ملک کا نیا بجٹ گیم چینجر ہو سکتا ہے، ارون جیٹلی
نئی دہلی..... وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے یکم فروری کو ملک کے جس نئے بجٹ کا اعلان کیا اس کے بارے میں مختلف حلقوں کی طرف سے مختلف وجوہ کی بناءپرطرح طرح کی باتیں کی جا تی رہی ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے مگر اقتصادیات اور معیشت پر نظر رکھنے والے لوگوں کی اکثریت کا خیال یہی ہے کہ یہ بجٹ ملک کےلئے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے معاشی حالت بھی بہت بہتر ثابت ہو سکتی ہے۔ بجٹ کی ساخت اور وسعت پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلے گا کہ ارون جیٹلی نے اپنی بجٹ تقریر میں سونے کو محور بنایا ہے جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہندوستانی سیاست اور معیشت میں ہمیشہ ہی سونے کو نمایا ں مرکزیت اور اہمیت حاصل رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان ہر سال عالمی سونے کا 20فیصد خریدتا ہے مگر یہ سونا زیورات ،ہنڈی ، مالی ذخائر جیسی چیزوں تک ہی محدود رہتا ہے جبکہ ارون جیٹلی نے سونے کو ایک نئی جہت دینے کی کوشش کی ہے اور یہی وہ چیز ہے جو نئے بجٹ کو گزشتہ بجٹوں سے مختلف بناتی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ حکومت نے سونے کو بطور اثاثہ فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے نتیجے میں اسٹاک ایکسچینجوں کی طرح سونے کے کاروبار کیلئے بھی ایکسچینج قائم کئے جائیں گے اور لوگوں کو اپنے گولڈ اکاﺅنٹ کھولنے کی اجازت ہو گی۔ وہ جب چاہیں گے اپنا جمع شدہ سونا نکال سکیں گے۔ جب تک سونا ایکسچینج میں رہے گا اس کی شرح کھاتہ داروں کے حساب پر اثر انداز ہوتی رہے گی۔ واضح ہو کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ملک میں سونے کو اتنے ہمہ جہت طریقے پر فروغ دینے کی بات کی گئی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ عام آدمی بھی اس سے استفادہ کر سکے گا۔ ایوان ہائے صنعت و تجارت کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو واقعی ایک منظم او رمضبوط سونا پالیسی کی ضرورت ہے اور ایسا ہو جائے تو ملک کی قسمت بدل سکتی ہے اور اس پالیسی کو گیم چینجر کی حیثیت حاصل ہو سکتی ہے۔