Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد دھرنا،ایجنسیاں کہاں ہیں؟سپریم کورٹ

  اسلام آباد... سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران آئی ایس آئی سمیت تمام ایجنسیوں کی رپورٹس پربرہمی کا اظہار کیا ہے ۔جسٹس مشیرعالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل آفس کوموصول رپورٹ میں کسی جانی نقصان کا ذکر نہیں۔ ٹی وی والے تو چلاتے رہے اسلام آباد میں 6 ہلاکتیں ہوئیں۔ کیا راولپنڈی میں دھرنے سے کوئی ہلاکت ہوئی؟۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق مرزا نے کہا کہ راولپنڈی میں ہلاکتیں ہوئیں ہیں لیکن اس کی رپورٹ نہیں مانگی گئی۔جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ اگر وفاقی دارالحکومت کو محفوظ نہیں بنا سکتے تو ملک کو کیسے محفوظ بنائیں گے ۔مظاہرین کے پاس آنسو گیس کے شیل،ماسک اور ڈنڈے کہاں سے آئے۔ جن مظاہرین کے پاس آتش گیر مادہ تھا ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ ایسے واقعات میں 27 مقدمات کا اندراج کیا جاچکا ہے۔ جسٹس قاضی عیسٰی نے ریمارکس د ئیے کہ یہاں جڑیں کاٹی جا رہی ہیں لیکن ہماری ایجنسیاں کچھ بھی نہیں کرتیں۔ ریاست کا تحفظ آئی ایس آئی کی ذمہ داری ہے۔اس سارے معاملے میں ریاست کا تحفظ کہاں کیا گیا۔ ایجنسیاں کہاں ہیں؟۔ وزارت دفاع کے نمائندے نے کہا کہ عدالت کے تحریری حکم میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔

شیئر: