Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کے پاس دور مار میزائل کی موجودگی خطے کیلئے خطرناک ہے، ترکی المالکی

ریاض..... اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ یمن میں دہشتگرد تنظیم کی دسترس میں دور مار میزائل کی موجودگی پورے خطے کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ ہمارے پاس شواہد ہیں کہ ایران حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کررہا ہے۔ وہ ریاض میں پیر کو پریس کانفرنس کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی فضائیہ نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب سعودی عرب کے مختلف شہروں میں داغے جانے والے 7میزائلوں کو فضا میں ناکارہ بنادیا تھا۔ انہوں نے تصاویر اور وڈیو کی مدد سے پکڑا جانے والا ایرانی ساختہ اسلحہ میڈیا کو دکھایا۔ مختلف میزائلوں پر فارسی میں عبارتیں درج تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی افواج نے اسلحہ کی کھیپ پکڑی ہے جو ایران سے حوثی باغیوں کی طرف جارہی تھی۔ اس میں صیاد نامی میزائل تھے۔ حوثی باغی صنعاءانٹرنیشنل ایئرپورٹ کو عسکری اڈے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ یہ اقدام عالمی اور انسانی قوانین کے خلاف ہے۔ صنعاءہوائی اڈے کو عسکری مقاصد کیلئے استعمال کرنا امدادی کارروائیوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حوثی باغی سعودی عرب کے یوم الوطنی میںمیزائل داغنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ انکی اس کوشش کو پیشگی کارروائی کے بعد ناکام بنادیا گیا۔ اتحادی افواج نے اس وقت بھی اسلحہ کی کھیپ پکڑی تھی جو ایران سے حوثی باغیوں کی طرف جارہی تھی۔ کھیپ میں قیام نامی میزائل تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو میزائل نشانہ بنانا مجرمانہ عمل ہے۔ سعودی عرب جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ہم مناسب وقت پر اور مناسب طریقے سے اسکا جواب دینگے۔ اسکا حق ہمیں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کا چارٹر بھی دیتا ہے۔ سلامتی کونسل کو چاہئے کہ عالمی قوانین کی پامالی پر ایران کا محاسبہ کرے۔ ریاض کو جن میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا تھا وہ ایرانی ساختہ تھے۔ ان میزائلوں کا نام قیام ہے۔ حوثی باغیوں کے پاس ایسے اسلحہ یا میزائل نہیں جن سے وہ اتحادی افواج کا مقابلہ کرسکیں۔ایران نہ صرف حوثی باغیوں کی مدد کررہا ہے بلکہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے میزائلوں کے مختلف اجزاءحوثی باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان اجزاءکو یمن میں حوثی باغی ذاتی کوششوں سے نہیں جوڑ سکتے تو پھر یہ کیسے تیار کئے جاتے ہیں۔ ریاض اور دیگر شہروں کو صعدہ اور عمران کے علاوہ الحدیدة سے نشانہ بنایا گیا۔

شیئر: