پیر 12فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الجزیرہ“ کا اداریہ
حکومت شہریوں کو رہائش کے لئے مکان کے حصول میں مدد دیتی ہے اور دینی چاہئے ۔یہ مسئلہ نیا نہیں بلکہ کافی پرانا ہے۔ فروغ املاک فنڈ نے1395ھ میں اس مسئلے کے حل کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ شہریوں کو پلاٹس دیئے گئے۔ 4279سے زیادہ شہروں، قریوں اور بستیوں کے باسیوں کو آسان شرائط پر قرضے مہیا کئے گئے۔ کم از کم قرضہ 3لاکھ ریال مقرر کیا گیا پھر بڑھا کر 5لاکھ ریال کردیا گیا۔قرضوں کی مد میں 269ارب ریال سے زیادہ صرف کردیئے گئے۔
سعودی آبادی میں سال بہ سال اضافہ ہوتاچلا گیا۔ سرکاری مدد لینے والوں کی تعداد بھی بڑھ گئی۔ فروغ املاک فنڈ کا بجٹ 220ملین ریال سے بڑھا کر 183ارب ریال کردیا گیا۔ یہ دنیا بھر میں فروغ املاک فنڈ کے بڑے ادارو ںمیں سے ایک بن چکا ہے۔ مسئلہ ابھی تک اپنی جگہ پر قائم ہے۔ ٹھوس بنیادوں پر حل نہیں ہوسکا ۔ قیادت اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ تنہا فنڈ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ قرضے لینے والے قسطوں کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ حکومت نے 1432ھ میں وزارت آباد کاری قائم کی۔ اسے اربوں ریال کے بجٹ دیئے گئے۔
گزشتہ دنوں ہم نے محسوس کیا کہ وزارت آباد کاری نے مکانات کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے کثیر جہتی اسکیمیں تیار کی ہیں۔ اس صورتحال نے ضرورت مندوں کے حلقوں میں خوشگوار تاثرات پیدا کئے۔ وزارت آباد کاری نے کام میں تیزی دکھائی۔ اب اسکا کہناہے کہ 2020 ءتک 60فیصد سعودی مکانات کے مالک ہونگے اور 2030ءمیں انکی تعداد 70فیصد تک پہنچ جائیگی۔ 16سرکاری ادارے وزارت آباد کاری کے ساتھ مل کر شہریوں کو مکانات کے حصول میں درپیش رکاوٹوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ یہی آرزو ہے اور یہی امید بھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