اسلام آباد...حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان مذاکرت پھر بے نتیجہ رہے۔ ڈیڈ لاک بر قرار ہے۔ پیر کو پنجاب ہاﺅس میں ڈھائی گھنٹے تک بات چیت جاری رہی۔ دھرنا قائدین وزیر قانون کے استعفی پر مصر رہے جبکہ حکومت اس کے لئے تیار نہیں۔ دریں اثناء وفاقی حکومت نے دھرنا ختم کرانے کے لئے پیر حسین الدین شاہ کی سربراہی میں علماءکمیٹی قائم کردی ۔کمیٹی میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علماءو مشائخ شامل ہونگے ۔کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرکے حکومت کو سفارشات پیش کرے گی ۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے وزارت مذہبی امور میں علماءو مشائخ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہاکہ کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عقیدہ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔تمام حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اس مسئلے کا پر امن حل چاہتی ہے۔ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے تصادم سے گریز چاہتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عقیدہ ختم نبوت میں کسی قسم کی گستاخی یا لغزش مسلمانوں کےلئے قابل قبول نہیں ۔ حکومت مسئلے کے پرامن حل کےلئے کوشاں ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کےلئے کمیٹی قائم کی جائے۔ علاوہ ازیںعلماءمشائخ کمیٹی نے بھی راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا ۔اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کمیٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کی جانب سے قائم کردہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے ۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جس پر ذمہ داری عائد کی گئی ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ اجلاس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ مسئلے کے پرامن حل کےلئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں اور کسی بھی صورت میںتصادم سے گریز کیا جائے ۔