتہائی وسیع اور معنوی لحاظ سے گہری فکر اور سوچ دینے والی زبان ہے ۔ زبان اردو بولنے میں آسان ، سننے میں رسیلی ہے تو پڑھنے لکھنے میں جاذب نظر اور خوش خط ہوتی ہے ۔لفظوں کو ایک لڑی میں پروکر جب شاعر اپنی زبان سے اردو ادا کرتا ہے یہ شعر کہلاتا ہے اور بہترین شاعر ہر شعر میں دریا کو کوزے میں بند کر دیتا ہے ۔تاریخ کے بڑے سے بڑے واقعے کو شاعر ایک شعر میں لاکر عقل و فہم کے دریچے کھول دیتا ہے اور سامع اس شعر میں اپنی پوری تاریخ پڑھ لیتا ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر اردو ادب کے علمبردار شعرا ءکرام اقبال بیلن ، فیصل طفیل اور الطاف شہر یار کا شکریہ ادا کیا جنہوںاپنے کلام سے مشاعرے کو زینت بخشی اور سامعین کو اردو سے روشناس کرایا۔
اقبال بیلن نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کے چند اشعار پیش کرکے اپنے مخصوص لب ولہجہ میں طنز و مزاح کی شاعری سے مشاعرے کو رونق بخشی تو جدہ کے معروف شاعر طفیل احمد نے اپنی گہری سوچ اور فکر کی عکاسی اپنے اشعار میں اتار کر اردو ادب کے شیدائیوں کے سامنے شعر کی شکل میں پیش کیا اور خوب داد حاصل کی ۔مہمان خصوصی الطاف شہریار نے غزل کوجہاں الڑ ھ دوشیزہ سے منسوب کرتے ہوئے اشعار سنائے تو کہیں وہ حالات حاضرہ کو غزل کا رنگ دیکر قوم و ملت کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے سامعین کے دلو ں کو ٹٹولنے کی بھرپور کوشش کی اور وہ اس میں یوں کامیاب ہوگئے کہ سامعین بے ساختہ داد دینے پر مجبور ہوگئے اوریوں الطاف شہریار حاصل مشاعرہ ہوگئے ۔ الیاس احمد کے شکریہ پر " دل کی آواز " نے آئندہ اجلاس تک کیلئے اختتام کا اعلان کیا ۔
٭٭٭٭٭٭