Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گجرات اسمبلی انتخابات میں بی جے پی ٹکٹ کیلئے مسلمان بھی امیدوار

احمد آباد۔۔۔گجرات  اسمبلی کے انتخابات کیلئے  9 دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ حکمراں جماعت بی جے پی کیخلاف اس وقت چ  نے  سخت مہم شروع کررکھی ہے لیکن  ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات  کے بعد یہ پہلا موقع ہے  جب مسلمان بھی اب بی جے پی کے ٹکٹ کیلئے  امیدواروں کی قطار میں نظر آتے ہیں۔  2011 ء میں  گجرات کے اسوقت  کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے  اپنی شبیہ  میں تبدیلی لانے کیلئے مسلمانوں کو  اپنی طرف  رجوع کرانے کی کوشش کی تھی اور اس کیلئے  اتحاد و یکجہتی  کی ریلی نکالی تھی  حالانکہ  ان کا یہ مشن اگلے سال ناکام ہوگیا کیونکہ 2012 ء کے  اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے کسی بھی مسلمان کو اپنا امیدوار نہیں بنایا تھا مگر اب  نئی اسمبلی  کیلئے  متعدد مسلم لیڈروں  کو  بی جے پی  کا ٹکٹ دینے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔  بی جے پی کے اقلیتی مورچے  نے  مطالبہ کیا ہے کہ اس مرتبہ پارٹی کو  اپنی  روایت سے ہٹ کر  مسلمانوں کو بھی  امیدوار بنانا چاہیئے۔ مورچے کے انچارج محبوب علی چشتی نے کہا کہ 2015ء کے میونسپل الیکشن میں 350  مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے لہذا مسلمان  مسلم اکثریتی حلقوں سے پارٹی کی نمائندگی کرنے کے خواہاں ہیں اور وہ اسمبلی  چناؤ جیتنے کی بھی ہمت رکھتے ہیں۔  جن حلقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے ان میں جمال پور کھڑیہ، وسال پور ، واگرہ، وانکانیر، بھوج، ابدا وغیرہ شامل ہیں جہاں سے  مسلمان  بی جے پی کے ٹکٹ  پر الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں۔ 61 فیصد مسلم آبادی والے حلقے  جمال پور  کھڑیہ سیٹ کیلئے بلڈر عثمان گھانچی نے  درخواست دے رکھی ہے۔ ان کے علاوہ  سابق آئی پی ایس افسر  اے آئی سید نے بھی  مذکورہ کسی بھی حلقے سے  پارٹی امیدوار  بنانے کیلئے  درخواست دی ہے۔ اسی طرح  ایسے بہت سے لیڈر جو پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں نے بی جے پی میں یقین کا اظہار کرتے ہوئے  پارٹی کے ٹکٹوں کے حصول کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں۔ 

شیئر: