متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے اسرائیلی ہم منصب گیڈون سار سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ابوظبی میں ہونے والی ملاقات میں شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار کے ساتھ ’غزہ کی پٹی میں بگڑتے انسانی بحران‘ اور جنگ بندی کے لیے ہونے والی کوششوں پر بات چیت کی۔
بیان کے مطابق ملاقات میں متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر برائے معشیت و تجارت سعید مبارک الہاجری اور سفیر برائے اسرائیل محمد محمود الخاجہ بھی شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں پانی کی سپلائی بند، بڑے پیمانے پر آبی بحران کا اندیشہNode ID: 887974
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے ملاقات کے حوالے سے ایکس پر لکھا کہ یہ ان کی شیخ عبداللہ بن زاید النہیان سے دوسری ملاقات تھی۔
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان 2020 میں ہونے والے معاہدہ ابراہیمی کے نتیجے میں تعلقات قائم ہوئے تھے تاہم اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی غزہ جنگ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ رابطوں میں کمی آٓئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’شیخ عبداللہ نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کے ساتھ ساتھ خطے میں تنازع کو مزید نہ بڑھنے دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔‘
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے ایک بار پھر مذاکرات کی بحالی اور سیاسی طور پر سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھنے اور دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان کے متن کے مطابق اماراتی وزیراعظم نے ’فلسطینیوں کی حمایت کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کے دیرینہ، بردارانہ اور تاریخی موقف کا اعادہ کیا اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے یو اے ای کے غیرمتزلزل عزم کو بھی اجاگر کیا۔
انہوں نے خطے میں ’دہشت گردی، کشیدگی اور تشدد‘ کے خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے جاری ہیں، گھروں کو تباہ کیا گیا ہے اور مزید شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
پچھلے مہینے اسرائیل نے جنگ بندی کو پس پشت ڈالتے ہوئے غزہ میں فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر دی تھی جس میں اسے امریکہ کی حمایت بھی حاصل تھی۔
حماس کے زیرانتظامیہ فلسطینی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حملوں کی بحالی کے بعد سے اب تک ایک ہزار تین سو 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مجموعی طور پر ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 50 ہزار چھ سو 95 تک پہنچ گئی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں 12 سو افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو یرغمال بنایا گیا تھا، جن میں سے نو اب بھی غزہ میں ہیں جبکہ 24 کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیںَ۔
اسرائیل کی جانب سے عام شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تازہ ترین کارروائی میں ریڈ کریسنٹ سے تعلق رکھنے والے 15 طبی کارکن بھی مارے گئے، جن کی لاشیں ایک ہفتے ملیں۔