Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضول اور لا حاصل گفتگو معاشرے میں فساد کا باعث بنتی ہے

انگریزی کا لفظ گوسپ جو اردو میں گپ بازی کہلاتا ہے دلچسپ اور وسیع مفہوم کا حامل ہے  اور اسکی اپنی ایک تاریخ ہے ۔ بہت سے افراد کے لیے گپ شپ کرنا صرف ایک مشغلہ ہوتا ہے اور وہ گھنٹوں آپس میں بیٹھ کر گپ شپ کرتے  رہتے  ہیں  اور اسی گپ شپ کے باعث فضول اور بے مطلب باتیں معاشرے میں گردش کرتی  ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں ادھر ادھر خبریں پھیلانے والے سیدھے سادھے بے ضرر لوگوں سے لے کر بات کا بتنگڑ بنانے والوں اور بدنام  کرنے والوں تک کا ایک طویل سلسلہ پھیلا ہوا ہے ۔ بے فکرے لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے بارے میں آپس میں گپ شپ شروع کرتے ہیں اور پھر ان کی گفتگو کا رخ لازمی طور پر اپنے پڑوسیوں ،  دوستوں اور  رشتے داروں کی جانب مڑ  جاتا ہے اور وہ  ان کے بارے میں جھوٹی سچی باتیں کرتے ہیں ۔  بہت سے  افراد اکثر  یہ سب دانستہ طور پر نہیں کرتے اور نہ ہی ان کا مقصد دوسروں کے لیے مسائل پیدا کرنا ہوتا ہے لیکن وہ خود اس بات کا اندازہ نہیں لگا پاتے کہ ان کی زبان سے نکلی ہوئی غیر ذمہ دارانہ بات دوسروں کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے اور اسی طرح معاشرے میں شرانگیزی اور تلخی جنم لیتی ہے ۔ 
باتونی شخص سے یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ کسی بات کو صیغہ راز رکھے گا  . ایسے افراد بنیادی طور پر خود  پر  قابو رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں لہذا ایسے افراد سے راز کی باتیں شیر کرنا اپنا احمقانہ پن ہے .  سب سے زیادہ بری اور نقصان دہ قسم کی گپ شپ وہ ہے جو کسی کو بد نام کرنے  یا کسی کے خلاف سازش کرنے کے لئے کی جائے  . عام طور پر یہ حاسدوں کا رویہ ہوتا ہے اور وہ انتہائی شاطر طریقے سے غلط بات  اور  جھوٹی من گھڑت کہانیوں کے ذریعے لوگوں کے درمیان نفاق کے بیج ہوتے ہیں .  یہ افراد معاشرے میں فتنے فساد کو ہوا دیتے ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جن کی زبان سے کبھی کلمہ خیر نہیں نکلتا اور انہیں محض فضول گوئی  ، جھوٹ گھڑ نے اورا سے پھیلانے میں ہی سکون ملتا ہے ۔ یہ تمام چیزیں ایک گپ باز اور اور بے مقصد باتیں  بھگارنے والے کی شخصیت کا پتا دیتی ہے .
  لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے  کہ اس قسم کے منفی رویوں سے کیسے بچا جائے ؟  ایسے افراد سے بچنے کے ساتھ ساتھ خود کو ان عادات سے بچانا بھی بے حد ضروری ہے ۔ ہم میں سے اکثر افراد نادانستہ طور پر دوسرے  کی بدگوئی کر جاتے ہیں اور ہمیں  اس کا احساس بھی نہیں ہوتا .  لہذا ضروری ہے کہ ہم   جب بھی کسی سے ملیں تو  اس سے کسی تیسرے شخص کے بارے میں بات کرنے سے پہلے اور اپنی طرف کی کہانی سنانے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں  کہ  ہم  جو کچھ کہنے جا رہے ہیں کیا وہ سچ ہے   ؟ کیا وہ بات کرنا ضروری ہے  ؟  کیا ہم  ایک لاحاصل  گفتگو  کی طرف تو نہیں جا رہے  ؟ اور کیا ہماری بات  دوسرے کے لیے تکلیف کے نقصان کا باعث تو  نہیں بنے گی ؟
 
