Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رسول اللہ ﷺ کے موئے مبارک

   

 ایک موئے مبارک سے دوسرے موئے مبارک پیدا ہورہے ہیں، تو تعجب وحیرت اس بات پر ہے کہ اس خارقِ عادت امر کا ایسا معنیٰ خیز اخفاء کیوں ہے؟

مفتی عمر فاروق لوہاروی۔لندن
گزشتہ سے پیوستہ

حجۃ الوداع میں حضورنے اپنے سر کے موئے مبارک اتار کر تقسیم فرمائے ہیں۔ ظاہر ہے کہ بال سرپر ہزاروں ہوتے ہیں، وہ کتنوں کے پاس پہنچے ہوں گے اور اس میں ایک ایک بال کے کتنے حصے کرکے ایک ایک نے آپس میں تقسیم کیے ہوں گے اور کتنے حفاظت سے رکھے ہوں گے، اس لئے اگر کسی جگہ موئے مبارک کا پتہ چلے، تواس کی جلدی تکذیب نہ کرنا چاہیے (ملفوظات حکیم الامت )۔
    ’’فتاویٰ رحیمیہ‘‘ میں ہے:
     سوال: یہ مشہور ہے کہ اکثر بڑے شہروں اور دیہات میں حضور پْرنور کے موئے مبارک ہیں، کیا یہ درست ہے؟اور کیا اس کی تعظیم کی جائے؟
     الجواب: حدیث شریف سے ثابت ہے، کہ نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنے موئے مبارک صحابہ کرام کو تقسیم فرمائے تھے۔
     ’’فتاویٰ ابن تیمیہ‘‘ میں جواب ہے:
    تو اگر کسی کے پاس ہو، تو تعجب کی بات نہیں۔ اگر اس کی صحیح اور قابل اعتماد سند ہو، تو اس کی تعظیم کی جائے، اگر سند نہ ہو اور مصنوعی ہونے کا بھی یقین نہیں، تو خاموشی اختیار کی جائے، نہ اس کی تصدیق کرے اور نہ جھٹلائے، نہ تعظیم کرے اورنہ اہانت کرے۔ فقط ۔
    موئے مبارک کی زیا رت:
     موئے مبارک اگر اصلی ہوں، تو دیگر تبرکاتِ نبویہ علیٰ صاحبہا الف الف صلاۃ وتحیۃ کی طرح اس کی زیارت باعثِ خیر وبرکت ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں افراط وتفریط نہ ہو، کوئی اعتقادی یا عملی خرابی نہ ہو، رسومِ بدعت اور بے پردگی نہ ہو، زیارت میں کوئی تاریخ ودن معین اور ضروری نہ سمجھا جائے۔
     موئے مبارک کا بڑھنا:
     آج کل بعض اشخاص کا کہنا ہے کہ رسول اللہ کے موئے مبارک جن حضرات کے پاس ہیں، اُن سے تصدیق حاصل کی ہوئی ہے کہ موئے مبارک سے دوسرے موئے مبارک پیدا ہوتے ہیں، مثلاً ایک تھا، تو دو تین ہوگئے، کسی کے پاس تو ایک ہی تھا، مگر ایک میں سے پیدا ہوتے ہوتے120 تک پہنچ گئے، اس نے کئی آدمیوں کو دیے۔
     مذکورہ بعض اشخاص کی رائے کے تجزیے کیلئے مناسب معلوم ہوتا ہے، کہ اوّلاً سائنٹیفک طریقے سے کٹا، یا اکھڑا ہوا بال بڑھ سکتا ہے یا نہیں، ان کو زیر بحث لایا جائے۔
     سائنس کہتی ہے کہ بال اگنے کا عمل غدود (FOLLICLE) میں ہوتا ہے اور یہ غدود ہماری چمڑی میں ہوتا ہے۔ پھر بال مردہ قراتین خلئے (CELLS KERATIN, PROTEIN)سے بنتا ہے اوراس کے بڑھنے کے لئے غدود میں خون کا سیلان وجریان ضروری ہے۔
