Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ اور کلبھوشن

***سید شکیل احمد ***
           جو نا تھن نا م تا ریخ میں ایک اہم حیثیت اختیا ر کر گیا ہے۔ جو نا تھن بحری جہا ز کا نام تھا اور دوسرا ایک اسرائیلی جا سو س تھا۔ جو نا تھن بحری جہاز کی تاریخ جد ا نو عیت کی ہے کہ اس کو کرا چی کی بند ر گا ہ پر سیاسی انتقام کی بنیا د پر روکے رکھا مگر امریکہ میں جو نا تھن نا می شخص اسرائیل کیلئے جاسوسی کر نے کے جر م میں قید کاٹتا رہا ۔ دنیا یہ تصور نہیں کر سکتی تھی کہ جس کی ہر مقام پر امریکہ پشت پناہی کر تا ہے اور اس کیلئے نا جائز حربے بھی استعمال کرتا ہے، وہ اسرائیل بھی اپنے اس دلربا ملک کی جا سو سی کا ارتکا ب کرے گا۔ جو نا تھن امریکی بحری فو ج میں ایک سینیئر افسر تھا ۔ اس کو جا سوسی کے الزام میں گرفتا رکیا گیا کہ اس نے امریکی فوج کے اہم کو ڈ اسرائیل کو فراہم کئے ۔ اس طرح اس کو عمر قید کی سزا ہوئی ۔سزا کے بعد اسکے ساتھ کیا سلو ک کیا گیا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے ۔
        جو نا تھن بیک وقت امریکی اور اسرائیلی شہریت کا حامل تھا ۔ اس نے امریکہ میںنہ تو کسی امریکی فوجی نہ ہی کسی شہر ی کا قتل کیا تھا نہ کسی دہشتگرد ی کے واقعہ میں ملو ث تھا ۔ اس نے امریکہ کے خفیہ ڈاکومنٹس اسرائیل کو فراہم کئے تھے تاہم اس نے اپنے جر م کا اعتراف عدالت میں کیا اور اسرائیل نے بھی تسلیم کیا کہ جو نا تھن اس کیلئے کام کرتا ہے جس کے بعد اسرائیل نے خاموش سفارت کا ری کے ذریعے کا وش کی کہ امریکہ جو نا تھن کو رہا کر دے مگر اس میں ناکامی ہو ئی۔ بعد ازاں بااثر شخصیات کے ذریعے کو شش ہوئی کہ جو نا تھن اسرائیل نہیںجائے گا اورنہ امریکہ میں رہے گا کسی دوسرے ملک چلا جائے گا مگر یہ کو شش بھی نا کام رہی ۔ اسرائیل کے وزیر اعظم نے جیل جا کر جو نا تھن سے ملاقات کی ۔اس مو قع پر کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
جو ن 2011ء میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے 70 ارکا ن نے مشترکہ درخواست امریکی صدر کا بھیجوائی کہ جو نا تھن کا با پ بیما ر ہے اس کو ملا قات کی اجا زت دی جائے مگر سابق صدر اوباما نے اس درخواست کو رد کر دیا  ۔بعد ازاں نیتن یا ہو وزیر اعظم نے جو نا تھن کے باپ کی تجہیز وتکفین میں شرکت کیلئے اجا زت چاہی تو وہ بھی رد کر دی گئی ۔21نو مبر 1987ء کو گرفتار ہو نیوالے اسرائیلی جا سو س جو نا تھن پو لا رڈ کو 20نومبر 2015میں سزا پوری ہونے پر پیر ول پر رہائی ملی یعنی امریکہ نے اپنے لا ڈلے اسرائیل جس کی خوشنو دی کیلئے یر وشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر کے خود کو دنیا میں تنہا کر نے کا سودا بھی کیا، اس نے امریکہ کے خلا ف جاسوسی کرنے والے کو نہیں بخشا اور ہر درخواست اورہر کو شش مستر د کر دی 
     اب ہندوستانی جو نا تھن کا حال دیکھتے ہیں ۔ وہ بھی حاضر سروس سینیئر افسر ہے اور اس کا اصلی نا م کلبھوشن یا دو ہے جو مبارک حسین پٹیل کے نا م سے حاصل کر دہ جعلی پا سپو رٹ کے ذریعے پا کستان میں داخل ہو ا تھا اور بلوچستان کے مقام ما شکیل میں پکڑ ا گیا۔ اپنی گرفتاری کے بعد ہی عام پو چھ تاچھ پر سب کچھ خود ہی اگل دیا ۔ جب اس سے سوال کیا گیا کہ اس نے اتنی آسانی سے تما م رازوں پر سے پر دہ کیو ں اٹھا دیا تو اس کا جو اب تھا کہ وہ ایک سینیئر افسر ہے اوروہ جا نتا ہے کہ وہ نر غے میں آگیا ہے اور اب بچنا محال ہے اس لئے کہ تشد د ہونے پر سب کچھ بتاؤں اس سے بہتر ہے پہلے ہی سب باتو ں سے آگاہ کر دو ں تاکہ تشدد سے بچ جا ؤں ۔ کلبھو شن نے اعترافِ جر م کیا اور اس اعتراف جرم سے یہ ثابت ہو ا کہ وہ جا سوس ہی نہیں تھا بلکہ وہ ایک ایسا دہشتگر د بھی تھا جو پاکستان کے استحکام کو متزلزل کر نے کے منصوبو ں پر کا م کررہا تھا اور دہشتگردوں کو نہ صرف فنڈ فراہم کرتا تھا بلکہ ان کودہشتگر دی کی تربیت بھی دیتا تھا جس سے بلو چستا ن میں دہشتگردی کی متعد د ورادتیں بھی ہوئیں ۔ جا سو س تو وہ ہو تا ہے جو کسی ملک کے راز چوری کر ے۔ کلبھو شن نے پاکستان کے راز چوری نہیں کئے اور دہشتگردی میں وہ ذاتی طورپر ملو ث نہیں تھا کیونکہ وہ حاضر سروس فوجی افسر ہے اور 2022 میں ریٹائر ہو گا ۔
