Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوہر کاہلی کے باعث سبکدوش ہوئے، سمجھاﺅں تو جھگڑتے ہیں

میری بیوی پوری طرح اپنی ماں ، بہنوں کے کنٹرول میں ہے
زاہدہ قمر
قارئین موجودہ سائنسی دور نے حیران کن ایجادات سے عقل کو ششدر کر کے رکھ دیا ہے۔ جہاں ان ایجادات نے زندگی میں آسانیاں فراہم کی ہیں ، وہیں انسان کو ایک دوسرے سے دور کر کے تنہائی کا شکاربھی بنا دیا ہے۔ ہر شخص ترقی کی دوڑ میں مگن ہے۔ جہاں دیکھئے نفسی نفسی ہے۔ ایجادات نے کام آسان بنا کر صحت چھین لی اور ذرائع مواصلات نے میل جول ختم کروا کے صرف موبائل اور کمپیوٹر تک محدود کر دیا۔ جسے دیکھئے اپنے اپنے خول میں سمٹ چکاہے۔ انسانوں کے جنگل میں دوست اور غمگسار خال خال ہی نظرآتے ہیں۔ اسی لئے لوگ نفسیاتی اور معاشرتی الجھنوں کا شکار ہو گئے ہیں۔ ہمارے ادارے نے اپنے طور پر ان مسائل کا حل پیش کرنے کے لئے یہ نیا سلسلہ اپنے اخبار میں شروع کیا ہے۔ بظاہر یہ مسائل چھوٹے چھوٹے اور خاندانی سطح پر حل ہونے کے قابل ہیں مگر انہیں ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو یہ سنگین صورتحال بھی اختیار کر جاتے ہیں۔ ہماری ادنیٰ کاوش ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اس سلسلے میں اپنی آرائ، تجاویز اور تعاون کے ذریعے مشکور فرمائیں گے:
٭٭ مسئلہ:
بہن ، ا ب ج
پشاور
میرے شوہر سے میری بالکل نہیں بنتی۔ وہ میری ہر بات پر اعتراض کرتے ہیں۔ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں اور آج کل بے روزگار ہیں۔ میری ساس ،سسر بھی اس دنیا میںنہیں کہ ان سے بات کروں۔ شوہر ملازمت سے اپنی کاہلی اور کام چوری کے باعث سبکدوش کر دئیے گئے۔ ہر وقت اپنے باس کی برائی کرتے ہیں اورمیں انہیں سمجھانے لگوں تو وہ جھگڑتے ہیں۔ میں بہت پریشان ہوں، کیا کروں؟
٭٭جواب:
بہن! مسئلے کی وجہ آپ نے خودلکھ دی کہ وہ بیمار ہیں اور بے روزگار بھی۔ آپ کے خط سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کے سسرال والوں کی جانب سے کوئی پریشانی نہ پہلے تھی اور نہ اب ہے ۔ باقی رہی بات شوہر کے چڑچڑے پن کی تو بہن! آپ اپنے رویے پر غور کریں۔ آپ نے اپنے خود ہی فرض کر لیا ہے کہ وہ کاہل اور کام چور ہیں اور اسی تناظر میں آپ انہیں سمجھاتی ہیں۔ اس لئے وہ آپ سے لڑتے اور آپ پر اعتراض کرتے ہیں۔ آپ کے شوہر بیمار او ردل گرفتہ ہیں۔ ان کو آپ کی ہمدردی کی ضرورت ہے۔فرض کریں کہ اگر وہ سچ مچ کاہل ہیں تو بھی یہ بات ذہن سے نکال کر ایک اچھی شریک حیات کی طرح ان کی دلجوئی کریں۔ ان کو احساس کمتری سے صرف آپ ہی نکال سکتی ہیں اور پھر آرام اور آہستگی سے کچھ عرصے بعد سلیقے سے انہیں کاہلی سے باز رکھنے کی کوشش کریں مگر اس طرح کہ انہیں احساس نہ ہو۔ ان کی تعریف کریں کہ وہ ہر محنت طلب کام کر سکتے ہیں اور انہیں سمجھائیں کہ ان کے سابقہ باس کودر اصل ان کی صلاحیتوں کی قدر نہیں تھی۔ آپ یقین کریں کہ آپ کے الفاظ شوہر کے لئے بے حد تاثیر کے حامل ہوتے ہیںآپ کے الفاظ ان کی شخصیت کو بدل دیں گے۔ 
٭٭مسئلہ:
بھائی ف ر
کراچی
میری بیوی پوری طرح اپنی ماں ، بہنوں کے کنٹرول میں ہے۔ ان سے پوچھے بغیر کوئی کام نہیں کرتی۔ ہر وقت میکے میں رہنے کی کوشش کرتی ہے۔ گھر کے کام پر توجہ بالکل نہیں دیتی۔ ویسے میرے ساتھ اچھی ہے مگر میرے گھر والوں کے ساتھ اس کا رویہ سخت ہوتا ہے۔ اس کا کیا کیا جائے :
٭٭جواب:
بھائی! ہم نے آپ کا پورا خط پڑھا۔ ابھی آپ کی شادی کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔ اسی لئے آپ او رآپ کی بیگم دونوں ہی اپنے گھروالوں کی بات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ آپ نرمی سے اپنی بیگم کو سمجھائیں کہ اب سسرال ہی اس کا گھر ہے اور اپنے گھر والوں کی بات پر بھی بغیر سوچے سمجھے یقین نہ کریں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی کا رویہ آپ کے ساتھ اچھا ہے۔ گھر کی ذمہ داری آہستہ آہستہ بیوی پر ڈالئے۔ اس کے پکائے ہوئے کھانوں کی تعریف کیجئے۔اسے یہ باور کرائیے کہ اب آپ کو صرف اسی کے ہاتھ کا پکا ہواکھانا چاہئے کیونکہ کسی اور کا پکایا ہوا کھانا یا کیا ہوا کام آپ کو بالکل بھی اچھا نہیں لگتا ، وغیرہ۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ کتنے شوق اور خوشی سے گھر کو سنبھال لے گی۔ آپ کی تعریف اور حوصلہ افزائی اسے گھر کا ذمہ دار فرد بنا دے گی۔ آپ اپنی بیوی اور گھروالوں کے درمیان پل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آپ ان دونوں کو شیروشکر کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، بس آزمائش شرط ہے۔ 
 
 
 
 

شیئر: