والدین کو بچوں کی نگہداشت کا حق تمام شرائط پوری کرنے پر ہی ملے گا، قانونی مشیر
ابہا..... قانونی مشیر رباب احمد المعبی نے واضح کیا ہے کہ والدین کو بچوں کی نگہداشت کا حق تمام شرائط پوری کرنے پر ہی ملے گا ۔ اگر ماں یا باپ دونوں میں سے ایک نگہداشت کی مقررہ شرائط پوری نہ کررہا ہو توایسی حالت میں اسے نگہداشت کا حق نہیں دیا جائیگا۔ شرائط کا تعلق مرد اور خواتین دونوں سے ہے کسی ایک سے نہیں۔ بنیادی شرط یہ ہے کہ نگہداشت کا حق طلب کرنے والا باپ ہو یا ماں مسلمان ہو۔ عاقل، بالغ ہو۔ پاگل اورعقل باختہ شخص کو نگہداشت کا حق نہیں دیا جائیگا۔ گھر میں امن وامان ہو ایسا گھر جہاں بدامنی کا راج ہو اس گھر کے رہائشی باپ یا ماں کو نگہداشت کے حق سے محروم کردیا جائیگا۔ نگہداشت کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ ماں باپ جسمانی طور پر صحت مند ہوں۔ جسمانی معذور کو نگہداشت کا حق نہیں دیا جاسکتا۔ نادار نہ ہو،عادل اور امین ہو۔ رباب المعبی نے توجہ دلائی کہ ایسے باپ اور ایسی ماں کو بھی نگہداشت کا حق نہیں ملے گا جس کی بابت یہ بات ریکارڈ پر آچکی ہو کہ وہ بچوں پر تشدد روا رکھتا ہے۔ ایک شرط یہ بھی ہے کہ نگہداشت کی دعویدار ماں نے شادی نہ کی ہو۔ شراب نوش ، نشہ آور اشیاءکے عادی ، چھیڑ خانی اور فحاشی میں ملوث باپ اور ماں دونوں میں سے کسی کو بھی نگہداشت کا حق نہیں مل سکتا۔ رباب المعبی نے بتایا کہ اگر نگہداشت کا حق رکھنے والی ماں شادی کرلے تو 3صورتوں میں نگہداشت کے حق سے محروم نہیں ہوگی۔ پہلی صورت یہ ہے کہ نیا شوہر اپنی بیوی کی اولاد کی نگہداشت کی رضامندی دیدے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ بچوں کے باپ کا کردار اچھا نہ ہو۔ تیسری حالت یہ ہے کہ کسی نے نگہداشت کا حق رکھنے والی ماں کی بابت کوئی اعتراض ریکارڈ نہ کرایا ہو۔ اگر بچوں کا باپ شادی پر اعتراض ریکارڈ کرادے تو ایسی حالت میں نانی بچوں کی سرپرستی کا حق طلب کرسکتی ہے۔ اسے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ بچوں کی صحیح نگہداشت کریگی اور وہ نگہداشت کی جملہ شرائط پوری کررہی ہو۔ رباب المعبی نے بتایا کہ سعودی عدلیہ میں اولاد کی نگہداشت کے قواعد و ضوابط روایت کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