Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوم سر سیداحمد خاں کے200 سالہ جشن کی تقریب

ویڈیو پر سرسید کا ترانہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی لگا تو تمام علیگزنے خود کو اپنی طالب علمی کے دور میں پایا اور خوب محظوظ ہوئے
 
جاوید اقبال بٹ۔ مدینہ منورہ
 
یوم سر سید احمد خاں کے 200سالہ جشن کے سلسلے میں شاندار تقریب مدینہ منورہ کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں ہوئی۔تقریب کی صدارت انجینیئر محمد قمر عالم نے کی۔تقریب میں علی گڑھ مسلم یونورسٹی (علیگ)کے فارغ التحصیل خواتین و مرد حضرات نے شرکت کی اور مملکت کے دور دراز علاقوںسے علیگ گروپ نے بھرپور شرکت اور نمائندگی کی تقریب کو علی گڑھ کی روایات اور ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت عمار احمد خان کو ہوئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی جناب اجمل خواجہ تھے۔
تقریب میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصل طلبہ کے علاوہ مختلف شعبہ¿ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور سر سید احمد خاں کی برصغیر کے مسلمانوں کےلئے جدید تعلیمی خدمات کو اجاگر کرنے کیساتھ ساتھ انکی خدمات کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ سرسید احمد خان اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اسکی تاریخ کو پروجیکٹرکی مدد سے انتہائی محنت سے تیار کر کے پاور پوائنٹ کی مدد سے پیش کیا گیا۔
انجینیئرمحمد قمر عالم نے جہاں تقریب کی صدارت کی وہیںا سٹیج نظامت کے فرائض بھی انجام دئیے اور محفل کو تاریخی حوالوں اوراشعار سے بھی محفل میں یکسوی رکھی۔ مقررین نے سرسید کی زندگی کے مختلف پہلوﺅں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سرسید احمد خان نے جدید سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کےلئے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیاجس میں سرسید نے مراد آباد میں گلشن ا سکول 1863میں،غازی پور وکٹوریہ ا سکول اور 1864ءمیںسائنس سوسائٹی قائم کی۔1875میں محمدن اینگلو اورئنٹل کالج جو بعد میں جنوبی ایشیا میں پہلی مسلم یونیورسٹی بنی۔انہوں نے بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبا کو”علیگز“ کے نام سے پکاراجاتاہے۔ سرسید تمام برصغیر کے مسلمانوں کو اردو کو بطور زبان رابطہ عامہ اپنانے کیساتھ دوسری زبانوں پر عبور حاصل کرنے کی تاکید کرتے تھے ۔ سر سید برصغیر میں ایک موثر شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ انہوں نے خطے کے دیگر مسلم رہنماو¿ں کو بھی متاثر کیا تھا۔سرسید احمد خان کی بر صغیر کے مسلمانوں کے دینی تعلیم کیساتھ ساتھ جدید سائنسی علوم کے حصول کا خواب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہے۔اس کا شمار آج برصغیر کی نامور تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ اور سرسید احمد خان آج بھی پورے برصغیر کے مسلمانوں میں یکساں مقبول ہیں۔
حاضرین نے تقریب کے شاندار انعقاد پر انتظامیہ کو خوب سراہا اور کہا کہ اسطرح کی تقریبات ان جیسی عظیم شخصیات سے اظہار محبت کیساتھ ساتھ نوجوان نسل سے بر صغیر کے ان درخشاں ستاروں کو متعارف کروانے کا بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا۔
تقریب میں جناب ظفر صدیقی صاحب اور انجینیئر کلیم صاحب نے خصوصی طور پرشرکت فرمائی جبکہ میزبانی کے فرائض انجینیئر محمد قمر عالم نے بطریق احسن نبھائے اور ڈاکٹر جمشید ، انجینیئر محمود ، احسان احمد صاحب نے تقریب کے کامیاب انعقاد کےلئے بھرپور کردار ادا کیا۔ تقریب کی خصوصیت یہ رہی کہ برصغیر کے محبانِ سرسید احمد ایک چھت کے نیچے موجود تھی۔
ویڈیو پر سرسید کا ترانہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی لگا تو تمام علیگزنے خود کو اپنی طالب علمی کے دور میں پایا اور خوب محظوظ ہوئے ۔اس تقریب کی خوبی باوقار اور منظم انداز تھا جس میں خواتین و مرد نے سرسید احمد اور اپنی درسگاہ سے محبت کا ثبوت دیا اور کہا کہ ہمیں علیگی ہونے پر فخرہے۔ بعد ازاں پر تکلف عشایہ کااہتمام کیا گیا۔
 

شیئر: