لندن .... سمندر اور اسکا پانی مختلف عوامل کا کاکٹیل سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں طرح طرح کی چیزیں موجود رہتی ہیں۔ اس میںسوڈیم اور کلورائڈ کی اچھی خاصی مقدار موجود رہتی ہے اسکی وجہ سے اسکا مزا نمکین ہوجاتا ہے۔ دوسرے عوامل جو سمندری پانی کا حصہ ہوتے ہیں وہ بہت مختصر مقدار میں ہوتے ہیں مگر اپنے طورپر بہت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں ان عوامل میں لوہے کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے اور یہی وہ فولادی چیز ہے جو زندگی کو فروغ پذیر ہونے میں مدد دیتی ہے۔ اسی پانی میں پارہ بھی ہوتا ہے اور پھر ایک متوازن مقدار میں سیلینیم بھی موجود ہوتی ہے جو متنوع حیاتیاتی نظام کو کنٹرول کرتی ہے اور اس کنٹرول میں کسی بھی وجوہ کو قائم دائم رکھنے یا انہیں فنا کردینے کی پوری صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ تحقیقی رپورٹ اینڈی ریجوے نامی ماحولیاتی ادارے نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ متذکرہ بالا چیزیں ہی سمندر پر راج کرتی ہیں اور یہ وہ ”نادیدہ قسم کی گڑیا “ہے جو دیکھنے میں نہیں آتی۔ واضح ہو کہ سمندر کے ایک لیٹر پانی میں فولاد ی عنصر کی مقدار 30نینو گرام کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ اس تحقیق سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ہمیں اپنے سمندروں کو فولاد کی کاشت کا میدان بنادینا چاہئے تاکہ صنعتی اور ماحولیاتی ترقی میں مدد مل سکے۔ جب سے صنعتی دور کا آغاز ہوا ہے ہم نے پانی سے تقریباً 40فیصد کاربن ڈائی آکسائڈ نکال لیا ہے مگر بقیہ 60فیصد کاربن ڈائی آکسائڈ اسی نادیدہ گڑیا کے تصرف میں رہتا ہے۔