لندن.... سائنسدانوں نے زمین کی انتہائی گہرائی سے برآمد ہونے والے ہیروں میں انتہائی نادر قسم کی برف کا سراغ لگالیا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ یہ ہیرے آتش فشاں پہاڑوں سے نکلنے والے لاوں اور اسی قسم کے دوسرے قدرتی عمل کے نتیجے میں اس قسم کے بنے ہیں۔ اس برفیلے ہیرے کو سائنسدانوں کی ٹیم نے بنیادی طور پر کرسٹل کی ایک قسم قرار دیا ہے او راسے ”آئس۔سیون “ کا نام دیا ہے۔ ماہرین طبیعات اور دوسرے سائنسدانوں کا کہناہے کہ اس قسم کی برف انتہائی ہائی پریشر کے نتیجے میں وجود میں آتی ہے ۔ جس کی وجہ سے سانچے میں برف کی چھوٹی چھوٹی پاکٹس بن جاتی ہیں۔ جن ہیروں پر تحقیقی کام کرکے سائنسدانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے وہ زمین کی سطح سے 400میل نیچے سے برآمد کئے گئے ہیں اور اتنی گہرائی میں سائنسدانو ںنے بہتے ہوئے پانی کا بھی سراغ لگایا ہے۔ اس تحقیق کا سہرا سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے لگایا ہے۔ یہ لوگ کاربن ڈائی آکسائڈ کی مالیکولر اشکال کا جائزہ لینے نکلے تھے اسی دوران انہوں نے انتہائی نادر قسم کے مکعب نما کرسٹلز کا سراغ لگایا اور یہ اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ قدرتی طور پر وجود میں نہیںآتے ہیں۔ ہیروں کے ساتھ برف کی اس ساختگی کیلئے ضروری ہے کہ پانی پر انتہائی شدت سے دباﺅ ڈالا جائے اور ہائی پریشر کا موثر استعمال کیا جائے۔ ایسے ہیرے چین اور افریقہ کے بعض علاقوں سے ملے ہیں۔ ان کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ جہاں ہیرے کی بالائی سطح اور زیریں سطح کا نقطہ اتصال ہوتا ہے۔ وہیں ایسی چھوٹے چھوٹے آبی پاکٹ بنتے ہیں۔ ہیرو ںسے ملنے والی نادر برف کے بارے میں تحقیقی رپورٹ پوری تفصیل سے جرنل سائنس کے حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہے اور رپورٹ کی تیاری کیلئے سائنسدانوں کو جنوبی افریقہ، چین، زائرے ور سرالیون کے ہیرو ںکا تجزیہ کرنا پڑا اور یہ دیکھنا پڑا اور انکا ایکسرے کرکے انکا باہمی فرق معلوم کرنا پڑا۔ تحقیقی رپورٹ کے نگراں لاس ویگاس کی یونیورسٹی آف نواڈا کے جیو سائنٹسٹ اولیور شانر ہیں۔