شیعہ اور سنی وقف بورڈ کو توڑ کر مسلم وقف بورڈ بنانے کیخلاف احتجاج
لکھنؤ۔۔اترپردیش میں شیعہ وقف بورڈ اور سنی وقف بورڈ کے انضمام اور دونوں وقف بورڈ کو تحلیل کئے جانے کے سر کاری بیانوں پرشیعہ اورسنی طبقوں کی طرف سے سخت رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یوگی سرکار میں وقف کے وزیر محسن رضا کی طرف سے دیے گئے اس بیان پر مسلمانوں میں سخت ناراضگی ہے، جس میں انہوں نے شیعہ اورسنی وقف بورڈوں کوملا کر ایک وقف بورڈ بنانے کی بات کہی تھی۔اوقاف کے امور سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ وقف ایکٹ اور فقہی اعتبار سے شیعہ سنی اوقاف الگ الگ حیثیت کے حامل ہیں اور یہ کہ دونوں اوقاف کو ملایا نہیں جا سکتا۔شیعہ اور سنی دونوں طبقے کے افراد وقف بورڈ ں کے انضمام کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ دونوں کے دانشوروں کا خیال ہے کہ یو پی میں شیعہ اور سنی وقف بورڈ کی الگ الگ قانونی حیثیت ہے۔ ایسے میں دونوں وقف بوروڈں کا انضمام وقف قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے جبکہ مسلم سماج کے ایک طبقہ کا خیال ہے کہ شیعہ سنی وقف بورڈ کا انضمام ایک سیاسی شوشے کے طور پر چھوڑا گیا ہے۔وقف کے تحفظ کیلئے کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ شیعہ سنی وقف بورڈ کے انضمام سے زیادہ ضروری ہے کہ دونوں بورڈ وں میں پائی جانے والی بدعنوانیوں کو دور کیا جائے۔ان کا کہنا ہے کہ یو پی میں اوقاف کا تحفظ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