لندن..... اکثر لوگوں کو یہ مغالطہ ہوتا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ لوگوں کا حافظہ بھی کمزور پڑتا جاتا ہے اورانکی یادداشت رفتہ رفتہ جواب دینے لگتی ہے مگر اس حوالے سے جاری کردہ نئی رپور ٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ معمر افراد ڈھلتی عمر کے باوجود اپنی صحت کا بھی خیال رکھیں اور تندرست رہیں تو انکا حافظہ دوسروں سے زیادہ بہتر ثابت ہوگا۔ انہیں پرانی باتیں زیادہ یاد رہیں گی۔ حد یہ کہہ وہ پرانے زمانے کے قصے لوگوں کے سنے ہوئے جملے، فقرے بازیاں اور آوازے بھی یاد رکھ سکیں گے۔ واضح ہو کہ یہ تحقیق جسمانی تندرستی اور حافظے کے درمیان قدرے مشترک جاننے کیلئے کی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر معمرافراد نے اپنی صحت کا خیال نہیں رکھا تو صورتحال اس کے برعکس بھی ہوسکتی ہے لیکن صحت مند افراد بھولی بسری باتیں بھی اسی طرح یاد رہتی ہیں جس طرح کسی اچھے بچے کو اس کا یاد کیا ہوا سبق یاد رہتا اور جواب اسکی زبان پر ہر وقت رہتا ہے۔اس تحقیقی رپورٹ کو برمنگھم اسکول آف سائیکولوجی کی ڈاکٹر کیٹرین سیگائٹ کی نگرانی میں تیار کیا گیا ہے اور اسے تیار کرنے کیلئے 28بالغ افراد کے حالات کا جائزہ لیا گیا۔