 
انگریزی کا لفظ گوسپ جو اردو میں گپ بازی کہلاتا ہے دلچسپ اور وسیع مفہوم کا حامل ہے  اور اسکی اپنی ایک تاریخ ہے ۔ بہت سے افراد کے لیے گپ شپ کرنا صرف ایک مشغلہ ہوتا ہے اور وہ گھنٹوں آپس میں بیٹھ کر گپ شپ کرتے  رہتے  ہیں  اور اسی گپ شپ کے باعث فضول اور بے مطلب باتیں معاشرے میں گردش کرتی  ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں ادھر ادھر خبریں پھیلانے والے سیدھے سادھے بے ضرر لوگوں سے لے کر بات کا بتنگڑ بنانے والوں اور بدنام  کرنے والوں تک کا ایک طویل سلسلہ پھیلا ہوا ہے ۔ بے فکرے لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے بارے میں آپس میں گپ شپ شروع کرتے ہیں اور پھر ان کی گفتگو کا رخ لازمی طور پر اپنے پڑوسیوں ،  دوستوں اور  رشتے داروں کی جانب مڑ  جاتا ہے اور وہ  ان کے بارے میں جھوٹی سچی باتیں کرتے ہیں ۔  بہت سے  افراد اکثر  یہ سب دانستہ طور پر نہیں کرتے اور نہ ہی ان کا مقصد دوسروں کے لیے مسائل پیدا کرنا ہوتا ہے لیکن وہ خود اس بات کا اندازہ نہیں لگا پاتے کہ ان کی زبان سے نکلی ہوئی غیر ذمہ دارانہ بات دوسروں کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے اور اسی طرح معاشرے میں شرانگیزی اور تلخی جنم لیتی ہے ۔ 
باتونی شخص سے یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ کسی بات کو صیغہ راز رکھے گا  . ایسے افراد بنیادی طور پر خود  پر  قابو رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں لہذا ایسے افراد سے راز کی باتیں شیر کرنا اپنا احمقانہ پن ہے .  سب سے زیادہ بری اور نقصان دہ قسم کی گپ شپ وہ ہے جو کسی کو بد نام کرنے  یا کسی کے خلاف سازش کرنے کے لئے کی جائے  . عام طور پر یہ حاسدوں کا رویہ ہوتا ہے اور وہ انتہائی شاطر طریقے سے غلط بات  اور  جھوٹی من گھڑت کہانیوں کے ذریعے لوگوں کے درمیان نفاق کے بیج ہوتے ہیں .  یہ افراد معاشرے میں فتنے فساد کو ہوا دیتے ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جن کی زبان سے کبھی کلمہ خیر نہیں نکلتا اور انہیں محض فضول گوئی  ، جھوٹ گھڑ نے اورا سے پھیلانے میں ہی سکون ملتا ہے ۔ یہ تمام چیزیں ایک گپ باز اور اور بے مقصد باتیں  بھگارنے والے کی شخصیت کا پتا دیتی ہے .
  لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے  کہ اس قسم کے منفی رویوں سے کیسے بچا جائے ؟  ایسے افراد سے بچنے کے ساتھ ساتھ خود کو ان عادات سے بچانا بھی بے حد ضروری ہے ۔ ہم میں سے اکثر افراد نادانستہ طور پر دوسرے  کی بدگوئی کر جاتے ہیں اور ہمیں  اس کا احساس بھی نہیں ہوتا .  لہذا ضروری ہے کہ ہم   جب بھی کسی سے ملیں تو  اس سے کسی تیسرے شخص کے بارے میں بات کرنے سے پہلے اور اپنی طرف کی کہانی سنانے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں  کہ  ہم  جو کچھ کہنے جا رہے ہیں کیا وہ سچ ہے   ؟ کیا وہ بات کرنا ضروری ہے  ؟  کیا ہم  ایک لاحاصل  گفتگو  کی طرف تو نہیں جا رہے  ؟ اور کیا ہماری بات  دوسرے کے لیے تکلیف کے نقصان کا باعث تو  نہیں بنے گی ؟
 
 
 

شیئر: