Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائبر کرائم کا قانون

ماجد محمد قاروب ۔ عکاظ
سعودی عرب کے قوانین کے مطابق سائبر کرائم کی سزائیں واضح ہیں۔ اس حوالے سے متعلقہ دفعہ میں لکھا ہے کہ کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ یا ٹیبلٹ کے علاوہ اسمارٹ فون کے ذریعے سائبر کرائم کی سزا 10سال قید اور 5ملین ریال جرمانہ ہے۔ معاشرے کی سلامتی اور اخلاق عامہ کی حفاظت کے علاوہ ریاست کے امن و استحکام اور اقتصاد کی حفاظت کیلئے قانون میں انتہائی سخت سزاﺅں کی وضاحت موجود ہے۔ وسائل اطلاعات کا استعمال کرتے ہوئے کسی شخص کو جسمانی ، نفسیاتی یا مالیاتی طور پر نقصان پہنچانا بھی سائبر کرائم میں شامل ہے۔ کسی شخص کی مجبوری سے ناجائز طور پر فائدہ اٹھانا یا اسے کسی ایسے کام پر مجبور کرنا جو وہ کرنا نہیں چاہتا ، یہ سب اسی ضمن میں آتے ہیں۔ ریاست کے معاشی نظام کے تحفظ کیلئے قانون واضح ہے کہ غیر قانونی طور پر کسی کے بینک اکاﺅنٹ یا اسکے ویزہ کارڈ کو ہیک کرنا یا ناجائز طور پر کسی شخص یا ادارے کے کھاتے سے رقم منتقل کرنا بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔
سائبر کرائم کا قانون اس قدر وسیع ہے کہ اس کی مکمل تفصیلات معاشرے کے تمام طبقات کو معلوم ہونی چاہئے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے خرید و فروخت کا رواج بڑھتا جارہا ہے۔ سائبر کرائم نے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے دفعات شامل کی ہیں۔ مختلف اشیاءکی خرید و فروخت میں دھوکہ دہی یا لوگوں کو اپنی مصنوعات کے بارے میں ایسی چیزیں بتانا جو حقیقت میں نہیں ،سائبر کرائم میں شمار ہے۔ اسی طرح کسی کے کمپیوٹر کو ہیک کرنا، اس کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرنا یا سوشل میڈیا ذرائع میں اسکے اکاﺅنٹ کو معطل کرنا قانون کی نظر میں جرم ہے۔ سائبر کرائم قانون میں آدابِ عامہ اور اخلاقی اقدار کے حوالے سے بھی ضابطوں کا تقرر کیا گیا ہے۔ اسکے مطابق دین کے شعائر یا مقدس مقامات یا ہستیوں کی تضحیک کرنا یا من گھڑت حوالوں کی تشہیر کرنا بھی قابل مواخذہ عمل ہے۔معاشرے کے اخلاقی اقدار کےخلاف تصاویر یا مواد شیئر کرنے پر سزا ہوسکتی ہے۔ معاشرہ جن آدابِ عامہ کی پابندی کررہا ہے اسکے خلاف عمل کرنا بھی جرم ہوسکتا ہے۔انٹرنیٹ کے ذریعے ممنوعہ اشیاءکی خرید و فروخت بھی قابل سزا جرم ہے۔سائبر کرائم قانون میں ریاستی قوانین اور فیصلوں سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنا، افواہ پھیلانا اور حکام کی تضحیک کرنا قانون کی نظر میں جرم ہے۔
واٹس ایپ ، ٹویٹر یا فیس بک پر ریاست کے قوانین کے حوالے سے جو مواد موصول ہورہا ہے، اگر وہ خلاف واقعہ ہے اور اسے شیئر کیا جائے تو اس پر بھی مواخذہ ہوسکتا ہے۔ جنگی کیفیت میں ملک کی اہم معلومات دشمن تک پہنچانے کا ذریعہ بنانا بھی ایسا عمل ہے جس پر سزا ہوسکتی ہے۔ اسکی مثال گزشتہ دنوں ریاض پر داغے جانے والے میزائل حملے بھی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے خلاف قانون عمل کرتے ہوئے گرنے والے میزائل کے ٹکڑوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ اس سے دشمن کو اندازہ ہوگا کہ انکا داغا جانے والا میزائل کس مقام تک پہنچا ہے۔ لوگ ایسی تصاویر اور معلومات کے علاوہ وڈیوز شیئر کرتے ہیں جن کی سنگینی کا انہیں اندازہ نہیں ہوتا۔ سائبر کرائم میں ان تمام چیزوں کی وضاحت موجو د ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: