حیا اسلامی اخلاق کا تاج ہے، خواتین سے مشابہت برائی ہے، امام حرم
مکہ مکرمہ.... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی نے واضح کیا ہے کہ شرم و حیا اسلامی اخلاق کا تاج ہے۔ مرد خواتین سے اور خواتین مرد سے مشابہت اختیار نہ کریں۔ ایک دوسرے کی مماثلت اور مشابہت بڑی برائی ہے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت مبارکہ کا اہم مقصد اعلیٰ اخلاق کی تبلیغ تھا۔ ایمان او رحسن اخلاق کا باہمی رشتہ چولی دامن والا ہے۔ اخلاق عالیہ کی بدولت انسان کی پاکیزہ پہچان مکمل ہوتی ہے۔ اخلاق سے اعمال نامہ بھاری ہوتا ہے۔ حیا اور ایمان کا ایک دوسرے سے اٹوٹ رشتہ ہے۔ حیا انبیاءاور پیغمبروں کا خاصا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور تابعین رحمتہ اللہ علیہم نبیوں کے راستے پر گامزن رہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام حیا دار تھے۔ امام حرم نے بتایا کہ حیا رب کی صفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان اللہ سے حیا کرے۔ حیا یہ ہے کہ بندہ احکام ربی کی تعمیل میں ادنی ٰ فروگزاشت سے کام نہ لے۔ نعمتوں پر ہمیشہ شکر گزار رہے۔ رب کے منع کردہ امور سے کوسوں دور رہے۔امام حرم نے مزید بتایا کہ حیا انسان کے عقل مند ہونے کی روشن دلیل ہے۔ حیا اخلاق عالیہ کے ادب رفیع کی نشانی ہے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ غیر معیاری الفاظ گھناﺅنے تصرفات، دروغ بیانی، گمراہ کن انداز، دوسروں کا احترام نہ کرنا حیا میں کمی کی علامت ہے۔ امام حرم نے کہا کہ مردو ں کا عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا اور عورتوں کا مردوں جیسا چال چلن اختیار کرنابے حیائی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دل میں حیا کو متحرک کرنے والی3باتیں ہیں۔ ایک تو اللہ تعالی ٰ کی تعظیم اور اس سے محبت ، دوم یہ احساس کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دیکھ رہا ہے ، سوم یہ کہ اللہ کی نظر سے کوئی بھی چیز اوجھل نہیں ہوتی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم اور پیغمبر اعظم و آخر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں حیا کی اہمیت، ضرورت اورافادیت کا تذکرہ کیا ہے۔ حیا داروں سے رضا اور بے حیاﺅں سے ناراضی کی اطلاع دی ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالباری الثبیتی نے برکت کے موضوع پر جمعہ کا خطبہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو بندوں کی زندگی کا مرکز بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں برکتیں ودیعت کررکھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے نبیوں کا انتخاب کیا او ران کی زندگی اور انکی خدمات میں برکت ڈالی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا شدہ برکت کے نمونے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عہنم نے بچشم خود دیکھے۔ قرآن سے برکت حاصل کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ قرآن سے برکت کا حصول اس پر عمل میں مضمر ہے۔ امام الثبیتی نے کہا کہ برکت کا مطلب ہے افزائش اورخوشحالی، کسی بھی شے میں برکت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اسکی افادیت دو چند ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ میں برکت ودیعت کی ہے۔ امت مسلمہ کو اس حوالے سے تمام اقوام عالم پر سبقت حاصل ہے۔ مسلمان ہر جگہ برکت کے متلاشی رہتے ہیں۔ مسلمانوںکو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی پابندی اور سورة بقرة کی تلاوت کرکے اپنے گھر کیلئے خیر و برکت کے حصول کا اہتمام کرنا چاہئے۔ یہ پیغمبر اسلام کی تعلیم و تلقین ہے۔ کثرت سے مغفرت طلبی، صلہ رحمی، تجارت میں راستی بھی خیر و برکت کا باعث بنتی ہے۔