     اس اعتبار سے ظاہر ہے کہ جب بال کٹا یا اکھڑا ہوا ہو، تو وہ از خود بڑھ ہی نہیں سکتاکیونکہ اس کے بڑھنے کے لئے بنیادی چیزیں چمڑی اور غدود ہی ندارد ہے۔
     اس سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کے پاس واقعتا رسول اللہکے موئے مبارک ہیں، ان کا سائنٹیفک طریقے سے بڑھنا توناممکن ہے۔
    جہاں تک معاملہ ہے خرقِ عادت کے طور پر بڑھنے کا، جسے یا تو معجزہ کا نام دیا جائے یا کرامت کا چنانچہ علامہ شہاب خفاجی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ خرقِ عادت سے مقصود محض تشریف وتکریم ہو، تو وہ کرامت ہے، خواہ نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہو یا ولی کے۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ کی عبارت سے یہی مفہوم ہوتا ہے(نسیم الریاض: شرح الشفاء للقاضی عیاض) ۔
    تو اس کے لئے بنیادی بات یہ معلوم کرنی ہے کہ رسول اللہ کے دنیا سے رحلت فرمانے کے بعد خوارق کا ظہور ہوسکتا ہے یا نہیں؟
      مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے دربارِ نبوت کی حاضری کا ایک عجیب واقعہ ’’نبی کریم کا معجزہ بعد الوفات‘‘ کے زیر عنوان ’’فیض الجود‘‘ کے حوالہ سے ایک واقعہ نقل کرنے کے بعد تحریر فرمایا ہے:
     ’’سرورِ عالم کے معجزاتِ باہرہ کے سامنے یہ کوئی بڑی چیز نہیںلیکن اس سے یہ امر اور ثابت ہواکہ رسالت مآب جس طرح روضۂ اقدس میں زندہ تشریف فرما ہیں، اسی طرح آپ کے معجزات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس قسم کے واقعات ایک دو نہیں، سیکڑوں کی تعداد میں امت کے ہر طبقے کو پیش آتے رہتے ہیں۔‘‘ (کشکول)۔
     اس سے معلوم ہواکہ رسول اللہ کے دنیا سے رحلت فرمانے کے بعد بھی خوارق کا ظہور ہوسکتا ہے، لہٰذا آپ کے موئے مبارک کے بڑھنے کا معجزہ یا کرامت مستبعد نہیںبلکہ آپ کے خوارقِ عظیمہ شہیرہ کے سامنے یہ تو ادنیٰ بات ہے مگر آج تک بندہ کی نظر سے کسی معتبر کتاب میں موئے مبارک بڑھنے کا یہ معجزہ یاکرامت نہیں گزری اور نہ ہی کسی معتبر وثقہ آدمی سے سنی۔
     آج جو بعض لوگ کہہ رہے ہیںکہ ایک موئے مبارک سے دوسرے موئے مبارک پیدا ہورہے ہیں، تو تعجب وحیرت اس بات پر ہے کہ اس خارقِ عادت امر کا ایسا معنیٰ خیز اخفاء کیوں ہے؟ اوراس کواس طرح صیغۂ راز میں کیوں رکھا جارہا ہے؟ ایسا کیوں نہیں کیا جاتا، کہ صاحبِ بصیرت وبصارت، معتبر وثقہ اور عادل اشخاص کو موئے مبارک بڑھنے کے اس عمل کا مشاہدہ کرایا جائے تاکہ وہ اس کا حتمی فیصلہ کرسکیںکہ یہ کسی خداع وتزویر، حیلہ وتدبیر، مسمریزم وقوتِ متخیلہ میں تصرف اور شعبدہ بازی ونظربندی کی کرشمہ سازی ہے، یا صرف اور صرف کائن من الغیب ہے۔
 

شیئر: