نئی دہلی ۔۔۔قومی دارالحکومت اور این سی آر میں ایک بار پھر فضائی آلودگی اور اسموگ نے سنگین صورت اختیار کرلی ہے اور ماہرین کے مطابق آئندہ چند دنوں یا گھنٹوں میں اس کے خطرات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ این سی آر کے شہر غازی آباد کی فضاء میں سب سے زیادہ آلودگی درج کی گئی۔ منگل کو دہلی اور این سی آر میں ایئر کوالٹی انڈیکس 463 پر پہنچ چکا تھا اور اوسطاً 455 درج کیاگیا۔ پی ایم 2.5 کے لحاظ سے یہ 452 یونٹس پر تھا۔ گزشتہ روز فضائی آلودگی میں قدرے کمی آئی تھی اور اس بات کا خیال تھا کہ اب اسموگ میں مزید کمی ہونے سے لوگوں کو سانس لینے میں زیادہ دشواری نہیں ہوگی کہ اچانک ہی پیر کی رات سے ہی اسموگ پھر بڑھنے لگا اور فضائی آلودگی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہونے سے لوگوں کو پھر سے پریشانیاں ہونے لگیں۔ اسپتالوں سے ملنے والی خبروں کے مطابق لوگوں کو اسموگ اور فضائی آلودگی کے باعث جس طرح کی بیماریاں متاثر کررہی ہیں ان میں سینے کی جلن ، حلق میں سوزش جیسے امراض شامل ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ اسموگ سے پھیلنے والی بیماریاں سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہیں۔ اسموگ اور فضائی آلودگی کی شدت کا سب سے زیادہ اثر بوڑھوں اور بچوں پر پڑ رہا ہے۔ دہلی کے اسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں جہاں ان کا بہتر طریقے سے علاج بھی نہیں ہوپارہا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ریاست دہلی کی کیجریوال حکومت نے نئی دہلی میں طاق و جفت فارمولا دوبارہ سے نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں خواتین اور ٹو ہیلرز کو استثنیٰ دینے کی بات کہی تھی لیکن نیشنل گرین ٹریبونل نے ریاست کی اس رعایت کو مسترد کردیا تھا۔ کیجریوال حکومت نے ٹریبونل سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کیلئے پٹیشن دائر کی تھی جس کا فیصلہ منگل کو سنا دیاگیا جس میں کہاگیا ہے کہ ٹریبونل ریاستی حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دے گاکہ وہ شدید فضائی آلودگی یا اسموگ کی حالت میں خواتین اور ٹی وہیلرز کو فارمولے سے استثنیٰ قرار دے ۔ ٹریبونل کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ کسے رعایت دی جارہی ہے بلکہ دیکھنا یہ ہے کہ خواتین اپنی گاڑیوں اور ٹو ہیلرز چلانے والے کس حد تک فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتے ہیں کیونکہ بہت سی گاڑیوں میں ایندھن سے دھواں خارج ہوکر آلودگی کو بڑھانے کا سبب بنتا ہے اس لئے ریاستی حکومت کی رعایت قابل قبول نہیں ہے۔