چندی گڑھ - - - - - ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے جولائی 2015ء میں جن 4 ارکان اسمبلی کو چیف پارلیمانی سیکریٹری بنایا تھا ان کو نااہل قرار دینے کیلئے پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ حالانکہ اسی معاملے پر گزشتہ سال ہائی کورٹ نے اسی طرح کی پٹیشن کو خارج کردیا تھا۔ نئی پٹیشن میں بی جے پی کے جن چار ارکان اسمبلی پر منفرد عہدے پر تقرری کا الزام عائد کیاگیاہے ان میں شیام سنگھ رانا ، بخشش سنگھ ورک ، سیما تریکھا اور کمل گپتا شامل ہیں جن کو خود وزیراعلیٰ منوہر لعل کھٹرنے عہدے کا حلف دلایا تھا۔ یہ پٹیشن ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ جگ موہن سنگھ بھٹی نے دائر کی ہے جس میں 2015ء کی تقرریوں کو غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ چاروں ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیا جائے اور انہیں پنشن بھی نہیں دی جانی چاہیئے۔ 2016ء میں 18 پارلیمانی سیکریٹری کی تقرریوں کیخلاف پنجاب حکومت پرمقدمہ کیاگیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے اس پٹیشن کو خارج کردیا تھا۔ جگ موہن سنگھ بھٹی کا کہنا ہے کہ اب حالات بدل گئے ہیں اور بہت سی ریاستوں میں پارلیمانی سیکریٹری بنانے کی پاداش میں متعلقہ ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیا جاچکا ہے جس کی تازہ مثال دہلی اسمبلی میں دیکھی جاسکتی ہے لہذا اسی معاملے کو بنیاد بناتے ہوئے وہ بھی ہریانہ کے مذکورہ چاروں ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کیلئے پٹیشن داخل کرچکے ہیں۔ اب یہ معاملہ ہائی کورٹ کے دائرے اختیار میں ہے وہ اس پٹیشن پر سماعت کب کرتی ہے۔ واضح رہے کہ دہلی کے 20 ارکان اسمبلی کو پارلیمانی سیکریٹری بنانے کی پاداش میں الیکشن کمیشن کی سفارش پر صدر جمہوریہ نے نااہل قرار دے دیاہے۔