اس نے اپنی ما ں اور بیو ی سے ملا قات کے دوران کہا ہے کہ وہ حاضر سروس ہے اس لئے ہندوستانی حکومت کا فر ض ہے کہ اس کے بچاؤ کیلئے اقدامات کر ے۔  ظاہر ہے کہ کلبھوشن سی پیک منصوبے کو سبو تاژ کرنے خود پاکستان میں وارد نہیں ہو ا ہو گا، اس کو سرکا ری پشت پناہی ہوگی ۔ حیر ت ہے کہ پاکستانی میڈیا بھی ایک دہشتگرد اور تخریب کا رکو جس نے تخریب کا ری کے منصوبو ں پر عمل کیلئے اعتراف بھی کیا ہے، اس کو ہندوستانی جا سو س کے نام سے مو سوم کر رکھا ہے ۔
  جو نا تھن کی مثال موجو د ہے کہ امریکہ نے ایک جا سوس کو کسی قسم کی مر اعات نہیں دی تھیں لیکن پاکستان نے کلبھو شن کو بلا وجہ مراعات سے نو ا ز ا ہو ا جبکہ وہ اپنے جر م کی پا داش میں سزاے موت کا مستحق قرا ر پاچکا ہے ۔ اس وقت عالمی عدالت میںاس کا مقدمہ چل رہا ہے۔ عالمی عدالت نے گزشتہ 70 سال سے کسی مجر م کو سز ا مو ت نہیں دی اس لئے گما ن ہے کہ کلبھوشن کو بھی سزائے مو ت نہ ہو سکے گی ۔ 
       کلبھو شن سے ملا قات کیلئے اسکے والدین کی طر ف سے درخواست کی گئی تھی جو پا کستان نے منظور کر لی، پھر ہند نے ا س کی اہلیہ کیلئے بھی ملا قات کا کہا ۔پاکستان نے اس کی بھی منظوری دے دی ،بعدازاں ہند کی جانب سے کہا گیا کہ ملا قات کے دوران ان کا ایک افسربھی مو جو د ہو گا۔ پا کستان نے یہ رعایت بھی عنایت کر دی لیکن اسکے ساتھ یہ وضاحت کردی کہ سفارت کا ر صرف کلبھوشن کو دیکھ سکے گا اس سے ملا قات یا بات چیت کی اجازت نہیں ہو گی ۔
پاکستان نے ہندوستانی میڈیا کو بھی ویزے دینے کی پیشکش کی تھی جو حکومت ہند نے قبول نہیں کی کیونکہ کلبھو شن کی فیملی کو میڈیا سے اپنے مقاصد کیلئے دور رکھنا چاہتی تھی اس لئے پاکستانی میڈیا سے بھی بات چیت کی اجازت نہ دی ۔ پاکستان نے ملا قات کیلئے جو امور طے کئے تھے اور جو وعدے کئے تھے وہ سب پو رے کر دیئے ۔ 
        ہند کو گما ن تھا کہ وہ اس ملا قات کے ذریعے کلبھو شن کو بے قصور اورمظلو م قرار دینے اور پاکستان کیخلا ف عالمی راے عامہ کو ہمو ار کر نے میںکا میا ب ہو جائیگا مگر الٹی پڑ گئیں سب تدبیر یں کے مصداق اب ہندوستانی حکام اور میڈیا دانت پیس رہے ہیں کہ کلبھو شن کی والدہ اور بیوی کے کپڑ ے تبدیل کرائے گئے۔ امریکہ جانے والے ہندوستانیوں کو تلا شی کے نا م پر ننگا کیا جا تا ہے، اس پر تو  نئی دہلی ہا ہا کار نہیں مچا تا ۔
پاکستان نے کپڑ ے نہیں اتر اے بلکہ کپڑ ے سیکیو رٹی کے پیش نظر تبدیل کر ائے کیونکہ انھو ں نے پاکستان پہنچ کر ہندوستانی سفارتخانہ جا کر حلیہ تبدیل کیا تھا جس میں جو تیا ں بھی شامل تھیں جو غیر معمولی طور پر اونچی ایڑی کی تھیں اور وہ ان کو پہن کر بآسانی چل بھی نہیں پا رہی تھیں۔ ان کو نئی جو تیا ں فراہم کی گئیں ۔جب ان جو تیو ںکا جائزہ لیا گیا تو اس میں میٹل پلیٹ پائی گئی جس کا تجزیہ کیا جارہا ہے کہ وہ کیا ہے۔ کوئی چپ تو نہیں؟ کیونکہ یہ اطلا عات بھی تھیں کہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے کلبھوشن کو پیغام پہنچانے کی سعی کی جا رہی ہے۔
یہ بھی اطلا ع تھی کہ اس کو پاکستان کی قید میں کسی طور مار دیا جا ئے اور اس طرح عالمی سطح پر پاکستان کیلئے کام تلاش کر لیا جا ئے ۔ اب ہند کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی جا سو س جو نا تھن سے اپنے دہشتگرد کلبھو شن کو ملنے والی مراعات اور سہو لیات کا تقابل کر لے کہ پاکستان انسانی بنیا د پر رحم کر نے پر کس قدر فراخ دل ہے ۔ اس ملا قات سے دنیا بھر میں پا کستان کی مدح سرائی ہو ئی ہے اور ہندوستانی پر وپیگنڈے کا ناطقہ بند ہو ا ہے ۔
 

شیئر: