Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالم اسلام کو درپیش مسائل کےلئے تیسری کانفرنس23 اپریل کو لاہور میں ہوگی، طاہر اشرفی

لاہور .... مرکزی چیئر مین پاکستان علماءکونسل حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل اور انتہاءپسندی ، دہشت گردی ، فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف تیسری عالمی پیغام اسلام کانفرنس 23 اپریل کو لاہور میں منعقد کی جارہی ہے ۔ کانفرنس میں مختلف ممالک کے علماءاور قائدین شرکت کر یں گے جس میں عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کےلئے متفقہ لائحہ عمل پیش کیاجائیگا۔ یہ بات پاکستان علماءکونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفا ق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمودا شرفی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوںنے مزید کہا ارض الحرمین الشریفین پر ہونے والے حملوں، عرب ممالک اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی صورتحال میں بہتری کیلئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنا کردار ادا کر نا چاہئے ۔اس موقع پر مولانا محمد ایوب صفدر ، مولانا عبد الکریم ندیم ، مولانا عبد الحمید وٹو ، قاضی مطیع اللہ سعیدی، مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان ،مولانا محمد شفیع قاسمی بھی موجود تھے ۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا پاکستان علماءکونسل بین المسالک رواداری اور بین المذاہب مکالمہ کیلئے جدوجہد کر رہی ہے ۔ انتہاءپسندی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان علماءکونسل نے مختلف مسالک اور مذاہب کے قائدین کو ہمیشہ ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ۔ اس حوالے سے کانفرنس منعقد کی جارہی ہے جس میں انتہاءپسندی ، دہشت گردی ، فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف اور عالم اسلام کے مسائل پر متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور عالمی اسلامی فکری اتحاد کے بارے میں اہم پیش رفت ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ ارض الحرمین الشریفین پر میزائل حملے عالم اسلام کیلئے ناقابل قبول ہیں ۔ارض الحرمین الشریفین کا دفاع ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کرنے والی قوتوں کو روکنا عالمی دنیا اور مسلم امہ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور عرب ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی صورتحال میں پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ پاکستان سعودی عرب کی سلامتی ، استحکام اور دفاع سے غافل نہیں رہ سکتا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ عالم اسلام میں اس وقت وہ واحد شخصیت ہیں جو اس صورتحال میں بھرپور کردار اد اکرتے ہوئے عالم عرب اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی صورتحال کی تلخی میں کمی لانے کیلئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایران کو حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کرنے کے سعودی عرب کے الزامات کا جواب دینا چاہیے اور حوثی باغیوں کی امداد بند کرنی چاہیے۔ 

شیئر: