کراچی (صلاح الدین حیدر)ایگزیکٹ کمپنی آف شعیب شیخ جس نے دنیا بھر میں جعلی ڈگریوں کو جاری کرکے پاکستان کا نام بدنام کیا۔ اےک مرتبہ تو بچ گئی، شاید خفیہ ایجنسیوں کی حمایت سے لےکن اب اس کا سابقہ سپریم کورٹ سے پڑا ہے جس نے کیس نا صرف دوبارہ کھول دیا بلکہ انکم ٹیکس اور دوسرے اداروں کو احکامات جاری کردئےے کہ آمدنی کے ذرائع کے بارے میں رپورٹ پےش کی جائے۔شعیب شیخ اس وقت جیل میں ہیں لےکن وقتاً فوقتاً عدالت میں حاضری دینے کےلئے پولیس کی حراست میں پےش کئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار جوبذات خود عدالت کی سربراہی کررہے ہیں۔ اس کےس میں حکم دیا کہ صاف صاف طو پر بتایا جائے کہ ایگزیکٹ کا ٹی وی چینل بول جو اشتہارت نہیں لیتا پھر اس کے خرچے کےسے چلتے ہےں،لاکھوں روپے کے انعامات رو ز ہی عوام الناس میں بانٹتا ہے۔ کبھی موٹر کار ، کبھی موٹرسائےکل، کبھی دس بیس ہزار کیش ،آخر ےہ سب کےسے ہورہا ہے۔ چیف جسٹس نے فیڈرل بورڈآف ریونیو جو کہ ٹیکسوں کا حساب رکھتاہے کو حکم دیا کہ ایگزیکٹ کمپنی کا دس سالہ ریکارڈ پیش کیا جائے کہ آخر اُن کی آمدنی کہاں سے آتی ہے۔ ےہ اپنا ےہ شاندار بزنس کےسے چلا رہے ہیں۔ ےاد رہے کہ2 سال پہلے اےک امریکی اخبار نے اےگزیکٹ کمپنی کے بارے میں رپورٹ شائع کی تھی کہ فراڈ کی بنیاد پرچل رہی ہے۔ پاکستان میں بھی شورو غوغا مچا ، اےگزیکٹ کمپنی بند کر دی گئی۔ بہت سارے اس کے ملازمین جن کو لمبی لمبی تنخواہوں پر رکھا گیا تھا۔ وہ مصیبت میں آگئے، لےکن اس کے اےڈیٹر ان اور مینجنگ ڈائریکٹر نے اس سے اپنے جان چھڑا لی۔ کمپنی کو کام کرنے کی اجازت مل گئی۔ بول ٹی وی بھی اسکرین پر نظر آئے لگالےکن اےک مرتبہ پھر اخبار نے ساری کہانی چھاپ کر پاکستانی حکومت کو مجبور کردیا کہ دوبارہ تفتیش کی جائے۔ اس مرتبہ سپریم کورٹ نے ےہ کام اپنے ذمے لےا تاکہ رشوت اور سیاسی دباﺅ کے تحت پھر سے کام دوبارہ نہ شروع ہوجائے ۔ ادھر حکام حقائق جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ جب تک اےگزیکٹ کے ذرائع آمدن نہیں پتہ چل جاتے، اس کے بارے میں کیسے اندازہ لگا جائے کہ اتنا پےسہ ان کے پاس کیسے اور کہاں سے آیا۔
مزید پڑھیں:میٹرک پاس جعلی لیڈی ڈاکٹر کا ریمانڈ