پی ایس ایل اسپانسرز کے مسئلے سے دوچار
لاہور:پاکستان سپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن 6 ہفتے بعد شروع ہونےوالا ہے لیکن اس کی فرنچائز مالکان کو بڑی اسپانسر شپ کے حصول میں مشکل پیش آرہی ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ امارات میں حال ہی میں کھیلی گئی غیرمعروف ٹی 10 لیگ کے منفی اثرات پی ایس ایل پر پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔22 فروری سے شارجہ اور دبئی میں شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کے 6 میں سے نصف مالکان کا دعویٰ ہے کہ ابھی تک انہیں توقعات کے مطابق اسپانسر شپ نہیں مل سکی اورجو اسپانسرز سامنے آرہے ہیں ان کی رقم کم ہے اور اگر اسپانسرز نے توقعات پوری نہ کیں تو ٹیموں کے نقصان کا تخمینہ بڑھ جائے گا۔فرنچائز مالکان کی نظریں پی سی بی پر ہیں کہ اس سلسلے میں ان کی مدد کی جائے۔ٹی 10 لیگ نے برا اثر ڈالا ہے۔ فرنچائز مالکان نے اپنی مارکیٹنگ ٹیموں کو جو ٹاسک دیا تھا اس کے حصول میں بھی انہیں ابھی تک ناکامی ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں تمام5 فرنچائززکو فائدہ نہیں ہوا جبکہ اس سال چھٹی فرنچائز ملتان سلطانز نے بھی بھاری بجٹ کے ساتھ شمولیت اختیار کر لی ہے۔پاکستان سپر لیگ کی ایک فرنچائز کو 30 سے 60 کروڑ روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں جبکہ آمدنی اس سے بہت کم ہے اور اس رقم میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو ادا کی جانے والی رقم ، کھلاڑیوں اور آفیشلز کی فیس اور دیگر بھاری اخراجات بھی شامل ہیں۔ پاکستان سپر لیگ ، پاکستان کرکٹ بورڈ کےلئے منافع بخش ٹورنامنٹ ثابت ہوا ہے۔ ایک فرنچائز مالک نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان سپر لیگ سیکریٹریٹ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ فرنچائز کی مالی معاونت کرے گا جبکہ اب تیسرا ایڈیشن سر پر ہے اور تمام فرنچائزز اپنے معاملات اپنے بل بوتے پر چلارہی ہیں۔