Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی پولیس میں اقلیتوں کی نمائندگی 4فیصد سے کم رہ گئی

نئی دہلی ..... اقلیتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دہلی پولیس میں اقلیتوں کی نمائندگی 4فیصد سے کم رہ گئی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی پولیس کے اہلکاروں کی تعداد 80ہزار ہے جن میں مسلمانوں کی نمائندگی 1.79فیصد رہ گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکی اصل وجہ اقلیتوں کی پولیس فورس میں بھرتی کو نظر انداز کرنا ہے۔ یہ رپورٹ خود ریاستی وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے جاری کی ہے۔ دہلی میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں لیکن انہیں 2فیصد سے بھی کم نمائندگی دی گئی ہے جبکہ قانون کے مطابق انکی تعداد 6فیصد ہونی چاہئے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہلی پولیس میں اعدادوشمار کے مطابق 1388مسلم اہلکار ہیں جبکہ عیسائی اہلکاروں کی تعداد 697ہے۔رپورٹ کے مطابق سکھوں کی تعداد 856 ہے جس میں ابھی تک کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ مجموعی اعتبار سے 80ہزار پولیس اہلکاروںمیں اقلیتوں کی کل تعداد 3035 ہے جو 3.91فیصد بنتی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈی ایم سی (دہلی میونسپل کارپوریشن) میں 12محکموں اور کارپوریشنز نے جو اعدادوشمار کی نشاندہی کی ہے ان کے مطابق اقلیتی طبقات کو ہر محکمے میں سب سے کم نمائندگی مل رہی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے اس نمائندگی کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔رپورٹ کے مطابق پولیس کے علاوہ دہلی فائر سروس میں تو کُل 26اہلکار اقلیتی طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جو کارپوریشنز اور 12محکموں میں سب سے کم تعداد ہے۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن میں اقلیتوں کے 283ارکان ملازم ہیں۔ اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں ڈائریکٹوریٹ آف ٹریننگ کی ستائش کی گئی ہے جس میں اقلیتی ملازمین کی تعداد 13.33فیصد ہے جو ہر محکمے میں سرفہرست ہے۔ اسکے بعد پبلک گریوینس کمیشن کا نمبر آتا ہے جس میں اقلیتی ملازمین 7.69فیصد ہیں۔ ڈائریکٹر جنرلز آف ہوم گارڈز میں بھی اچھی خاصی تعداد ہے جو اعدادوشمار کے مطابق 5.22فیصد ہیں۔ اقلیتی کمیشن نے دہلی اور اسکے ماتحت اداروں سے سفارش کی ہے کہ وہ قانون کے مطابق اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی فوری بھرتی کرکے ہر محکمے میں انکی خالی جگہوں کو پر کردیں۔

شیئر: