Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توانائی کی جامع قومی حکمت عملی

بدھ 24جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ

سعودی عرب نے حالیہ برسوں کے دوران کئی آئل ریفائنریوں کو جدید خطوط پر استوار کیا۔بھاری سرمایہ کاری کی۔ اسکی بدولت 2017ءکے دوران صاف، خام تیل کی پیداوار ایک لاکھ55ہزاربیرل یومیہ کے تناسب سے بڑھ گئی۔اس سے تیل پیداوار میں کوٹے کا معاہدہ متاثر نہیں ہوا۔ سعودی عرب اس معاہدے میں سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے اوراسکی پابندی کا عزم کئے ہوئے ہے۔خام تیل سے تیار کردہ مصنوعات میں اضافہ مملکت کی داخلی ضروریات بھی پوری کررہا ہے۔ 
یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ توانائی کی ایجنسی نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب نے اکتوبر 2017ءکے دوران یومیہ 6.9ملین بیرل خام تیل برآمد کیا۔ اس سے قبل 760ملین بیرل تیل یومیہ برآمد کررہا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب تیل پیداوار کے کوٹے میں کمی کی پابندی کرنے والا سرفہرست ملک ہے۔
مملکت میں تیل کے حوالے سے اور بھی متعدداسکیمیں ہیں۔ بعض اسکیمیں عالمی تیل منڈی سے جڑی ہوئی ہیں۔ ایسے وقت میں جبکہ متعدد عالمی ادارے توقع ظاہر کررہے ہیں کہ تیل کے نرخوں میں اضافہ ہوگا اور صاف شدہ تیل مصنوعات مقامی اور بین الاقوامی سطحوں پر کلیدی کردارادا کرینگی، ایسے عالم میں جبکہ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ سعودی عرب اس شعبے میں بھاری سرمایہ لگانے کی پوزیشن میں ہے۔ ایران سمیت دیگر ممالک اس پوزیشن میں نہیں ۔
سعودی عرب ہر پہلو سے تیل کے شعبے میں تمام ممالک پر بھاری ہے۔ جرمن ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب آئندہ 7برسوں کے دوران شمسی توانائی پیدا کرنے والے ممالک میں بھی سرفہرست ہوگا۔ مملکت تیل سمیت توانائی کے جتنے شعبوں میں بھی سرمایہ لگا رہی ہے وہ اقتصادی حکمت عملی کے منصوبے کا حصہ ہیں۔ وہ سعودی وژن 2030اور قومی تبدیلی پروگرام 2020کے عین مطابق ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: