Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاج محل کا بھگوا فوٹو فیس بک پر ڈالنے والا انتہا پسند ہندو گرفتار

آگرہ۔۔مرکزی حکومت  اور یوپی کی یوگی حکومت کے بیانات  کے باوجود  تاج محل  پر  جو تنازع پیدا کیاگیا ہے وہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا  بلکہ  ہندو انتہاء پسندوں  نے دنیا کے 7 عجوبات میں  شامل ہونے والی اس عمارت کو تیجو مندر قرار دینے کی اپنی مہم تیز کردی ہے۔  وزیراعظم نریندر مودی اور  یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے  تاج محل سے متعلق  جو  تنازع پیدا ہوا ہے  اسے ختم کرنے کے سلسلے میں  بیانات دیئے ہیں لیکن  راشٹر وادی مورچہ  کے صدر اور کارکن  ان بیانات کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔  مورچہ کے صدر  امیت جانی  نے گزشتہ روز  تاج محل کو بھگوا رنگ  میں  دکھایا اور اس کی تصویر فیس بک پر ڈال دی جس کے بعد پولیس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کرلیا۔  یہی نہیں بلکہ  اسکے مورچہ کی سرگرمیوں پر بھی  نظر رکھنی شروع کردی گئی ہے کیونکہ امیت جانی نے تمام ہندوؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ 3 نومبر کو تاج محل میں جمع ہوجائیں تاکہ تیجو مندر کی بحالی کا کام کیا جاسکے۔ فیس بک پر بھگوا  فوٹو  پوسٹ ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آگئی تھی۔ دراصل تاج محل پر حالیہ تناز ع کے درمیان سوشل میڈیا پر اس فوٹو کی  شدید تنقید کی گئی ہے جس کے بعد پولیس نے بھی حالات کی  سنگینی کو بھانپتے ہوئے امیت  جانی کی گرفتاری کی مہم تیز کردی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ امیت کو  لکھنؤسے گرفتار کیاگیا۔ اس پر  تاج محل کو بھگوا رنگ دے کر لوگوں کے مذہبی جذبات  بھڑکانے کا الزام لگایا گیا ہے۔  آگرہ پولیس نے  ازخود  آگرہ کے تاج گنج تھانے میں امیت جانی کیخلاف  معاملہ درج کرایا اور اسکے بعد ہی کارروائی شروع کردی گئی۔  لکھنؤمیں امیت جانی  کے گرفتار ہونے کی خبر ملنے پر بڑی تعداد میں اسکے حامیوں نے آگرہ میں صدر کوتوالی پہنچ کر ہنگامہ برپا کردیا لیکن پولیس نے صورتحال پر فوری  طور سے کنٹرول کرتے ہوئے درجنوں  مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔  واضح رہے کہ  23 اکتوبر کو امیت  جانی نے  تاج محل کی حدود میں  ہندو مذہبی رسم  انجام دی تھی۔ چونکہ پولیس نے  اس وقت کوئی کارروائی نہیں کی تھی اس لئے  اس کا حوصلہ بڑھ گیا اور اس نے فیس بک پر  مذکورہ  بھگوا تصویر ڈال دی۔ 
 
 

شیئر: